سر کاری اسامیوں پر بھرتی کے عمل کو شفاف بنایا جائے، حافظ نعیم الرحمن

بھرتیوں کی واضح پالیسی اور اسامیوں کی درست تعداد کا اعلان کیا جائے ، بندر بانٹ قبول نہیں کی جائے گی ،امیرجماعت اسلامی کراچی

منگل 15 جنوری 2019 22:19

سر کاری اسامیوں پر بھرتی کے عمل کو شفاف بنایا جائے، حافظ نعیم الرحمن
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2019ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافط نعیم الرحمن نے سندھ میں سر کاری ملازمتوں کی بھرتی میں من پسند افراد کو نوازنے کی شکایات اور سول ہسپتال میں خالی آسامیوں میں بھرتی کے لیے آنے والے افراد پر پولیس کے لاٹھی چارج اور تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ملازمتوں کی بندر بانٹ اور اقربا پروری کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔

سندھ حکومت سر کاری اسامیوں کو چور دروازوں سے بھر نے کے بجائے بھرتی کے پورے عمل کو شفاف بنائے، میرٹ کا قتل نہ کیا جائے۔ سندھ میں بھرتیوں کی واضح پالیسی کا اعلان کیا جائے جس میں اسامیوں کی درست تعداد بھی بتائی جائے،اگر واضح اور شفافیت پر مبنی پالیسی نہ اختیار کی گئی تو جماعت اسلامی اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی ہم عدالتوں میں بھی جائیں گے اور سڑک پر بھی احتجاج کریںگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سول ہسپتال میں300ملازمتوں کے لیے 10ہزار سے زائد ضرورت مندوں کا جمع ہو نا اس بات کا ثبوت ہے کہ بے روزگاری ایک قومی مسئلہ کی شکل اختیار کر گئی ہے۔حکومت عوام کو روزگار فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔وفاقی حکومت کی لیبر فورس رپورٹ 2017-18 کے مطابق ملک میں 1لاکھ 70ہزار کا اضافہ ہوا ہے اور مجموعی طور پر بے روزگاروں کی تعداد تقریباً38لاکھ ہو گئی ہے۔

جبکہ سندھ میں یہ تعداد ساڑھے سات لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ چند روز قبل صوبائی حکومت نے سندھ میں مختلف محکموں میں بھرتیوں کا اعلان کیا تھا مگر سر کاری ملازمتوں کی بھرتیوں کی کوئی واضح پالیسی اور اسامیوں کی درست تعداد سامنے نہیں آئی ہے اور بعض اطلاعات کے مطابق درپردہ ملازمتوں کی بند ربانٹ کر نے اور من پسند افراد کو نوازنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں نوکریاں دینے کے نام پر رشوت، کرپشن اور اقرباپروری کے راستے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس حوالے سے سندھ حکومت کا ماضی سب کے سامنے ہے جب محکمہ تعلیم میں ہزاروں افراد سے رشوت لے کر ان کو ملازمتوں کے تقرر نامے جاری کیے گئے اور پھر ان کو جعلی قرار دے کر لوگوں کو بے روزگار کر نے کی کوشش کی گئی اور صوبائی حکومت کے وزراء نے ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات عائد کیے۔ اسی لیے ایک بار پھر ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ سندھ حکومت حسب سابق سر کاری اسامیوں میں بھرتی کے عمل کو آزادانہ اور شفاف رکھنے کے بجائے ماضی کی اپنی روایت برقرار رکھے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں