آج ملک میں ملکی الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا ، آزاد عدلیہ کو قدغنوں کا سامنا ہے ،پشتونوں کودو وقت کی روٹی کمانے کے حق سے بھی محروم رکھا جارہا ہے ،محمود اچکزئی

آئین وقانون کی حکمرانی ، پارلیمنٹ کی بالاستی ، قوموں کی برابری کا فیڈریشن ، جمہور کی حکمرانی کے مسلمہ اصولوںپر چلنے والے ملک کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے،چیئر مین پشتونخوا ملی عوامی پارٹی

اتوار 16 فروری 2020 22:35

مردان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 فروری2020ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین ملی مشر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ آئین میں اختیارات کے تعین کی خلاف ورزی ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، قوموں کی برابری کے حقیقی سیاسی جمہوری فیڈریشن سے انکار کی پالیسی نے ملک کو سیاسی ، معاشی ، معاشرتی بحرانوں سے دوچار کیا ہے۔ آج ملک میں ملکی الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا ، آزاد عدلیہ کو قدغنوں کا سامنا ہے دوسری جانب سے پشتون سرزمین کی تقسیم اور پشتون قومی آبی وسائل اور معدنیات ودیگر نعمتوں پر قبضہ گیری جاری ہے۔

پشتون افغان نے من حیث القوم سکندر اعظم سے لیکر انگریزوں تک تمام حملہ آور کا مردانہ وار مقابلہ کیا تھا اور پشتون سرزمین کی آزادی کا اپنے خون نذرانے سے دفاع کیا تھا ۔

(جاری ہے)

لیکن آج اس ملک میں پشتونوں کودو وقت کی روٹی کمانے کے حق سے بھی محروم رکھا جارہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع مردان کے علاقہ رُستم میں پارٹی کے زیر اہتمام منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جبکہ مردان کے علاقہ گڑیالہ میں اسد حکیم خان ، وزیر زادہ ، سید علی ، اورنگزیب ، احمد علی اور سینکڑوں افراد نے پشتونخواملی عوامی میں شمولیت کا اعلان کیا اس موقع پر محترم محمود خان اچکزئی نے پارٹی پرچم نصب کرکے اسے لہرایا۔ جلسہ عام سے پارٹی خیبر پشتونخوا کے صوبائی صدر مختیار خان یوسفزئی ، جنوبی پشتونخوا کے صوبائی سینیٹر عثمان خان کاکڑ ، مرکزی سیکرٹری خورشید کاکا جی ، ضلعی سیکرٹری حاجی گوھر خان ، ضلعی سینئر معاون ہمایوں خان ، محبوب یوسفزئی ، اکبر ہوتی ، حاجی ثمر داد اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

جلسے سے خطاب کرتے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش سے قبل پشتون اس سرزمین پر آباد تھے اور تاحال آباد ہیں لیکن پہلے انگریز ہمارے وطن پر قبضہ کرنے اور وسائل لوٹنے میں مصروف تھے اور اب یہی سلسلہ ملک کے حکمرانوں نے جاری رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اباسین جیسا بڑا دریا پنجاب ، تمام سندھ ، پشتون بلوچ صوبے کے پانچ اضلاع کو سیراب کررہا ہے لیکن اباسین کے کنارے آبادپشتون اضلاع کوہاٹ ، لکی مروت ، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کے باسی بارش کیلئے دعا مانگتے ہیںاور یہاں کے باسیوں کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ دریائے اباسین سے اپنی زمینوں کوسیراب کرسکے ہم پانی کی تقسیم کے معاہدہ کو تسلیم نہیں کرتے ۔

انہوں نے کہا کہ آج ایک سازش کے تحت صوبہ ہزارہ کا شوشا چھوڑا گیا ہے جس کا مقصد تاریخی دریائے اباسین کی پانی کا قبضہ کرناہے ۔ پہلے غازی بھروتہ نہر اس بہانے بنائی گئی کہ اس سے بھروتا کے مقام پر 9میگاواٹ بجلی پیدا کی جائیگی اور اب راوالپنڈی کیلئے اسی نہر سے ایک الگ نہر بنایا جائیگا اور پشتونوں کی آبی وسائل پر قبضہ جمانے کی سازش ہے جس کی اجازت ہم بحیثیت قوم کسی کو بھی نہیںدے سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ احمدشاہ ابدالی کے وفات کے بعد پشتون قوم کو مسائل ومشکلات کا سامنا ہے گزشتہ چالیس سال سے افغانستان آگ کی بٹی میں جل رہے ہے لیکن نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ اقوام متحدہ بھی اس پر خاموش ہے اور اس جنگ کا کوئی حل نکالنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین وقانون کی حکمرانی ، پارلیمنٹ کی بالاستی ، قوموں کی برابری کا فیڈریشن ، جمہور کی حکمرانی کے مسلمہ اصولوںپر چلنے والے ملک کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

مردان میں شائع ہونے والی مزید خبریں