ہیموفیلیا اور خون کی بیماری میں مبتلا 75 فیصد افراد کو اپنی بیماری کا علم ہی نہیں ہوتا ، دیا ویلفیئر آرگنائزیشن کی سینئر نائب

جمعہ 19 اپریل 2024 13:30

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2024ء) سیالکوٹ دیا ویلفیئر آرگنائزیشن کی سینئر نائب صدر راحیلہ اشرف نے کہا ہے کہ ہیموفیلیا عام طور ایک موروثی مرض ہے جو والدین سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ ایک غیر معمولی عارضہ ہے جس کی خصوصیت خون میں جمنے والے پروٹین کی کمی ہے جس کے نتیجے میں خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، ہیموفیلیا اور خون کی بیماری میں مبتلا 75 فیصد افراد کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کسی مرض میں مبتلا ہیں۔

ان خیا لات کا اظہار انہوں نے دیا ویلفیئر ہسپتال میں چیک اپ کے لیے آئے مریضوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہیموفیلیا ایک موروثی مرض ہے، جو والدین سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے اور تاحیات لاحق رہتا ہے۔

(جاری ہے)

قدرتی طور پر خواتین ہیموفیلیا سے زیادہ متاثر نہیں ہوتیں، چوں کہ مرض کی واضح علامت خون کا مسلسل بہنا ہے۔ ہیموفیلیا کی حتمی تشخیص کے لیے خون کا معائنہ، مرض کی قسم اور شدت کا تعین کیا جاتا ہے اور علاج کی بات کی جائے تو ترقی یافتہ ممالک میں فوری طور پر خون جمانے والے فیکٹر ز انجکشن کی صورت دیئے جاتے ہیں جن کی مریض کے جسم میں کمی واقع ہو، یہ ایک محفوظ اور موثر طریقہ علاج ہےلیکن مہنگا بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر خاندان میں یہ مرض پایا جاتا ہے، تو خاص احتیاط برتنی چاہیے۔ مرض تشخیص ہونے کے بعد صرف ماہر امراض خون ہی سے علاج کروایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :

سیالکوٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں