جے آئی ٹی نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا

جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم نے ایس ایس پی طاہر داوڑ کے بھائی اور لواحقین کو تفتیش میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس ہفتہ 17 نومبر 2018 18:40

جے آئی ٹی نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-17 نومبر 2018ء) :حکومت کی جانب سے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم نے ایس ایس پی طاہر داوڑ کے بھائی اور لواحقین کو تفتیش میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔۔تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی طاہر خان دراوڑ کا تعلق خیبر پختونخواہ پولیس سے تھا۔کچھ روز قبل وہ اسلام آباد دورے پر تھے کہ ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات آئی تھیں۔

پولیس کی جانب سے بہت کوشش کے باوجود بھی وہ اسلام آباد سے برآمد نہ ہوئے ۔پولیس نے تحقیقات کا دائرہ پھیلاتے ہوئے اس کیس کے تمام پہلووں کو مدنظر رکھتے ہوئے تفتیش کی ۔تاہم پولیس انکا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔13 نومبر کو سامنے آنے والی خبر کے مطابق ایس ایس پی رورل طاہر خان خٹک کو قتل کر دیا گیا ۔ ایس ایس پی طاہر خان درواڑ کو افغانستان میں قتل کیا گیا۔

(جاری ہے)

انکو اغوا کر کے کچھ دن پنجاب میں رکھا گیا اور پھر میانوالی لے کر جایا گیا۔پھر ایس ایس پی طاہر خان دراوڑر کو بنوں کے راستے افغانستان لے جایا گیا تھا جہاں انکو صوبے ننگرہار میں قتل کیا گیا۔اس خبر کی تصدیق ہوتے ہی پاکستانی حکام کی جانب سے افغان حکام کے ساتھ رابطہ کیا اور 2 روز کی تگ و دو کے بعد ایس ایس پی طاہر خان دراوڑ کی لاش پاکستانی حکام نے حاصل کر لی ۔

وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے خود پاک افغان سرحد پر ایس ایس پی طاہر خان کی لاش وصول کی جبکہ اس موقع پر افغان حکام نے ان کو بھی اڑھائی گھنٹے تک بارڈر پر کھڑا رکھا۔ پاکستان پہنچنے کے بعد ایس پی طاہر داوڑ کی میت خیبرمیڈیکل کالج منتقل کر دی گئی۔اس موقع پر طاہر خان دراوڑ کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔پشاور میں نماز جنازہ کے بعد لاش کو لواحقین کے سپرد کر دیا گیا۔

حکومت کی جانب سے ایس ایس پی طاہر دراوڑ کے معاملے کی تحقیقات کرنے کے لیے جے ٹی آئی بنائی گئی جس نے تحقیقات شروع کر دی ہیں ۔اس حوالے سے تازہ ترین خبر کے مطابق جوائںٹ انویسٹیگیشن ٹیم نے ایس ایس پی طاہر دراوڑ کیس کی تحقیقات کا دائرکار پھیلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس حوالے سے جے ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ مقتول ایس ایس پی کے بھائی اور دیگر لواحقین کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا تاکہ تحقیقات کا دائرل درست سمت میں آگے بڑھایا جاسکے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں