-بازار تا ہزار گنجی تاجروں کو ہراساں کرکے مال ضبط کرنا خلاف قانون ہے ،عبدالرحمن رفیق

۹ شہر کے مختلف علاقوں میں ناکے رشوت خوری کا بازار گرم رکھنے کے سوا اور کچھ نہیں، جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ ۹جے یو آئی تاجر کش پالیسی کے خلاف عوامی کی تائید کے ذریعے سے آئینی و جمہوری قدم اٹھانے سے گریز نہیں کر ے گی

اتوار 28 اپریل 2024 21:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2024ء) جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق سنئیر نائب امیر مولانا خورشید احمد جنرل سیکریٹری حاجی بشیر احمد کاکڑ نائب امیر مولانا محمد ایوب سیکرٹری اطلاعات عبدالغنی شہزاد سیکرٹری مالیات میر سرفراز شاہوانی ایڈووکیٹ سالار حافظ سید سعداللہ آغا اور دیگر نے شہر کے گوداموں پر چھاپوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بازار تا ہزار گنجی تاجروں کو ہراساں کرنے والے کس قانون کے تحت تاجروں کے مال ضبط کررہے ہیں شہر کے مختلف علاقوں میں ناکے رشوت خوری کا بازار گرم رکھنے کے سوا اور کچھ نہیں جمعیت علمائ اسلام ضلع کوئٹہ چند افراد کی جانب سے ترتیب شدہ تاجر کش پالیسی کے خلاف عوامی کی تائید کے ذریعے سے آئینی و جمہوری قدم اٹھانے سے گریز نہیں کر ے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں گزشتہ ایک ہفتے سے کسٹم انٹیلی جنس۔ایف بی آر تاجروں کے گوداموں سے سامان اٹھاکر لے جارہے ہیں۔پولیس اہلکار مختلف شاہراہوں پر ناکے لگاکر کر تاجروں کا سامان سپلائی کرنے والی گاڑیوں کو پکڑ کر غریب ڈرائیوروں کو تنگ کررہے ہیں۔حالانکہ پولیس کی ذمہ داری یہ نہیں ہے ان کو چاہئے کہ امن و امان کی بہتری اور دیگر جرائم پر توجہ دے، بدقسمتی سے معاشی طور پر پہلے سے کمزور صوبے کے دارالحکومت کوئٹہ کے غریب تاجروں کو سونے کی چڑیا سمجھ کرپولیس، کسٹم ،ایف بی آر اہلکار تاجروں اور شہریوں کو تنک کررہے ہیں۔

جمعیت علمائ اسلام ضلع کوئٹہ کے رہنماؤں نے آئی جی پولیس سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاجروں اور شہریوں کو پولیس کی جانب سے تنگ کیا جانے کا نوٹس لیکرکسٹم انٹیلی جنس اور ایف بی آر اہلکار کی جانب سے تاجروں کا ضبط شدہ سامان واپس کریں۔ اس سلسلے میں بعض تاجروں پر ایف آئی آر معاشی قتل کے مترادف ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں