سندھ ہائی کوٹ کا پی ٹی آئی کی جلسہ کرنے کی اجازت دینے سے متعلق درخواست پر متعلقہ اداروں کو 10دن میں فیصلہ کرنے کا حکم

ڈپٹی کمشنر کی جانب سے خفیہ رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی، دہشتگرد گروپس ہیں، فلاں فلاں ہیں یہی وجہ ہے روکنے کی جب چاہیں پٹاخہ پھوڑ دیں جب چاہیں جو کرائیں،چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ

پیر 13 مئی 2024 17:29

سندھ ہائی کوٹ کا پی ٹی آئی کی جلسہ کرنے کی اجازت دینے سے متعلق درخواست پر متعلقہ اداروں کو 10دن میں فیصلہ کرنے کا حکم
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2024ء) سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی باغ جناح میں جلسہ کرنے کی اجازت دینے سے متعلق درخواست پر متعلقہ اداروں کو 10دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ۔سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کو کراچی میں جلسہ کی اجازت نا دینے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ محکمہ داخلہ اور ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ پیش کی گئی۔

ڈپٹی کمشنر کی جانب سے خفیہ رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ جلسہ کی اجازت نا دینے پر چیف جسٹس نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد گروپس ہیں، فلاں فلاں ہیں یہی وجہ ہے روکنے کی جب چاہیں پٹاخہ پھوڑ دیں جب چاہیں جو کرائیں۔ ان ہی حالات میں دوسرے لوگ جلسے کرکے چلے گئے۔ چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا کہ پی ٹی آئی کو برگر پارٹی کہتے ہیں ناں، ان کو پہنچا دیا نا انجام تک یہی چاہتے تھے آپ لوگ چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ یہ آپ کی جمہوریت ہی چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا کہ کب تک چلے گا یہ سب چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ جو غیر مسلم ہیں ان کا بھی ایمان یہی ہے جس دن جانا ہے اسی دن جانا ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا کہ اس حد تک جائیں جو آپ بھی برداشت کرسکیں۔ آپ ان پر مکمل پابندی لگانا چاہتے ہیں تو لائیں درخواست، قانون اجازت دے گا تو فوری پابندی لگانے کا حکم دے دیں گے۔ ادارے اور ساری ایجنسیاں بیٹھ گئیں جلسہ کیسے روکا جائی دوسرا جلسہ ہوا سب سورہے تھے۔ ایسے کون سے دہشتگرد ہیں، جو ان پر حملہ کرنا چاہتے ہیں جب سے ملک بنا ہے یہی سنتے آرہے ہیں، چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کہتے ہیں اجازت نہیں لی، آپ کی اجازت کے بغیر کوئی کرسکتا ہے کچھ ہمیں کسی پارٹی سے کچھ لینا دینا نہیں، اذان ہورہی ہے یہ بھی شہادت آگئی کہ ہمیں کسی سے کچھ نہیں لینا۔

یہ جو بچوں کی طرح رپورٹس دے رہے ہیں فلاں نے یہ کہا فلاں نے یہ کہا۔ جو یہ رپورٹس دے رہے ہیں وہ سب عہدے پر نہیں رہیں گے۔ بہت آسانی سے سوشل میڈیا پر عدلیہ کیخلاف مہم چلانا، آپ کام ایسے کریں کہ عدالت آپ کیخلاف فیصلے نا دے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کیا یہ خلائی مخلوق ہیں اس ملک کے شہری نہیں ہیں یا ڈیکلیئر کردیں کہ ایلینز ہیں۔ بچہ بچہ جانتا ہے کس کی لڑائی ہے، کب تک آپ لوگ ایسے چلائیں گے معاملات جلسہ کرنا ان کا حق ہے، اگر قانون کی خلاف ورزی کریں، تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ 2 مئی کو جلسہ ہوا تھا، اس کی کیا رپورٹ تھی آپ کے پاس آپ لوگ اس وقت کہاں تھے، جب یہ جلسہ ہوا چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معذرت کے ساتھ رپورٹ میں ساری ایجنسیوں کی نالائقی چھلک رہی ہے اگلے 50 سال تک یہی چلے گا۔ کرفیو لگا دیں اور لوگوں کے گھروں تک راشن پہنچائیں۔ قومی مفاد وہی ہے جو وہ سمجھتے ہیں قومی مفاد تو لوگوں کا ہوتا ہے یا افراد کا یہ انڈیا پاکستان کی جنگ کا معاملہ تو نہیں ہے ناں عدالت نے محکمہ داخلہ اور ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ مسترد کردی۔

جلسہ کی اجازت نا دینے کا کوئی جواز نہیں۔ متعلقہ اداروں کو پی ٹی آئی کی درخواست پر 10 دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ عوام نے پیپپلز پارٹی کی حکومت کا خوف کا عالم دیکھا ہوگا، ڈیڑھ ماہ سے پاکستان تحریک انصاف کا کراچی میں جلسہ کی اجازت نہیں دی جارہی۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ عدالت کے ہدایات کے باوجود سندھ حکومت کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔

آج عدالت نے پابند کر دیا ہے، انتظامیہ 2 روز میں پی ٹی آئی سے میٹنگ کرے۔ عدالت نے کہا ہے 10 روز کے اندر کسی بھی مناسب جگہ پر جلسے کے اجازت دے۔ اگر جلسے کی اجازت نہ دی تو یہ توہین عدالت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آج 13 مئی ہے امید ہے کہ یہ مقرر وقت میں جگہ اور کا بتا دیا جائے گا۔ عدالت نے کہا تحریک انصاف سے متعصبانہ رویہ ہورہا ہے، دیگر پارٹیاں آتی ہیں جلسے کر کے چلی جاتی ہے۔

عدالت نے کہا ہے اگر یہ پارٹی ہے ان کو بھی اجازت ملنا چاہیے، ہم چاہتے ہیں پر امن طریقے سے جلسہ کریں۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کراچی سے 11 لاکھ ووٹ ملے ہیں، کراچی میں پانی، بجلی میسر نہیں ہے۔ اسٹریٹ کرمنل بڑھ چکا ہے، لوڈشیڈنگ سے عوام پریشان ہے۔ سارے مسائل کے حل کے لئے عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا۔ ہمارے چیئرمین عمران خان کی طبیعت ٹھیک نہیں، بشرا عمران خان کی بھی طبعیت ٹھیک نہیں ہے۔

عدالت نے علاج کرانے کے احکامات دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے احکامات کے باوجود ہمارے لیڈر کا علاج نہیں کرایا جارہا ہے۔ بانی چیئرمین عمران خان اور بشرا عمران خان کا علاج نہ کرانے کی مزمت کرتے ہیں۔ ملک میں یہ فسطائیت، ظلم، جبر اور عدلیہ کی توہین ہے۔ عدلیہ کے فیصلوں پر عمل نہیں ہورہا، سب قید میں ہیں۔ جب فسطائیت بڑھ جاتی ہے تو جو آزاد کشمیر میں ہورہا ہے وہ ہوتا ہے۔

اللہ نہ کرے یہاں بھی ایسے حالات ہو۔ قوم کو دیکھو آپ لوگ کس طرف ملک کو لے جارہے ہیں۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ملک میں یہ کیا ہورہا ہے ہر طرف سے دبانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ عمران خان کو رہا کر کے جھوٹے مقدمات ختم کئے جائیں۔ جب قوم باہر نکلتی ہے تو کوئی روک نہیں سکتا۔ برائے کرم فیصلہ سازی میں ہوش کے ناخن لیں اپنے فیصلے درست کریں۔ ہمیں آئین کے مطابق حقوق دیئے جائیں۔

عمران خان کے کچھ ٹیسٹ کرانے ہیں اس میں پتہ چلے گا کیا علاج ہوگا، اگر ڈاکٹر کہہ رہے ہیں کہ لیبارٹری سے ٹیسٹ ہونے چاہیے تو کرائے جائیں۔ ہم اسٹیٹ کیخلاف نہیں ہیں، ہم محبت وطن پاکستانی ہیں۔ ایسی خفیہ رپورٹوں نے ہی پاکستان کا اس نہج پر پہنچا دیا ہے۔ یہ ملک ہمارا ہے قوم اور فوج ہماری ہے۔ سندھ حکومت کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں، ان کو پتا ہے کہ سندھ میں پی ٹی آئی پیپلز پارٹی کو ریپلیس کرنے جارہی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں