این ایچ اے رواں مالی سال کے دوران قومی اہمیت کے 25 نئے منصوبوں پر کام کا آگاز کرے گی‘

وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 2020-21 کے بجٹ کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت مجموعی طور پر 29720 ملین روپے رکھے ہیں‘ 3350 ملین روپے غیر ملکی امداد شامل ہو گی جبکہ 26370 ملین روپے مقامی فنڈنگ سے فراہم کئے جائیںگے‘ این ایچ اے حکام

پیر 6 جولائی 2020 22:06

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جولائی2020ء) نیشنل ہائی وے اتھارٹی(این ایچ ای) رواں مالی سال کے دوران قومی اہمیت کے 25 نئے منصوبوں پر کام کا آگاز کرے گی جس کے لئے وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 2020-21 کے بجٹ کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی)کے تحت مجموعی طور پر 29720 ملین روپے رکھے ہیںجس میں 3350 ملین روپے غیر ملکی امداد شامل ہو گی جبکہ 26370 ملین روپے مقامی فنڈنگ سے فراہم کئے جائیںگے۔

این ایچ اے کے حکام نے پیر کو ’’اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ 25 نئی سکیموں میں سے چترال۔ ایون۔بمبوریٹ 48 کلومیٹر روڈ کی بہتری کے ڈیپازٹ ورک کی تعمیر کے لئے 500 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جس کے لئے لاگت کا تخمینہ4600 ملین روپے لگایا گیا ہے اورایکنک نے اس منصوبے کی منظوری 21 جنوری 2010ء کو دی تھی۔

(جاری ہے)

این 55 کاریک راہداری کے حصہ شکارپور۔ راجن پور پر دو اضافی کیرج وے تعمیر کرنے کے منصوبے کے لئی500 ملین روپے رکھے گئے ہیں جس پر لاگت کا تخمینہ 47593.190 ملین روپے لگایا گیا ہے۔

آزاد جموں و کشمیر کے علاقے اٹھ مقام۔شاردہ کل۔ تا بٹ 109.2 کلومیٹر بشمول کہوڑی/کمسیر3.7 کلومیٹر اور نیلم جہلم کے حصہ چھل پانی(0.6) کلومیٹر کی دو ٹنل کے ڈیپازٹ ورک کی تعمیر کے لئے پی ایس ڈی پی میں 150.000 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 17584.993 ملین روپے لگایا گیا ہے۔ دریائے سندھ پر غازی گھاٹ کے مقام پر این۔70 پر پل کی تعمیر کے منصوبے کے لئے 1000 ملین روپے رواں مالی سال میں رکھے گئے ہیں جس کے لئے لاگت کا تخمینہ 1878.278 ملین روپے لگایا گیا ہے رواں سال فروری میں اس منصوبے کی منظوری سنٹرل ڈیولیپمنٹ ورکنگ پارٹی نے دی تھی۔

این ایچ اے حکام نے بتایا کہ چترال گرم چشمہ 82.5 کلومیٹر روڈ کی تعمیر کے لئے رواں سال 300 ملین روپے رکھے گئے ہیں جس کے لئے تخمینہ لاگت 8314.355 ملین روپے لگایا گیا ہے ایکنک نے اس منصوبے کی منظوری 29 اگست 2017 کو دی تھی۔ ڈیرہ مراد جمالی بائی پاس کی تعمیر کے لئے 1000 ملین روپے رکھے گئے ہیں جس پر تخمینہ لاگت 2105,954 روپے لگایا گیا ہے۔سکھر۔ ملتان موٹر وے کی رابطہ سڑک سوئی۔

کشمور پر دو طرفہ کیرج روڈ کی تعمیر کے لئے 50 ملین روپے رکھے گئے ہیں جس پر تخمینہ لاگت 100 ملین روپے لگایا گیا ہے۔این ایچ اے حکام نے بتایا کہ ایم۔8 کے ہوشاب۔آواران 146 کلومیٹر حصہ کی تعمیر کے لئے حکومت نے 4 ہزار ملین روپے مختص کئے گئے ہیں یہ اہم ترین منصوبہ ہے جس پر جلد کام کا آگاز ہو جائے گا اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 25835.893 ملین روپے لگایا گیا ہے۔

مالا کنڈ ٹنل پہلے مرحلہ کے لئے 1000 ملین روپے رکھے گئے ہیں جس پر لاگت کا تخمینہ 16554ملین روپے لگایا گیا ہے اس منصوبے کے لئے غیر ملکی امداد کا حصہ 14110 ملین روپے ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بنک کے تعاون سے راجن پور۔ڈیرہ غازی خان 4 لین ہائی وے کی تعمیر کے لئی500 ملین روپے رکھے گئے ہیںرواں سال ایشیائی ترقیاتی بنک اس منصوبے کے لئے 250 ملین روپے فراہم کرے گا۔

اسی طرح زیارت موڑ کیچ۔ہمال107.2 کلومیٹر اور ہمال۔سنجاوی 55.1کلومیٹر ڈیپازٹ ورک کی تعیر کے لئے 100 ملین روپے، ڈی جی خان۔ ڈی آئی خان این۔55 کے 245 کلومیٹر کاریک راہداری کے لئے 500 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ این ایچ اے کے منصوبوں کے لئے سب سے زیادہ رقم 20000 ملین روپے ایم۔ون برہان۔ ہکلہ سے ڈیرہ اسماعیل خان موٹر وے کے منصوبے کے لئے مختص کی گئی ہے۔

پی ایس ڈی پی کے تحت جگلوٹ۔سکردو روڈ (ایس۔1) 167 کلومیٹر کی بہتری، اپ گریڈیشن اور چوڑا کرنے کے منصوبے کے لئے 9000 ملین روپے کھے گئے ہیں جبکہ لاہور۔ ملتان موٹر وے ( ایم۔3 ) کے لئی7000 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انڈس ہائی وے (این۔55) سرائے گمبیلا تا کوہاٹ حصہ کو دو رویہ کرنے کے لئے 5000 ملین روپے اور پنڈی گھیپ۔ کوہاٹ روڈ کو دو رویہ کرنے اور اسے اپ گریڈ کرنے کے لئے 4500 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

پی ایس ڈی پی کے تحت وفاقی بجٹ میں بسیما تا خضدار 106 کلومیٹر دو رویہ شاہراہ کی تعمیر کے لئے 4400 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پرانے بنوں روڈ کو دورویہ اور بہتر کرنے کے لئے 4000 ملین روپے اور 2010کے سیلاب اور مون سون کی طوفانی بارشوں سے نیشنل ہائی ویز کو ہونے والے نقصانات کی بحالی و مرمت کے لئی3868.25 ملین روپے رکھے گئے ہیں جس میں 2500 ملین روپے کی غیر ملکی امداد بھی شامل ہے۔

اسی طرح پی ایس ڈی پی کے تحت حکومت نے 32کلومیٹر پشاور شمالی بائی پاس کے لئے 3500 ملین روپے جبکہ لاہور ٹھوکر نیاز بیگ ہدیارا نالہ ملتان روڈ کی بہتری اور دو اضافی لین تعمیر کرنے کے لئے 3000 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سکھر ملتان موٹر ے کے 392 کلو میٹر حصہ کی تعمیر کے لئے 2500 ملین روپے رکھے گئے ہیں جس میں 2000 ملین روپے غیر ملکی امداد شامل ہے۔

اسی طرح کاریک راداری کے لئے 2500 ملین روپے رکھے گئے جس میں راہداری ترقیاتی سرمایہ کاری کے تحت 1000 ملین روپے کی غیر ملکی امداد بھی شامل ہے۔ چین۔پاکستان اقتصدی راہداری (سی پیک) کے حصہ حویلیاں تا تھا کوٹ 118 کلومیٹر کی تعمیر کے لئے 2500 ملین روپے رکھے گئے ہیں اس منصوبے کیلئے غیر ملکی امداد 2000 ملین روپے کھی گئی ہے۔ پشاور موڑ۔ نیو اسلام آباد انٹر نیشل ایئر پورٹ میٹرو بس سروس منصوبے کے انفراسٹر کچر و دیگر ملحقہ کاموں کے لئے 1500 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

یک مچھ۔خاران براستہ دوستین، واڑھ، خورماگئی بلیک ٹاپ روڈکی تعمیر کے لئے 1500 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ فیصل آباد۔ خانیول ایم۔فور موٹر وے کی تعمیر کے لئے 2500 ملین روپے رکھے گئے ہیں جس میں 1500 ملین روپے کی غیر ملکی امداد بھی شامل ہے۔ این ایچ اے کی نئی سکیموں میں ڑوب۔ کچلاک روڈ کی تعمیر کے لئے 10000 ملین روپے رکھے گئے ہیں جو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مغربی راہداری کا حصہ ہے۔ درہ خیبر اقتصادی راہداری منصوبے کی تعمیر کے لئے 1500 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں 500 ملین روپے غیر ملکی امداد کا حصہ ہو گا۔ اسی طرح 23 کلومیٹر کوئٹہ مغربی بائی پاس کی تعمیر کے لئے 1500 ملین اور لودھراں۔ ملتان این۔5 کو کشادہ کرنے اور بہتری کے لئے 1500 ملین بھی رکھے گئے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں