پنجاب اسمبلی میں سانحہ اے پی ایس کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے ،اقلیتوں کے حوالے امریکہ کی جانب سے پاکستان کانام بلیک لسٹ سے نکالنے پر وفاقی حکومت کو خراج تحسین پیش کرنے کی 2قرار دادیں منظور

جمعہ 14 دسمبر 2018 18:14

پنجاب اسمبلی میں سانحہ اے پی ایس کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے ،اقلیتوں کے حوالے امریکہ کی جانب سے پاکستان کانام بلیک لسٹ سے نکالنے پر وفاقی حکومت کو خراج تحسین پیش کرنے کی 2قرار دادیں منظور
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2018ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ آرمی پبلک سکول کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے اور اقلیتوں کے حوالے امریکہ کی جانب سے پاکستان کانام بلیک لسٹ سے نکالنے پر وفاقی حکومت کو خراج تحسین پیش کرنے کی 2قرار دادیں منظور کر لی گئیں ،ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات کے لئے وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری کی ایوان میں عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال موخر کر دیئے ،پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے رولز آف پروسیجر میں ترمیم کرنے کیلئے وزیر قانون بشارت راجہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے پانچ منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی زیر صدارت شروع ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں تین محکموں کے بارے میں سوالوں کے جوابات دیئے جانے تھے لیکن محکمہ خوراک کے وزیر سمیع اللہ چوہدری ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر ڈپٹی سپیکر نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے انکے سوال موخر کر دیئے ۔

وقفہ سوالات کے بعد ایوان میں اقلیتوں کے حوالے امریکہ کی جانب سے پاکستان کانام بلیک لسٹ سے نکالنے کے حوالے سے تحریک انصاف کی قرارداد حکومتی رکن عظمیٰ کاردار کی طرف سے پیش کی گئی ۔تاہم اپوزیشن اراکین عظمیٰ بخاری اور ملک وارث کلو نے قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کو سفارتی محاز پر کامیابی سال کا سب سے بڑا جھوٹ ہے، پاکستان کی نسبت بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے دنیا جانتی ہے ،اگر پاکستان کی وفاقی حکومت کی سفارت کاری کامیاب ہوتی تو مقبوضہ کشمیر اور بھارت سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ نہ ٹوٹتے اور پاکستان کی بجائے بھارت کا بلیک لسٹ میں نام ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی سفارتی سطح پر نامیوں کی ایک لمبی لسٹ ہے۔اسی دوران حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی اور اسی شور شرابے میں قرارداد منظور کر لی گئی۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان حناء پرویز بٹ، سماویہ اور وزیر قانون راجہ بشارت کی جانب سے سانحہ اے پی ایس کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ 16دسمبر 2014ء کو آرمی پبلک سکول پر سفاک دہشت گردوں نے حملہ کر کے معصوم بچوں کو بے دردی سے قتل کیا۔

16دسمبر 2018ء کو اس دہشت گردی کے اس واقعہ کو چار سال مکمل ہو جائیں گے۔لیکن آج بھی پوری قوم دکھ اور غم میں مبتلا ہے ۔یہ ایوان معصوم بچوں اور ان کے والدین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔آرمی پبلک سکول کے واقعہ کو چار سال مکمل ہونے پر حکومت سے استدعا کی جاتی ہے کہ 16دسمبر کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف قومی دن قرار دیا جائے ۔ یہ ایوان سانحہ اے پی ایس کے شہدا کوخراج تحسین پیش کرتا ہے۔

دہشتگردوں کیخلاف جنگ میں شہید ہونے والے سکیورٹی اداروں کے جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں ۔پوری قوم ملک سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے عہدکرنا ہو گا۔ہمارے ملک و قوم کا مستقبل امن سے جڑا ہوا ہے جس کو یقینی بنانے کے لئے انتہا پسندی، عدم برداشت اور دہشت گردی کا خاتمہ نا گزیر ہے پوری قوم سے اپیل ہے کہ وہ پر امن پاکستان کے لئے یکجا ہو۔

اس قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے کسی بھی رکن اسمبلی کی گرفتاری کی صورت میں پروڈکشن آرڈرز کے حوالے سے رولز آف پروسیجر میں ترمیم کرنے کے لیے صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی ۔ جس میں تحریک انصاف سے تین اراکین، مسلم لیگ (ن) کے دو اراکین ، ایک رکن پاکستان پیپلز پارٹی اور ایک پاکستان راہ حق پارٹی کا ایک ممبر شامل ہو گا ۔ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیاگیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں