صوبائی حکومت کی جانب سے تاریخی ایڈورڈز کالج پشاور کو سرکاری تحویل میں لینے کے خلاف مسیحی برادری سراپا احتجاج

منگل 22 اکتوبر 2019 23:29

کوہاٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2019ء) صوبائی حکومت کی جانب سے تاریخی ایڈورڈز کالج پشاور کو سرکاری تحویل میں لینے کے خلاف مسیحی برادری سراپا احتجاج بن گئی۔صوبائی حکومت اقلیتوں کے ملکیتی کالج پر قبضے کا فیصلہ واپس لے ورنہ ہر راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے مسیحیوں کا مطالبہ۔کوہاٹ کی مسیحی برادری نے کیتھولک چرچ سے صوبائی حکومت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔

ریلی کے شرکاء ایڈورڈز کالج پشاور کو سرکاری قبضے میں لینے کے خلاف حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے جبکہ شرکاء نے احتجاجی پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن مختلف عبارت ایڈورڈز کالج پشاور پر حکومت کا قبضہ ختم کیا جائے،سینے پے گولی کھائیں گے ایڈورڈز کالج بچائیں گے،پی ٹی آئی کا مسیحیوں پر ظلم نامنظور،مسیحیوں کو یہ نعرہ ہے ایڈورڈز کالج ہمارا ہے کے نعرے درج تھے ۔

(جاری ہے)

احتجاجی ریلی شاہ فیصل گیٹ سے ہو کر کچہری چوک پر پہنچی جہاں پر شرکاء نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔احتجاجی مظاہرین سے جاوید ناچیز، فادر ولیم راحت،بابر مسیح،جاوید گل،پادری جاوید نذر،نواب چند،پادری ناصر اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایڈورڈز کالج پشاور ایک تاریخی ادارہ ہے بڑے حکومتی عہدیدار اور دیگر سرکاری افسران اسی کالج سے فارغ التحصیل ہیںصوبائی حکومت مسیحیوں کے ملکیتی ایڈورڈ کالج کا جو ریکارڈ عدالت میں پیش کر رہے ہیں وہ ریکارڈ بوگس ہے مسیحیوں کے پاس کالج کے ملکیتی کاغذات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برٹش حکومت نے یہ کالج مسیحیوں کو باقاعدہ الاٹ کیا تھا گورنر اور وزیر اعلیٰ اس کالج میں مداخلت نہ کریں اور اس کو ہمارے زیر اثر چلنے دیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ نے 2016میں جو فیصلہ مسیحیوں کے حق میں دیا ہے اس فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے۔اس ادارے کو کرسچن برادری نے قربانیاں دے کر چلایا ہے اور اقلیت برادری کی ملک کی خاطر بیش بہا قربانیوں کو فراموش نہ کیا جائے۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت کے ایڈورڈز کالج پشاور کو قبضے میں لینے کے فیصلے کو ختم کیا جائے بصورت دیگر ملک بھر میں اقلیت شدید احتجاج کریں گے۔

کوہاٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں