kتحفظ ختم نبوت تحفظ ناموس رسالت کے قانون ترمیم کی گئی

ا*تو پاکستان کی غیور عوام سڑکوں پر ہو گی : مولانا زاہد محمود قاسمی

جمعہ 29 مارچ 2024 20:00

لاہور، اسلام آباد، کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2024ء) مرکزی جامع مسجد گول میں رمضان المبارک کے تیسرے جمعة المبارک کے اجتماع میں ایک قرار داد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ طے شدہ امو رکو مت چھیڑا جائے تحفظ ختم نبوت تحفظ ناموس رسالت کے قانون میںاگر کہیں ترمیم کی گئی تو پاکستان کی غیور عوام سڑکوں پر ہو گی اور علماء کفن باندھ کر قیادت کریں گے لہٰذا ہم چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس فائز عیسیٰ صاحب سے اپیل کرتے ہیں کہ طے شدہ معاملات کو الجھایا نہ جائے تاخیری حربے استعمال نہ کئے جائیں قرآن مجید کے محرف شدہ ترجمہ پر پابندی اور مرتکبین کو سزا دینا حکومت کے فرائض میں شامل ہے سپریم کورٹ ہر قسم کے ابہام سے پاک اور سابقہ فیصلوں کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے فیصلہ دے جس سے عقیدئہ ختم نبوت کا بول بالا ہو اور آخرت میں شفاعت نبویﷺ نصیب ہو۔

(جاری ہے)

چیئرمین مرکزی علماء کونسل و جنرل سیکرٹری انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان صاحبزادہ مولانا زاہد محمود قاسمی نے مرکزی جامع مسجد گول میں جمعہ کے اجتماع میں ایک قرار داد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے تحریف شدہ قرآن پاک کیس میں نظر ثانی کی اپیلوں میں تاخیر اور اس کیس کو مبہم بنانا کسی بھی صورت قابل برداشت نہیں ہے قادیانیوں کے بارے میں پاکستان کا آئین واضح ہے مسلم اور غیر مسلم کی تعریف بھی آئین پاکستان میں حتمی ہے سپریم کورٹ میں قادیانیوں کے متعلق 6 فروری کے متنازعہ فیصلہ کے خلاف دائر نظر ثانی کی اپیلوں پر سماعت میں تاخیری حربے اور اس کیس کو طوالت دینا ہر گز مناسب نہیں ہے قادیانیوں کے بارے میں1974کا پارلیمنٹ کا فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور امت مسلمہ کا اجتماعی عقیدہ چیف جسٹس صاحب کے سامنے ہے اس کے بعد بھی دینی جماعتوں سے اس فیصلے کے متعلق رائے طلب کرنا اور اس کیس کو متنازعہ بنانا ملک اور سپریم کورٹ کی بنیادیں کھوکھلی کرنے کے مترادف ہے صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے مزید کہا کہ ججز اور وکلاء آئین اور قانون کو سمجھتے ہیں قرآن سنت شرعی احکام کو علماء اور مذہبی اسکالرز سمجھتے ہیں پاکستان کے مقتدر جید علماء اور مشائخ نے پارلیمنٹ کے اندر قادیانیوں کے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں دلائل دئیے ہیں جو کہ پارلیمنٹ کے ریکارڈ اور تاریخ کے اوراق میں آج بھی محفوظ ہیں عقیدئہ تحفظ ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالت کے ملزمان کے بارے میں نرم گوشہ رکھنا اور اس قسم کی متنازعہ فیصلے دے کر مجرموں کو رہائی دینا پاکستان کے آئین اور شریعت کے خلاف ہے تحفظ ناموس رسالت اور عقیدہ تحفظ ختم نبوت کا دفاع اور تحفظ کرنا نہ صرف علماء کی ذمہ داری ہے بلکہ عدلیہ اور اعلیٰ ججز کی بھی ذمہ داری ہے آئین پاکستان میں قادیانی غیر مسلم ہیں پارلیمنٹ میں مولانامفتی محمودؒ پروفیسر عبدالغفورؒ مولانا غلام غوث ہزارویؒ مولانا شاہ احمد نورانی ؒشیخ الحدیث مولانا عبدالحق ؒ کے دلائل ریکارڈ کا حصہ ہیں قادیانیوں کے متعلق پارلیمنٹ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ وہ غیر مسلم ہیں آئین پاکستان نے قادیانیوں کے متعلق جو معاملات طے کر دئیے ہیں متفقہ امو رکے متعلق سپریم کورٹ میں کسی قسم کی بحث کی ضرورت نہیں ہے تحریف قرآن اعلانیہ کرنا یا چار دیواری کے اندر کرنا دونوں صورتوں میںجرم ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں