: بلوچستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے بدقسمتی سے اسلام آباد نے اسے کبھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیا ،میر کبیر محمدشہی

جمعرات 26 اکتوبر 2023 23:45

ہ#کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2023ء) بلوچستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے بدقسمتی سے اسلام آباد نے اسے کبھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیا جس کے نتیجہ میں بلوچستان غربت افلاس اور پسماندگی کا شکار ہے اسلام آباد کے سرد کمروں میں بیٹھ کر غیرمنطقی فیصلے کرنے والے بلوچستان کے عوام کی دلوں میں نفرتیں بھررہے ہیں ۔ میرکبیرمحمدشہی کوئٹہ/ نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر سابق سینیٹر میر کبیر محمدشہی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں زمیندار طبقہ کسمپرسی کا زندگی گزارہیہیں جس کا اسلام آباد کیسرد کمروں میں بیٹھے عناصر کو کوئی احساس اور اندازہ نہیں ہے ، بلوچستان کے معیشت کا انحصار زراعت پہ ہے جو حکومتی عدم توجہی اور غیر منطقی فیصلوں کی بدولت تباہی کا شکار ہے۔

میرکبیراحمدمحمدشہی نے کہاہے کہ کیسکو نگران حکومت کے ایما پر زمینداروں پر ایک بار پھر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے چوبیس گھنٹوں میں صرف دو سے تین گھنٹے بجلی فراہم کرنا زراعت کو تباہ کرنے کے مترادف ہے جب تک کیسکو بجلی کا دورانیہ بحال نہیں کرتا زمیندارطبقہ بل جمع کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے زمیندارمجبورہوکرسخت سے سخت احتجاج کی راہ اپنائیں گے تمام سیاسی جماعتیں ان کے شانہ بشانہ ہونگے ان جلسے کا آغاز تلاو ت کلام پاک سے ہوئی جس کی سعادت مولانا قاری ریاض الحق قریشی نے حاصل کی اسٹیج سیکریٹری کے فرائض آصف زیب رئیسانی نے سرانجام دی اس موقع پر بلوچستان بھر سے سینکڑوں زمینداررہنماں نے شرکت کی جلسے میں مفتی ابوبکر نے زمینداروں کے جانب سے مشترکہ طورپر یہ قرارد پیش کی گئی کہ 1۔

(جاری ہے)

بلوچستان میں پانی کی سطح روز بروز گررہی ہے ہنگامی بنیادوں پر زیادہ سے زیادہ سے ڈیمز کی تعمیر کے لییاقدامات اٹھائیجائیں، 2۔ تمام مبینہ طورپر غیرقانونی ٹیوب ویل کولیگلائز کیاجائے ،3۔ تمام اضلاع کو 12 گھنٹہ روز انہ بجلی فراہم کیا جائے تو ہرٹیوب ویل مالک 12000 (بارہ ہزارروپے ) ماہانہ بل جمع کریں گے ۔4۔ تمام ٹیوب ویلز کو جلدشمسی توانائی پر منتقل کردیا جائے اور شمسی توانائی کے لیے رقم براہ راست زمیندارکو دیا جائے تاکہ فنڈ کرپشن کی نذر نہ ہوسکے ، 5۔

تمام ہمسایہ ممالک سے اس وقت پیاز، سیب ، آلو ودیگر زرعی اجناس امپورٹ پر پابندی عائد کی جائے خاص کر جس وقت یہاں کا فصل تیار ہو۔6۔بلوچستان میں زمینداروں کے ٹیوب ویلوں پرمیٹرلگانا نامنظور ہے اس فیصلے کو فل فور واپس لیا جائے ،7۔ زمیندارایکشن کمیٹی اورزمینداررہنماں کی جانب سے اعلان کردہ ہرقسم کے احتجاج کے لیے تیار ہیں بلوچستان میں ہرجگہ قومی شاہراہوں کو دھرنا دیکر بندکردیں گے ،8 ۔

30 اکتوبرتک زمینداراپنا لائحہ عمل طے کریں گے جلسہ کے شرکا نے ہاتھ اٹھا کر ان قراردادوں کو منظورکردیا تقریب سے زمیندارکسان اتحاد بلوچستان کے سربراہ پرنس لعل جان احمدزئی ، بی این پی مینگل کے مرکزی رہنما ٹکری شفقت اللہ لانگو، جمعیت علما اسلام کے مرکزی رہنما سردارزادہ میرسعیدجان لانگو،بی این پی کے مرکزی رہنما میرخورشیدجمالدینی ، نیشنل پارٹی کے رہنما میرحاجی عبداللہ جان زہرازئی لانگو،صاحبزادہ سائیں عبدالغفور عرف سائیں بابا جان ، میربہادرخان لانگو زہرازئی ، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنما آغاشرف الدین آغا ، میروائس خان اچکزئی ،سردارامجد خان ترین، جمیعت علمائے اسلام منگچر کے امیر مفتی ابوبکر ، میرحسن خان رئیسانی ، میراحمدخان سرپرہ مستونگ، میرجمال ناصر لانگو، کامریڈ ظہورلانگو، میرمحمداعظم ماندائی ، میرعلی اکبرگرگناڑی، عزیزمغل، حاجی طارق محمدشہی ، میرجنگی خان سرپرہ، ملک منظورخاران، انجمن تاجران کے صدر حاجی عبدالقیوم مینگل، ودیگر نے خطاب کیا انہوں نے کہاکہ زمینداروں کو اب اتحاد واتفاق کی سخت ضرورت ہے کیونکہ سب کوملکر کیسکو کو مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہو نے کا وقت ہے بلوچستان میں روزی روٹی کا انحصار صرف اورصرف زراعت پر ہوتی ہے اور زراعت کامکمل انحصار بجلی کے ان تین تاروں پر ہے جب بھی زمینداروں کو بجلی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے کیسکو زمینداروں پربجلی کے دروازے بندکرتے ہوئے زمینداروں کا استحصال کرتے ہیں انہوںنے کہاکہ تمام اضلاع سے اس جلسے میں زمینداروں کی نمائندہ رہنماں کی شرکت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ زمیندار طبقہ ایک پیج پر ہیں اور وہ کیسکو مظالم کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہونگے بجلی ہمارے زندگی وموت کا مسئلہ ہے جس کے لیے احتجاج تو بنتا ہے زراعت اورزمینداروں کے خلاف ہرحربے کسی صورت قبول نہیں ہے ۔

بلوچستان آدھ پاکستان ہے اور اسی آدھے پاکستان کا مکمل ذریعہ معاش زراعت پر ہے اورزراعت کامکمل انحصار بجلی پر ہے ان بجلی کے مصنوعی بحران کے ذریعے کیسکو زمینداروں کو تباہ کررہی ہے جس کے لیے اب مجبورہوکر تنگ ہوکر زمیندار اپنے منہ سے چھینے ہوئیے نوالے کے لیے آخری حد تک لڑنے کیلیے تیار ہیں ۔ بلوچستان کے ہمسایہ ممالک سے تجارت کو بھی بندکرنے کے بعد اب زراعت کو ختم کرنے سے معاشی مسائل مزید گھمبیر ہوچکے ہیں جس کو اب سنبھالنا مشکل ہوگا ہم حکومت کے مقتدر قوتوں سے کہتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے فیصلے بندکمروں میں نہیں کریں بلکہ عوام کے مسائل کو مدنظررکھتے ہوئے مظلوم طبقات کے بنیادی حقوق خاص کر معاشی مسائل کو حل کریں تو ہم انہیں گارنٹی دیتیہیں کہ ہم بجلی کامطالبہ نہیں کرتے ہیں لیکن اگرحکومت روزگار کے مواقع بھی نہیں دیتے ہیں پھر زراعت سمیت دیگر روزگار کے مواقع کے دروازے بند کرتے ہیں تو ہم کیا کریں مجبورہوکر احتجاج کاراستہ اپنائیں گے جلد بلوچستان کے زمینداروں کا ایک کمیٹی بنایاجائے گا جو آئندہ کالائحہ عمل طے کریں گے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں