مشترکہ اپوزیشن اردو زبان اور قائد اعظم کیخلاف بولنے پر خاموش رہتی ہے تو ہم سمجھیں گے کہ یہ مشترکہ طور پر اپوزیشن کا بیانیہ ہے،فیصل سبزواری

کراچی میں ہونے والے جلسہ میں مشترکہ اپوزیشن کے لیڈران نے کراچی کے شہریوں کیلئے کچھ نہیں کہاسوائے لسانیت اور تعصب پر مبنی بیان دینے کے،مضبوط پاکستان اور کرپشن کی روک تھام کیلئے چھوٹے صوبوں کا قیام ضروری ہے،خواجہ اظہار الحسن

پیر 19 اکتوبر 2020 23:49

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2020ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری نے کہا کہ اگر مشترکہ اپوزیشن اردو زبان اوربانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح کے فیصلے کیخلاف بولنے پر خاموش رہتی ہے تو ہم سمجھیں گے کہ یہ مشترکہ طور پر اپوزیشن کا بیانیہ ہے،ہم سمجھتے ہیں ملک میں سیاسی عمل کیلئے جلسے کرنا سیاسی جماعتوں کا حق ہے،کل کراچی میں اپوزیشن جماعتوں نے جلسہ منعقد کیا جس میں صوبہ بھر کے سرکاری وسائل خرچ کر کے لوگوں کو بلایا گیا۔

باوجود اس امر کے کراچی میں جلسہ کیا گیا اور اس میں کراچی کی عوام کے مسائل پروسائل پر کوئی ایک لفظ استعمال نہیں کیا گیا،بدقسمتی سے مشترکہ اپوزیشن کے لیڈران نے کراچی کے شہریوں کیلئے کچھ نہیں کہاسوائے لسانیت اور تعصب پر مبنی بیان دینے کے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد میں پرہجوم پریس کانفرنس میں کیا۔

پریس کانفرنس میں رابطہ کمیٹی کے اراکین خواجہ اظہار الحسن،محمد حسین،عبدالوسیم،اسلم آفریدی ودیگر اراکین موجود تھے۔فیصل سبزواری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن نے ملک بھر میں میٹروبس چلائی لیکن تیرہ سال میں پیپلزپارٹی تیرہ بس بھی کراچی میں نہیں چلاسکی،سندھ حکومت کو کئی ہزار ارب بجٹ ملا لیکن تیرہ بوند پانی اور تیرہ بسیں صوبائی حکومت نہیں دے سکی،جعلی ڈومیسائل بناکر شہری سندھ کے نوجوانوں سے نوکری کا حق چھینا گیا جس پر ہمیں پریشانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے رہنماں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے،قائداعظم کے مزار کے سائے میں کھڑے ہوکر اردو کو قومی زبان نہ ماننا پریشانی کا باعث ہے، اپوزیشن کے رہنما کراچی کی ترقی کیلئے ایک لفظ نہ بولیں تو مجھے پریشانی ہے،نوکریوں میں شہری سندھ کے نوجوانوں کا حق چھینا گیااپویشن کو یہ نظر نہیں آتا،کراچی میں سڑکیں ہسپتال، پانی دینے سے صوبائی حکومت کو کس نے روکا،جو سیاسی جماعت کا رہنما کراچی آکر قائداعظم اور اردو زبان کو نہیں مانے گا اس کو اہل کراچی ووٹ نہیں دیں گے،صوبائی حکومت وفاق سے پیسہ تو لیتی ہے لیکن کراچی کے نوجوانوں کونوکری نہیں دیتی،جس پر مشترکہ اپوزیشن متعصب سندھ حکومت کی پالیسیوں پر خاموش رہتی ہیں تو وہ بھی مجرم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پشتون بیلٹ ہے اس کیلئے کہا جاتا ہے وہاں پشتونوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے صوبہ بناپنجاب میں ہزارہ صوبہ اور سرائیکی صوبہ کی بات کی جاتی ہے تو شہری سندھ کے عوام کیلئے صوبہ کی بات کرتے ہوئے اپوزیشن کیوں چپ ساد ہ لیتی ہے کیوں شہری سندھ میں بسنے والی عوام کے مسائل اپوزیشن کو نظر نہیں آتے۔ خواجہ اظہار الحسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مضبوط پاکستان اور کرپشن کی روک تھام کیلئے چھوٹے صوبوں کا قیام ضروری ہے کراچی والے سوال کرتے ہیں کہ کراچی میں جلسے کا مقصد کیا تھا پاکستان کے معاشی دارلخلافہ میں آکر کراچی اور صوبے کے لئے کیا بات کی اپنے مفاد کی تقاریر کرکے آپ کراچی کے عوام کو بیوقوف نہیں بنا سکتے یہ ایسا جلسہ تھا جس کے نہ میزبان کراچی کے تھے نہ مہمان کراچی کے تھے۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے فرمایا تھا جو شخص آپکو قومی زبان کے بارے میں ورغلائے وہ پاکستان کا دشمن ہے،قائداعظم کی فرمان اور افکار کی نفی کرنے کے جرم میں ایک ایف آئی آر اور کاٹی جائے،اچکزئی صاحب نے کراچی آکر تعصب کی سیاست کی،کراچی میں پختون سسک رہے ہیں کیا انکی فلاح و بہبود کی بات کی گئی،پختونوں کی علمبرداروں صوبائی حکومت کی متعصبانہ پالیسیوں کے سبب کراچی میں پختونوں کو بھی نوکری نہیں دی جاتی،مشترکہ اپوزیشن کا جلسہ اپنی دولت اور اقرباپروری چھپانے کیلئے کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مزارقائد کی حرمت کو پامال کیا گیا یہ بانی پاکستان کا مزار ہے رائیونڈ یا گڑھی خدابخش نہیں۔اس موقع پر محمد حسین نے کہا کہ سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو پہنچ چکی ہیں، کوئی سبزی سو روپے سے نیچے نہیں،حکومت سندھ جان بوجھ کر غذائی اجناس کا بحران پیدا کررہی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں