پنجاب اسمبلی میں اجلاس کے دوران اپوزیشن کا شدید احتجاج ، ،اپوزیشن کے احتجاج اور جملے کسنے پر ڈپٹی سپیکرکا سخت اظہار برہمی، ن لیگی ممبرکی جانب سے تحر یک انصاف کی خاتون کو آنٹی کہنے پر خواتین کی ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی ، حکومت صوبے میں غر یبوں کیلئے راشن کارڈ متعارف کروارہی ہے، مستحق افراد کا ڈیٹا بجلی گیس کے بلوں کی بنیاد پر مرتب کیا جائے گا،میاں اسلم اقبال

جمعہ 22 نومبر 2019 00:10

لاہور۔21 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 نومبر2019ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بحث کے دوران اپوزیشن کا شدید احتجاج ،صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے اپوزیشن کے احتجاج کے بعد اپنی تقر یر ادھوری ہی چھوڑ دی ،اپوزیشن کے احتجاج اور جملے کسنے پر ڈپٹی سپیکرکا اپوزیشن کے رویہ پر سخت اظہار برہمی ن لیگی ایم پی اے آغا علی حیدر کی جانب سے تحر یک انصاف کی خاتون کو آنٹی کہنے پر خواتین کی ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی ڈپٹی سپیکر نے الفا ظ کاروائی سے حذف کر نے کی ہدایت کردی سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب حکومت سے چینی زبان سیکھنے والوں سے ماہانہ فیس 2000کی 1ہزار روپے فیس لینے کی تجویز دیدی جبکہ مہنگائی پر بحث کے دوران میاں اسلم اقبال نے کہا کہ حکومت پنجاب صوبے میں غر یبوں کیلئے راشن کارڈ متعارف کروارہی ہے غر یب طبقے کو بلاتفریق راشن کارڈ جاری کئے جائیں گے مستحق افراد کا ڈیٹا بجلی گیس کے بلوں کی بنیاد پر مرتب کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے مطالبے پر ایوان میں مہنگائی پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے دوران چینی زبان سیکھنے کے لئے ایک سکیم متعارف کروائی ہے ہنر مند نوجوان پروگرام کے منصوبے کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیںچینی زبان سیکھنے والے طلبا سے دو ہزار روپے ماہانہ لیا جا رہا ہے ،چینی زبان سیکھنے والے طلبا کا وظیفہ مقرر کیا جائے جس پر ن لیگ کے ایم پی اے ملک احمد خان نے کہا کہ اسٹوڈنٹ سنجیدہ ہوں تو ان کو وظیفہ دیا جائے جبکہ سپیکر پرویز الٰہی نے کہا کہ کیسے پتہ چلے گا کہ کون سا طالبعلم چینی زبان سیکھنے میں سنجیدہ ہی طلبا کو چینی زبان سکھانے کے لئے فیس کم کی جائے میری تجویز ہے کہ چینی زبان سیکھنے والے طلبا کی فیس ایک ہزار روپے مقرر کی جائے جس پرمیاں اسلم اقبال نے کہا کہ پہلے ہی فیس انتہائی کم ہے، مارکیٹ میں چھ ہزار دو سو روپے فیس وصول کی جا رہی ہے اپنی تقر یر کے دوران میاں اسلم اقبال نے کہا کہ اشیا خوردو نوش کی قیمتوں کا تعین طلب و رسد کے مطابق ہوتا ہے بارشوںکیڑے مار ادویات اور دیگر ماحولیاتی تبدیلیوں کا بھی اثر پڑتا ہے بھارت کے ساتھ تجارت بند ہونے کا بھی اثر پڑالیکن ہم نے اب ایران سے ٹماٹر کی درآمد کا آغاز کردیا ہے ٹماٹر کی قیمت 200 سے 300 تک رہی ہے پنجاب حکومت نے گندم ذخیرہ کی تاکہ قابو پایا جاسکے گا گندم وافر مقدار میں دستیاب،آٹے کی قیمت 808 روپے فی من ہے آٹے کی قیمت اگر بڑھنے کی بڑی وجہ فلور ملز کا غلط کردار بھی ہے سندھ میں آٹے کا ریٹ 1100 ہے جبکہ پنجاب میں 808 روپے فی من ہے آٹے کی مقامی ضرورت پورا کرنا اولین ترجیح ہے و فاقی حکومت سے ہم نے کہا ہے آٹے کی برآمد بند کی جائے گھی کی قیمت پنجاب میں 140 سے 180 روپے فی کلو تک ہے کمپنیز کو کہا ہے کہ قیمت کیمطابق اجزا اور کوالٹی بھی درج کی جائے کوشش ہے کہ آٹے چینی اور گھی کی قیمت کو سنٹرلائزڈ ہو چینی کی قیمت 85 روپے تک بھی کی جائیگی رمضان بازاروں میں چینی 55 روپے فی کلو مہیا کی پیاز عام بازار میں 47 روپے جبکہ رمضان بازاروں میں 23 روپے بکاشوگر ملز ایسوسی ایشن کیساتھ ہماری بات چیت جاری ہے آنے والے دنوں میں چینی کی قیمت کم ہوگی ایکسپورٹ ریٹ کا بھی تعین کرنا ہے صوبائی سطح پر پرائس کنٹرول کمیٹی کی نگرانی وزیر اعلی خود کرتے ہیںپرائس کنٹرول کیلئے وزیر اعلی نے ضلعی ماڈل بازاروں کو تحصیل سطح تک بڑھانے کے احکامات دئیے ہیںپرائس کنٹرول اتھارٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ا تھارٹی میں معیشت دان بیورو کریٹس ماہرین شامل ہوں گے پرائس کنٹرول اتھارٹی ایکٹ بنایا جائے جبکہ میاں اسلم اقبال کی تقر یر کے دروران اپوزیشن نے شدید احتجاج شروع کر دیا جس پر صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین نے کہا کہ اگر اپوزیشن ہمارے صوبائی وزیر کو بولنے نہیں دے گی تو ہم بھی کسی کو بولنے کی اجازت نہیں دیں گے عوام کی بات بھی اپوزیشن سننے کو تیار نہیں اجلاس کے دوران اس وقت حکومتی خواتین اراکین اسمبلی نے ہنگامہ اور احتجاج شروع کردیا جب ن لیگ کے آغاعلی حیدر نے ایک خاتون ایم پی اے کو آنٹی کہہ دیا جس پر ڈپٹی سپیکر نے الفاظ کارروائی سے حذ ف کروادیئے ڈپٹی سپیکر کی جانب سے ایم پی اے سے الفاظ واپس لینے کے مطالبے پر علی حیدر نے کہا کہ میں اپنے الفاظ واپس لیتاہوں آپ آنٹیاں نہیں بلکہ جو خود کو سمجھتی ہیں وہی ہیںجس پر خواتین اراکین اسمبلی خاموش ہوگئیں جبکہ مہنگائی پر بحث کے دوران(ن) لیگ کے ایم پی اے سمیع اللہ خان نے کہا کہ حکومت کو آرڈننس جاری کر نے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت قانون سازی کی بجائے آرڈیننسز کے سہارے چل رہی ہے یہ پارلیمانی نظام کے چہرے پر کلنک کا ٹیکہ ہے جس پر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ مجھے دکھ ہو رہا ہے کہ جس دن قانون سازی کی بات ہو رہی تھی اس دن یہ لوگ سیڑھیوں پر بیٹھے تھے آج عوام کی فلاح کی بات ہو رہی تو آپ قانون سازی کی بات کر رہے ہیں سابقہ حکومت نے گزشتہ دور حکومت میں 106 آرڈیننس پیش کئے ہم نے پندرہ ماہ میں اٹھارہ آرڈیننس پیش کئے ہیں اگر میں غلط ہوں تو میرے خلاف تحریک استحقاق لے کر آئیں لوگ جو آج بھوکے مر رہے ہیں وہ گزشتہ برسوں کی وجہ سے ہے جب بھی قانون سازی کی بات ہوتی ہے تو اپوزیشن دم دبا کر بھاگ جاتی ہے اگر ہم نے کوئی غیر آئینی کام کیا ہے تو آپ عدالتوں میں چلے جائیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں