پیپلزپارٹی سمیت تمام جماعتوں سے رابطہ ہے ،صرف اے پی سی ہونے کی دیر ہے ‘ رانا ثنااللہ

ان ہائوس تبدیلی آئی تو ہم اس کو روکیں گے نہیں لیکن ہم اس کے بعد حکومت بنانے کی کوشش نہیں کرینگے پنجاب حکومت ضمانت دینے یا نہ دینے کا اختیار نہیں رکھتی ،قانونی ٹیم پنجاب حکومت کے فیصلے پر غور کر رہی ہے‘ پریس کانفرنس

جمعرات 27 فروری 2020 20:22

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2020ء) مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سمیت تمام جماعتوں سے رابطہ ہے اور اب صرف اے پی سی ہونے کی دیر ہے ، حکومت سے نجات کے لئے تمام اپوزیشن جماعتوں سے مل کر لائحہ عمل بنائیں گے ،اگر ان ہائوس تبدیلی آئی تو ہم اس کو روکیں گے نہیں لیکن ہم اس کے بعد حکومت بنانے کی کوشش نہیں کرینگے،پنجاب حکومت ضمانت دینے یا نہ دینے کا اختیار نہیں رکھتی ،قانونی ٹیم پنجاب حکومت کے فیصلے پر غور کر رہی ہے اور وہی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرے گی ، ہائیکورٹ نے نواز شریف کیلئے 7 ارب کی شرط ختم کی باقی اجازت حکومت نے ہی دی ہے۔

میر ے خلاف ایف آئی اے سمیت دیگر ادارے تحقیقات کرتے رہے اور پھر اے این ایف کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لیا لیکن میں سرخرو ہوا،نیب کو بدترین سیاسی انتقام کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عمیر بلوچ کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

رانا ثنا اللہ خان نے عمیر بلوچ نے ملک میں قانون کی عملداری اور عام شخص کے مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،میں عمیر بلوچ کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور انہیں پارٹی میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب یہاں سے گئے تو ریکارڈ پر موجود ہے کہ یاسمین راشد خود کہا کرتی تھیں کہ نواز شریف کے ٹیسٹ اور علاج ملک میں نہیں ہو سکتا ،ان کے بنائے ہوئے میڈیکل بورڈ کی سفارش پر کابینہ نے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دی ،عمران خان نے خود ڈاکٹر کو بھجوا کر نواز شریف کی بیماری بارے تسلی کی ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر 300 ارب کی کرپشن کا الزام لگانے والے 7 ارب کا ضمانتی بانڈ مانگتے رہے لیکن نواز شریف نے اس سے بھی انکار کر دیا۔ہائیکورٹ نے نواز شریف کیلئے 7 ارب کی شرط ختم کی باقی اجازت حکومت نے ہی دی ہے۔نواز شریف کا بیرون ملک علاج جاری ہے ،حکومت نے اخلاقی پستی اور سیاسی رواداری سے ہٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے ،نواز شریف کو ضمانت اسلام آباد ہائیکورٹ نے دی ہے،پنجاب حکومت ضمانت دینے یا نہ دینے کا اختیار نہیں رکھتی ،پارٹی کی قانونی ٹیم پنجاب حکومت کے فیصلے پر غور کر رہی ہے اور وہی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرے گی ،دل کی سرجری کے لئے دس دن پہلے ہسپتال داخل ہونا ضروری نہیں ہوتا، نواز شریف کے دل کی پیچیدگیوں کے باعث گردوں اور پلیٹ لٹس وغیرہ کا مناسب سطح پر ہونا ضروری ہے،نواز شریف کے علاج کا فیصلہ وہاں کے ڈاکٹروں نے کرنا ہے ،شہباز شریف نواز شریف کے علاج کی وجہ سے لندن میں موجود ہیں،نہ صرف شہباز شریف وطن واپس آئیں گے بلکہ نواز شریف بھی صحتیاب ہو کر جلد واپس آ جائیں گے ۔

اگر حکومت نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا گھٹیا حربہ استعمال کرتی ہے تو عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے ،تمام تر حکومتی ہتھکنڈوں کے باوجود عوام نواز شریف کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ڈیڑھ سال سے بطور اپوزیشن ممبر ہوں، ایف آئی اے سمیت دیگر ادارے میرے بارے تحقیقات کرتے رہے ہیںپھر انہوں نے اے این ایف کو بھی شامل کیا لیکن میں سرخرو ہوا،اب نیب کو بدترین سیاسی انتقام کے لئے استعمال کر رہے ہیں ،سیاسی انتقام سے معاشی استحکام کو دھچکا پہنچ رہا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ جب یہ بات شروع کرتے ہیں تو اربوں روپے کی کرپشن کی بات کرتے ہیں اور عدالت میں ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کر پاتے،3 سو یا 3 ہزار ارب کا نواز شریف کیخلاف کرپشن کا کوئی ایک بھی مقدمہ بھی نہیں ہے ،یہ نواز شریف کے خلاف مسلسل پراپیگنڈے میں مصروف ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن) بلاول زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہے ،ہم چاہتے ہیں کہ مشترکہ احتجاج کیا جائے ،سب نے اپنی اپنی سیاست کرنی ہے۔

ایک ماہ میں نہ صرف اپوزیشن متحد ہ گی بلکہ متحد بھی ہوو گی انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکمرانوں کی وجہ سے ملک تنزلی کی جانب جا رہا ہے ،ان حالات سے ملک کو نکالنے کے لئے مشترکہ جدوجہد کی جائے ،اپوزیشن بکھری ہوئی نہیں ہے بلکہ حکومت کی بدترین نفرت کا سامنا کر رہی ہے،اس حکومت کی سیاسی انتقام کی پالیسی معاشی عدم استحکام کی وجہ ہے ،اپوزیشن جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ وسطی مدتی انتخابات جلد ہونے چاہئیں ،ہمارا پیپلزپارٹی سمیت تمام جماعتوں سے رابطہ ہے اور اب صرف اے پی سی ہونے کی دیر ہے ۔

حکومت سے نجات کے لئے تمام اپوزیشن جماعتوں سے مل کر لائحہ عمل بنائیں گے ،اگر ان ہائوس تبدیلی آئی تو ہم اس کو روکیں گے نہیں لیکن ہم اس کے بعد حکومت بنانے کی کوشش نہیں کرینگے۔ انہوںنے کہا کہ قومی حکومت کے بارے میں میں نے بھی سنا ہے لیکن اس کی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔کرونا وائرس ہو یا ملک کے مفاد کا معاملہ مسلم لیگ (ن) حکومت سے ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہیں،شہباز شریف نے پراپیگنڈے کے باوجود میثاق معیشت کی پیشکش کی ،جیل سے واپس آنے پر بھی شہباز شریف نے پھر میثاق معیشت کی بات کی ،ہمیں حکومت کردار نہ بھی دے تو ہم قومی مفاد میں بھرپور کردار ادا کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2014 کے بعد سے گالم گلوچ اور سیاسی انتقام کا سلسلہ شروع ہوا ،خورشید شاہ کیخلاف 500ارب کا الزام لگا کر 1 ارب کا ریفرنس فائل کیا گیا،نیب سے پراپیگنڈہ کروایا جاتا ہے تو کیسے استحکام آ سکے گا،آٹا بحران میں قوم کو 150سے 200 ارب کا چونا لگایا گیا ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں