دعا منگی کی بازیابی میں پولیس کی مکمل ناکامی سامنے آگئی

تاوان کی ادائیگی کے ایک ہفتے بعد دعا گھر پہنچی، تاوان کی ادائیگی اور رہائی کا طریقہ کار سوشل میڈیا پر طے ہوا۔ ذرائع

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 8 دسمبر 2019 13:11

دعا منگی کی بازیابی میں پولیس کی مکمل ناکامی سامنے آگئی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08دسمبر2019ء) دعا منگی کی بازیابی میں پولیس کی مکمل ناکامی سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق تاوان کی ادائیگی کے ایک ہفتے بعد دعا گھر پہنچی، تاوان کی ادائیگی اور رہائی کا طریقہ کار سوشل میڈیا پر طے ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ دعا منگی کے اغوا میں ہائی ٹیک گروہ ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، اغوا کاروں نے دعا کے اہل خانہ سے بات کے دوران ویڈیو کال پر گھر کا جائزہ بھی لیا تھا، دعا کے اغوا میں ملوث گروہ پر پہلے بھی شہر میں واردات کا شبہ ہے، مئی میں ڈیفنس ہی سے اغوا ہونے والی بسمہ کے کیس میں بھی یہی گروہ ملوث تھا۔

بسمہ اور دعا کے اغوا کے کیسز میں مماثلت بتائی جا رہی ہے، بسمہ کو بھی بھاری تاوان کی ادائیگی کے بعد چھوڑا گیا تھا، سات مہینے گزرنے کے بعد بھی بسمہ کیس کے ملزمان گرفتار نہیں ہوئے، سندھ پولیس دعا منگی کے کیس میں بھی مکمل طور پر بے بس نظر آ رہی ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ 30نومبر کو رات گئے ڈیفنس سے اغوا ہونے والی دعا منگی ازخود گھر پہنچ گئی تھی۔

دعا منگی کی رہائی ڈیڑھ کروڑ تاوان کی ادائیگی کے بعد ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔ تاہمدعا منگی کے اہلِ خانہ اس حوالے سے کوئی بھی تفصیلات فراہم کرنے سے گریزاں ہیں۔ ذرائع کے مطابق دعا منگی کو بازیاب کرانے میں سندھ پولیس ناکام رہی اوراس کی رہائی مبینہ طورپرتاوان کے عوض عمل میں آئی۔دعا منگی کے ماموں وسیم منگی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا الحمدللہ دعا گھرپر خیریت سے ہے، کمیونٹی سے مشاورت کے بعد دعا منگی سے متعلق فیصلہ کریں گے، معاملے پر بہت سے پہلو ایک ساتھ اکٹھے ہوگئے ہیں، دعا منگی کی واپسی میں بہت سی چیزیں شامل ہیں۔

خیال رہے کہ دعا منگی کے کیس میں زخمی ہونے والے حارث نے ابتدائی بیان ریکارڈ کرایا تھا ، جس میں زخمی حارث نے سی سی ٹی وی فوٹیج میں گاڑی کو شناخت کرلیا تھا۔تفتیش کاروں نے حارث سے تحریری سوال کیا کہ اغوا کاروں کی تعداد کتنی تھی جس پر حارث سے پولیس کو بتایا کہ ملزمان کی تعداد 4 سے 5 تھی۔ پانچ دسمبر کی شب دعا منگی کے اہل خانہ کو انٹرنیٹ سے مشکوک فون کالز موصول ہوئیں تھیں اور ان سے رہائی کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالرز تاوان کا مطالبہ کیا گیاتھا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں