پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے کراچی تباہ کیا ، پی ٹی آئی نے بھی ڈھائی سال میں کچھ نہیں کیا ،حافظ نعیم الرحمن

مردم شماری پر اگر ایم کیوایم کو تحفظات ہیں تو حکومت سے علیحدہ کیوں نہیں ہو جاتی ،حقوق کراچی تحریک کے سلسلے میں شاہراہ فیصل پر دھرنے سے خطاب پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام پر ظلم ہے،آج ضلع وسطی میںشام 5بجے مارچ و دھرنا دیا جائے گا ،امیر جماعت اسلامی کراچی

جمعہ 15 جنوری 2021 23:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2021ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے مل کر کراچی کو تباہ و برباد کیا ہے ،پی ٹی آئی نے بھی ڈھائی سال میں کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا ۔مردم شماری پر اگر ایم کیوایم کو تحفظات ہیں تو حکومت سے علیحدہ کیوں نہیں ہو جاتی ، کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافے پر ایم کیو ایم اور پی ایس پی نے خاموشی کیوں اختیار کی۔

میڈیکل کالج میں کراچی کی طالبات کو داخلہ نہیں دیا جاتا ، ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ بتائیں کہ کراچی کو سندھ کا حصہ سمجھتے ہیں یا نہیں ۔پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام پر ظلم ہے ۔جماعت اسلامی ‘کراچی کے عوام کے ساتھ ہے ، حقوق کراچی تحریک کے تیسرے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے اسی سلسلے میںہفتے کو ڈسٹرکٹ سینٹرل میں شام 5بجے احتجاجی مارچ کیا جائے گا جس کے بعد دھرنا دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اتوار کو الٰہ دین پارک کے سامنے مظاہرہ کیا جائے گا ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے تحت درست مردم شماری، بااختیار شہری حکومت و فوری بلدیاتی انتخابات سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے شہر بھر میں جاری’’ حقوق کراچی تحریک‘‘ کے سلسلے میں ضلع قائدین کے تحت نرسری بس اسٹاپ،شاہراہ فیصل پر احتجاجی مظاہرے ودھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی ضلع قائدین سیف الدین ایڈوکیٹ ،بلدیہ عظمیٰ میں جماعت اسلامی کے سابق پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی ، پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے جنرل سکریٹری نجیب ایوبی، جے آئی یوتھ کراچی کے صدر ہاشم یوسف ابدالی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ ’’ حق دو کراچی کو ، پورا ٹیکس اور آدھی گنتی نامنظور نامنظور، تین کروڑ عوام کا نعرہ مردم شماری دوبارہ، وفاق کے ارادے چکناچور آدھی گنتی نامنظور، وفاق کا خواب چکنا چور آدھی گنتی نامنظور ، لولی پاپ نہیں بااختیار شہری حکومت، کوٹہ سسٹم ختم کرو، کراچی کے نوجوان بے روزگار کیوں اتحادی جماعتوں کی سیاست بازی نہیں چلے گی ، کراچی کا مطالبہ مردم۔

شماری دوبارہ کرائو‘ ‘۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک کے معاملے میں بھی تمام جماعتیں ایک ہیں ۔ کوئی کے الیکٹرک کے خلاف بات نہیں کرتا۔ کراچی کو جس سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ،پیپلز پارٹی 13 سال سے صوبے میں حکومت کر رہی ہے لیکن کراچی کو آج تک اس کا حق نہیں دیا ، ایم کیو ایم نے کراچی کے عوام کو سہانے خواب دکھائے ووٹ حاصل کیے اور سب سے زیادہ کراچی کو ہی تباہ و برباد کیا، ایم کیوایم تمام حکومتوں میں شامل رہی ہے اور اس نے ہر دور میں کراچی کے عوام کا مینڈیٹ فروخت کیا ۔

جماعت اسلامی کے سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے 32 نئے کالجز بنائے ، کھیل کے میدانوں اور پارکوں کو آباد کیا ، کراچی کے لیے k-3منصوبہ مکمل کر کے K-4 منصوبہ پیش کیالیکن اس کے بعد مصطفی کمال نے ایک بھی نیا پروجیکٹ نہیں بنایا اور آج تک کراچی کے عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ حکمرانوں کو عوامی مسائل اور مشکلات سے کوئی سرو کار نہیں ہے اسی لیے گیس بند کی جارہی ہے ،بجلی کی فراہمی معطل کی جا رہی ہے اور پیٹرول کی قیمتوں میں مستقل اضافہ کیا جارہا ہے ، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ،کراچی میٹروپولیٹن سٹی ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ یہاں پبلک ٹرانسپورٹ تک موجود نہیں ، لاہور میں میٹرو بس اور ٹرین چل رہی ہے ملتان میں میٹرو بن رہا ہے ،کراچی کے شہریوں کا کیا جرم ہے جن کے لیے ٹرانسپورٹ نہیں چلائی جا رہی ہے ، کراچی کے شہریوں کے لیے بجلی ہے نہ پانی ، نوجوانوں کے کھیلنے کے لئے میدان تک موجود نہیں ہے ۔

کراچی کی آبادی کو کم ظاہر کرنے کا کون ذمہ دار ہے اگر فوج بھی اسی میں شریک تھی تو وہ اپنا موقف اور پوزیشن عوام کے سامنے واضح کرے، ہم کسی ایک زبان بولنے والے کے حقوق کی بات نہیں کرتے بلکہ کراچی میں رہنے والے تمام زبان بولنے والوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں ۔سیف الدین نے کہا کہ اس وقت کراچی میں سندھ حکومت اور حکمران جماعتوں نے مافیاوں کی شکل اختیار کرلی ہیں اور ایک شیطانی اتحاد بناکر کراچی کے عوام پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے ، کراچی میں کوئی ایسا سرکاری دفتر موجود نہیں ہے جہاں سے شہریوں کو انصاف فراہم کیا جائے ، شہری اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیں، جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ ہے اور شہریوں کو ان کا جائزاور قانونی حق اور مسائل کے حل تک جدو جہد جاری رہے گی ۔

جنید مکاتی نے کہا کہ کراچی سالانہ 26سو ارب روپے کا ٹیکس ادا کرتا ہے اس کے باوجود کراچی کے عوام پانی ، بجلی ، گیس ، ٹرانسپورٹ جیسی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ حکمران کراچی کی آبادی کم ظاہر کرکے کراچی کے لیے ہر قسم کے کوٹے کم کردیتے ہیں۔وفاق اور صوبہ دونوں کراچی کو اس کا حق دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ کراچی کے عوام اگر FBRکی بجائے KBR کا ادارہ بناکر سالانہ اربوں روپے کا ٹیکس KBR میں جمع کرائیں تو کراچی خود اپنے مسائل حل کرسکتا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں