ضلع خیبر میں 20 روز قبل لاپتا ہونے والے دو ننھے بھائیوں کی لاشیں مِل گئیں

ملزمان باپ بیٹا نے بچوں کے باپ سے ذاتی عناد کے باعث انہیں قتل کر کے لاشیں مدرسہ کے بیت الخلاء کے گٹر میں پھینک دی تھیں

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 30 مارچ 2020 19:53

ضلع خیبر میں 20 روز قبل لاپتا ہونے والے دو ننھے بھائیوں کی لاشیں مِل گئیں
خیبر، تحصیل باڑہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔30مارچ 2020ء، نمائندہ خصوصی ، حُسین آفریدی ) وادی تیراہ سے 20 روز قبل لاپتہ ہونے والے دو کمسن بھائیوں کی لاشیں وادی تیراہ کے علاقہ نرہاوٴ برقمبر خیل سے برآمد ہو گئی ہیں۔ پولیس کے مطابق دینی مدرسے کے دوکمسن طلباء کی مسخ شدہ لاشیں درسگاہ کے قریبی بیت الخلاء کے گٹر سے برآمد ہوئی ہیں۔ ڈی پی او ضلع خیبر ڈاکٹر اقبال نے پریس بریفنگ میں بتایاکہ شک کی بناء پر گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش اقرار جرم کرتے ہوئے بچوں کے قتل کرنے کے بعد مدرسہ کے بیت الخلاء کے کنویں میں پھنکنے کا انکشاف کیا جس پر گندے گٹر سے دونوں بچوں کی لاشیں نکالی گئی اور ان کے لواحقین سے آصف اور منصف پسران شفیق آفریدی کی پہچان کروانے کے بعد لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے پشاور منتقل کردیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا وجہ قتل ذاتی عداوت بتائی گئی لیکن پولیس کی تفتیش اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی حتمی رائے قائم کی جاسکتی ہے۔مقامی انتظامیہ اور اس واقعے کے تفتیشی افیسر اے ایس آئی عابد آفریدی کے مطابق گزشتہ روز جائے وقوعہ پر مقامی لوگوں اور بچوں کے رشتہ داروں سے تفتیش کے بعد مقامی پولیس نے بالاخر معصوم بچوں کی لاشوں کی نشاندہی کرواکر مذکورہ گٹرسے آصف اور منصف کی نعشیں نکال دی۔

واضح رہے کہ مذکورہ دو کمسن بچے 7مارچ کو وادی تیراہ بر قمبر خیل میں نرہاوٴ دینی مدرسے واپسی پر پر اسرار طور پر لاپتہ ہو گئے تھے اور 20 دن بعد ان کی لاشیں گٹر سے نکال دی ہے۔ بچوں کی اغوا کے بعد وادی تیراہ کے مقامی لوگوں نے کئی روز تک احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رکھا تھا لیکن کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر حکومت اور مقامی لوگوں کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں احتجاج کو ملتوی کیا گیا۔

قتل کے الزام میں گرفتار 18 مشکوک افراد میں سے قاتل بھی زیر حراست تھا جس سے مزید تفتیش کے بعد واقعے کی اصل حقائق سامنے آئے۔ تیراہ میں معصوم بچوں کی دردناک واقعے نے عوام تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اور حکومت سے واقعے میں ملوث قاتلوں کو فوری گرفتاری اور قانون کے مطابق سخت سزا کا مطالبہ کیا ہے۔وادی تیراہ سے 20 روز قبل لاپتہ ہونے والے دوکمسن بچوں کی قتل کیس میں ملوث پولیس کے زیر حراست ملزمان باپ بیٹے نے میڈیا کے سامنے اقبال جرم کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مخالف شفیق کے دونوں بیٹوں آصف اور منصف کو یکے بعد دیگرے مدرسہ کے احاطے میں غسل خانے کی گٹر میں زندہ دفنا دیا تھے اور اس غیر انسانی عمل پر شرمندہ ہیں۔

اطلاعات کے مطابق تیراہ میں معصوم بچوں کے قتل کیس میں گرفتار ملزمان مغل شاہ اور اس کے بیٹے اسحاق کو جمعہ کے روز ڈی پی او اور انوسٹی گیشن آفیسر ملک عابد آفریدی نے میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ ملزمان نے میڈیا کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو ان کے والد شفیق کے اعمال کی سزا دی گئی۔ ملزم مغل شاہ نے واقعے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ میراکوئی ارادہ نہیں تھا کہ بچوں کے ساتھ اتنا ظلم کروں مگر شیطان بڑا ظالم ہے اور اپنے مخالف شفیق نے میرے ساتھ بہت ظلم کیا تھا جس کا شفیق سے بدلہ لینے کے لئے ان کے بچوں کو قتل کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس دن میں نے مدرسہ میں اپنے دوسرے سرکاری استاد کے ساتھ بچوں کو تقسیم کیا جس میں 12 بچے میری تقسیم میں آئے جس میں منصف اور آصف بھی شامل تھے میں نے اپنے بیٹے اسحاق کو بتایا کہ آصف کو قریبی غسل خانے کی کنویں میں پھینک دیں اور اسحاق نے ایسا ہی کیا جس کے بعد مجھے خیال آیا کہ اگر منصف کو زندہ چھوڑا تو وہ پھر راز فاش کرے گا پھر میں نے منصف کو بھی اسحاق کے پاس بھیجا اور اسحاق اس کو بھی گٹر میں پھینک کر ان کا کام تمام کیا۔

ملزم کا یہ بھی کہنا تھا کہ مخالف شفیق کے مشران نے میری سوتیلی ماں کو طلاق دے کر اسے کسی اور کو بیچ دیا تھا جبکہ شفیق نے کئی بار میرے بیٹے کو مارنے کی کوشش کی تھی لیکن ابھی تک محفوط رہا۔ ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کرنے سے قبل ڈی پی او نے واقعے کی مکمل تفصیلات پریس بریفنگ میں پیش کیے۔ اس موقع پر انوسٹی گیشن آفیسر ملک عابد آفریدی، ڈی ایس پی مظہر آفریدی بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ بچوں کی قتل کیس کی تہہ تک پہنچنے میں انوسٹی گیشن آفیسر ملک عابدآفریدی کار کردگی انتہائی اہمیت کا حامل تھی اور تفتیش کے دوران جو حکمت عملی اپنائی گئی ان ہی کی مرہون منت بچوں کی قتل کے حقائق منظر عام پر آئے۔

خیبر ایجنسی میں شائع ہونے والی مزید خبریں