ش*مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں ، واشنگٹن پوسٹ

&بھارتی عدالتوں نے حبس بے جا اور دیکر کارروائیوںکے خلاف اپیلوں کو التواء میں رکھا ہے،اداریہ

پیر 14 اکتوبر 2019 19:07

ﷺواشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اکتوبر2019ء) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ جب بھارتی پارلیمنٹ نے 5اگست کو اچانک جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تو نریندر مودی کی حکومت نے دعوی ٰ کیا کہ اس سے علاقے میں اقتصادی ترقی کا نیا دور شروع ہوگا اور لوگوں کوشہری ا?زادیاں حاصل ہونگی جو کئی دہائیوں سے فرقہ وارانہ تشدد کی زد میں تھا۔

اخبار نے لکھا کہ بھارتی حکام نے کہاکہ سخت اقدامات اورپابندیوں کا نفاذ عارضی ہے جن کے تحت ہزاروں کشمیری سیاستدانوں اوردیگر عوامی شخصیات کو بغیر کسی مقدمے کے گرفتارکیاگیاجبکہ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز کو معطل کیاگیا۔ اخبار نے لکھا کہ دوماہ سے زائد گزرجانے کے باوجود پابندیاں جاری ہیں، ریاست کے اعلیٰ منتخب رہنمائوں سمیت سینکڑوں سیاستدان ، ماہرین تعلیم اور سماجی کارکن ابھی تک نظربند ہیں۔

(جاری ہے)

اگرچہ نقل وحرکت پر کچھ پابندیاں اٹھائی گئی ہیں اورلینڈ لائن ٹیلیفون کے بعد پیر کو موبائل فون سروسز کو بحال کئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے، تاہم انٹرنیٹ اب بھی ناقابل رسائی ہے۔ ادارئیے میں کہاگیا کہ بھارتی فورسز کی طرف سے 13سالہ بچوں سمیت اندھا دھند گرفتاریوں ، مارپیٹ اورتشدد کی مسلسل خبریں ا?رہی ہیں۔ واشگٹن پوسٹ نے 13گائوں میں 19افراد کا انٹرویو کیا جنہوں نے کہاکہ 5اگست کے بعد ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیاجارہا ہے،ڈنڈوں ، لاٹھیوں اور کیبلز سے ماراجارہا ہے، بجلی کے جھٹکے دیے جارہے ہیں اور طویل وقت سے سر کے بل لٹکایا جارہا ہے۔

ایڈیٹوریل میں کہاگیا کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کی پامالیوں سے انکار کررہی ہے لیکن غیر ملکی صحافیوں اور آزاد مبصرین کو علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے جن میں امریکی سینٹر کرس وین ہولن بھی شامل ہیں۔ اخبار نے لکھا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے پر فخر کرتا ہے لیکن یہ جمہوری حکومت کی کارروائیاں نہیں ہیں۔ بہت سے لوگوں کو کسی قانونی عمل کے بغیر حراست میں رکھا گیا ہے۔

بھارت کی سپریم کورٹ سمیت عدالتوں نے حبس بے جا اورہنگامی اقدامات کے خلاف اپیلوں کو التوا میں رکھا ہے۔ جموںوکشمیر کو ریاست سے دووفاقی علاقوںمیں تبدیل کرنے کو آئینی یا غیر آئینی قراردینے کے بارے میں فیصلے کو 31اکتوبر تک ملتوی کردیا گیاہے جب یہ تبدیلی عملاً واقع ہوجائے گی۔ ایڈیٹوریل میں کہاگیا کہ بھارتی حکام نے مظالم کے خاتمے کے بارے میں کوئی جواب دینے سے صاف انکار کیا ہے۔ بھارت کی قومی سلامتی کے سربراہ اجیت ڈوول نے حال ہی میں کہاکہ اس کا انحصار پاکستان کے رویے پر ہے۔ دوسرے لفظوں میں لاکھوں شہریوں کی ا?زادیاں ایک دوسرے ملک کے اقدامات سے منسلک ہیں۔

مری میں شائع ہونے والی مزید خبریں