توشہ خانہ کیس، 1990تا2001 تک کا ریکارڈ پبلک کرنے کا تحریری فیصلہ جاری

تحائف کا چھپانا یا اس کی قیمت ادا نہ کرنا غلطی ہے جو خرابی کی رغبت دیتی ہے ۔توقع کی جاتی ہے کہ جنہوں نے تحائف لئے وہ رضاکارانہ انہیں ڈکلیئر کریں، ایسا نہ کرنے والوں کے خلاف فوجداری ایکشن ہوسکتا ہے۔ لاہورہائیکورٹ کاتحریری فیصلہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 27 مارچ 2023 23:05

توشہ خانہ کیس، 1990تا2001 تک کا ریکارڈ پبلک کرنے کا تحریری فیصلہ جاری
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 مارچ 2023ء) لاہور ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس کا 1990تا2001 تک کا ریکارڈ پبلک کرنے کا تحریری فیصلہ جاری، تحائف رضاکارانہ ڈکلیئر نہ کرنے والوں کے خلاف فوجداری ایکشن ہوسکتا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس کا 1990سے 2001 تک کا ریکارڈ پبلک کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، حکومت عدالتی حکم کی مصدقہ نقل کے 7دن میں توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کرے۔

حکومت 1990 سے 23 مارچ 2023 تک تحائف دینے والوں کا نام بھی 7 روز میں پبلک کرے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ تحائف کی ملکیت حکومت کے پاس ہوتی ہے، یہ تب تک حکومت کے پاس ہوتے ہیں جب تک انہیں لینے کا طریقہ نہ اختیار کیا جائے۔ تحائف کا چھپانا یا اس کی قیمت ادا نہ کرنا غلطی ہے جو خرابی کی رغبت دیتی ہے ۔

(جاری ہے)

توقع کی جاتی ہے کہ جنہوں نے تحائف لئے وہ رضاکارانہ انہیں ڈکلیئر کریں، ایسا نہ کرنے والوں کے خلاف فوجداری ایکشن ہوسکتا ہے۔

قانون سے کوئی بالاتر ہے اور نہ کسی کو اپنے فائدے کیلئے ریاست کو نقصان پہنچانے کی اجازت ہے۔تحائف دینے والے کی شناخت نہ کوئی اسٹیٹ سیکرٹ ہے اور نہ ہی کوئی مقدس معلومات۔اس کیلئے استثنا مانگنا نوآبادیاتی ذہنیت کے علاوہ کچھ نہیں۔ صرف توشہ خانہ کی معلومات عوام سے شیئر کرنے عالمی تعلقات خراب نہیں ہوں گے۔ جسٹس عاصم حفیظ نے شہری کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔

اسی طرح نیوزایجنسی کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان کوتوشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پارٹی کی سربراہی سے ہٹانے کے نوٹسسز کے خلاف دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں پانچ رکنی فل بینچ آج بروز منگل کو سماعت کرے گا۔ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس شمس محمود مرزا، جسٹس شاہد کریم، جسٹس شہرام سرور چودھری اور جسٹس جواد حسن شامل ہیں چیئرمن تحریک انصاف عمران خان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پارٹی کے سربراہ کے عہدے سے ہٹانے کے نوٹسز کو چلینج کیا ہے۔

یاد رہے کہ جسٹس جواد حسن نے اس درخواست پر فل بنچ بنانے کی سفارش کی تھی اور الیکشن کمیشن کو کسی بھی تادیبی کارروائی سے روک دیا تھا۔ عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر نوٹس جاری کیا، آئین اور قانون الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا، عمران خان کی نااہلی کے لئے بھجوائے گئے نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں