اقوام متحدہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری مردم شماری کی آڑ میں شروع کی گئی غیر قانونی پروفائلنگ مہم کا موثر نوٹس لے، الطاف حسین وانی

جمعرات 1 فروری 2024 12:49

میرپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 فروری2024ء) چیئرمین کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی نے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریش کے نام خط میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری مردم شماری کی آڑ میں شروع کی گئی پولیس کی غیر قانونی پروفائلنگ مہم کا موثر نوٹس لے اور مہم کو روکنے میں مدد کریں۔

الطاف حسین وانی نے اپنے خط میں وانی نے بھارتی اقدام کے غیر قانونی، غیر آئینی اور انسانی حقوق کے پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا اس مہم میں شفافیت کا فقدان کی وجہ سے خطے کے لوگوں کو بے چین کر دیا ہے جو پہلے سے ہی شدید خوف اور عدم تحفظ کی زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری کی آڑ میں رہائشیوں سے حساس معلومات حاصل کی جا رہی ہیں جن میں خاندان کے سربراہ اور علاقے سے باہر رہنے والے خاندان کے افراد کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ ان کی عمریں اور رابطے کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے س بات کی نشاندہی کی کہ رہائشیوں میں تقسیم کیے گئے مردم شماری فارم میں رہائشیوں سے حساس قسم کی تفصیلات مانگی جارہی ہے جن میں آدھار نمبر، گاڑیوں کے رجسٹریشن نمبر اور نصب سی سی ٹی وی کیمروں کے بارے میں معلومات شامل ہیں اور تحریک آزادی سے وابستہ خاندان کے افراد کے بارے میں پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔رہائشیوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنی رہائش گاہوں کی تصاویر اور طول بلد اور عرض بلد کوآرڈینیٹ (جیو ٹیگنگ) فراہم کریں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اس مکارانہ مہم، جس میں شفافیت کا فقدان ہے، نے کشمیری عوام کے درمیان شدید تشویش پیدا کر دی ہے جو پہلے ہی انتہائی نگرانی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔خط میں مزید کہا گیا کہ سوالات کی جارحانہ نوعیت، پولیس کی طرف سے حساس ڈیٹا اکٹھا کرنا ایک ایسا عمل ہے جس سے عوام میں خوف اور بے چینی کی فضا میں اضافہ ہوا ہے ۔

مکینوں کی نجی زندگیوں میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی بڑھتی ہوئی مداخلت کا حوالہ دیتے ہوئے خط میں بتایا گیا کہ 2019 سے بھارتی سکیورٹی ایجنسیاں ممتاز شہریوں بالخصوص صحافیوں، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا ڈیٹا بیس بنانے میں ملوث ہیں جنہوں نے ہندوستانی فوج اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج نے ماضی میں بھی ایسے ہی سروے کئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1990 کی دہائی میں، ہندوستانی فوج اور بارڈر سکیورٹی فورس نے تمام گھرانوں کا ڈیٹا بیس برقرار رکھنے اور مزاحمتی گروپوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کے لیے رہائشیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے گھر گھر جا کر سروے کیا۔ان مکارانہ مہم کو غیر قانونی، غیر آئینی اور بین الاقوامی قانون کی روح کے خلاف قرار دیتے ہوئے، الطاف حسین وانی نے کہا کہ بھارت کا اپنا قانون پولیس یا کسی دوسری ایجنسی، سرکاری یا نجی، کو اپنے طور پر ایسی مشق کرنے سے سختی سے منع کرتا ہے ۔

بھارت کے مردم شماری ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ کے مطابق صرف بھارت کے رجسٹرار جنرل اور مردم شماری کے رجسٹرار کے دفتر کو ملک میں یا کسی خاص علاقے یا ریاست میں مردم شماری کرانے کا اختیار حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری ایکٹ 1948 نہ صرف مردم شماری کے دوران جواب دہندگان کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی رازداری کی ضمانت دیتا ہے بلکہ خاص طور پر دوسری ایجنسیوں کو مردم شماری یا آبادی کی گنتی خود کرنے سے منع کرتا ہے۔

یہ قانون مردم شُماری کے دوران حاصل کئے گئے معلومات کو بطور ثبوت عدالت میں فراہم کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔نام نہاد مردم شماری کی مہم، جو حکومت کو ہر فرد کی تفصیلی پروفائل بنانے کے قابل بناتی ہے، نہ صرف ہندوستان کے اپنے قانون کے خلاف ہے بلکہ لوگوں کے رازداری اور وقار کے بنیادی حقوق کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام پولیس کے اختیارات میں غیر آئینی توسیع اور جموں و کشمیر کے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط علاقے کو نگرانی کی ریاست میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستانی سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے پوری آبادی کا ڈیٹا بیس بنانا نہ صرف لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ مداخلت کرنے والا بڑے پیمانے پر نگرانی کا طریقہ کار شہریوں کی بنیادی آزادیوں اور دیگر انسانی حقوق کو بری طور پر متاثر کرے گا۔ اس سے شہریوں کی نجی زندگیوں میں بلا جواز مداخلت کے لیے مزید دروازے کھلیں گے۔

اس معاملے میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی فوری توجہ اور مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کے آئی آئی آر کے سربراہ نے اقوام متحدہ کے ایس جی سے اپیل کی کہ وہ اس غیر قانونی مہم کو روکنے میں مدد کرے تاکہ کشمیر کے لوگوں کو بھارتی حکومت کی طرف سے شروع کی گئی اس وسیع پیمانے پر غیر اخلاتی اور غیر قانونی نگرانی سکیم کے خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔

میر پور میں شائع ہونے والی مزید خبریں