ضلع لوئر وزیرستان پچھلے کئی سالوں سے کرپٹ حکمرانوں کے باعث غیریقینی صورت حال سے دوچار ہوگئی

جمعرات 30 مارچ 2023 18:14

وانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مارچ2023ء) پاکستان کے قبائلی علاقہ ضلع لوئر وزیرستان پچھلے کئی سالوں سے کرپٹ حکمرانوں کے باعث غیریقینی صورت حال سے دوچار ہوگئی ہیں ، امن وامان روزبروز بدامنی کی طرف گامزن ہورہاہے ، مقامی ضلعی انتظامیہ ، سکاؤٹس فورس اور مقامی پولیس فورس کے مابین کرپشن اور بھتہ خور چیک پوسٹوں پر اختلافات اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ علاقے میں شرپسند عناصر کو کھلی چوٹ مل گئی ہے ۔

عوام اپنی حقوق مانگنے سڑکوں پر نکل اچکے ہیں اور اس دھندہ مار اور کرپشن کی جنگ میں مقامی سیاسی پارٹیوں کے بعض قائدین ، علاقائی مشران اور بعض مقامی یلو جرنلسٹس مزکورہ گروہ کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور غریب عوام کو سیاسی اور سرکاری سطح پر دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہیں ۔

(جاری ہے)

ضلع لوئر وزیرستان میں سکاؤٹس فورس اور مقامی ضلعی انتظامیہ ودیگر پولیس فورس کے اپس میں جنگ انگور آڈہ گیٹ ، تنائی چیک پوسٹ ، خمرانگ پوسٹ اور دوسرے بھتہ خور چیک پوسٹوں پر اپس میں چھڑگئی ہے اس کشمکش میں قومی خزانے کا بیڑہ غرق کردیاگیا اور ساتھ ساتھ مذکورہ تینوں اداروں نے بدمعاش اور تخریب کار عناصر کے گروپس بنائے گئے ہیں جس کو ماہنا لاکھوں روپے غیرقانونی سمگلنگ کے ذریعے انگورآڈہ گیٹ اور تنائی چیک پوسٹ سے فراہم کی جاتی ہیں اس دھندے پر بعض مقامی جرنلسٹس نے بھی خاموشی اختیار کرلی گئی ہیں کیونکہ ان کو بھی مختلف زرائع کے ترو بھاری رقم سمیت ترقیاتی سکیموں میں حصہ دار بنائے گئے ہیں اس لیے مظلوموں کے اواز اٹھانے سے کتراتے ہیں ۔

عوام حکومت سے اپنی حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں عوام کاروباری سرگرمیاں بحال کرنا چاہتا ہیں علاقے میں امن وامان کو برقرار رکھنے کی ارزو کرتے ہیں لیکن مذکورہ کرپٹ اداروں کے کانوں پر جو تک نہیں رینگتی ، کیونکہ یہ ادارے ایک دوسرے کے ناکامی اور بدنامی کے درپے ہیں -انگورآڈہ گیٹ پر 134 وینگ نے قبضہ جما رکھا ہیں جس پر رات کے تاریکی میں غیرقانونی سمگلنگ عروج پر کی جارہی ہیں اور انگورآڈہ کسٹم کی مد میں بعض مافیا تاجر کے لبادے میں انگورآڈہ بریگیڈ کے ساتھ ملے ہوے ہیں بھاری رقم رشوت دینے کے عوض غیرملکی سامان بغیر کسٹم سمگل کی جاتی ہیں جس میں پولیس فورس بھی فی ٹرک 20 ہزار روپیہ بطور بھتہ لیتا ہیں جس میں 10 ہزار ڈی پی او شبیر حسن کو ملتے ہیں باقی ایس ایچ اوز اپس میں بانٹ دیتا ہیں -مقامی ضلعی انتظامیہ یعنی ڈی سی اور اے سی لوئر وزیرستان نے عوام کو لوٹنے کے لیے غیر سرکاری اور ان پڑھ محررز کو ہدایت کی گئی ہے کہ غریب عوام کو سرکاری اور مفت آٹے کی شکل میں اور افغانیوں کو سلیمان خیل اور دوتانی قبائل کے نام پر ڈومیسائل بنانے کھلی چوٹ دیدیاگیا ہیں روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے کماکر ڈی سی اور اے سی کے کیچن چلانے ودیگر ضروریات پورا کرنے کی خاطر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہاہے اور غریب عوام کے مطالبات پر خاموشی اختیار کرچکی ہیں ۔

ڈی پی او شبیرحسن نے بدامنی کو برقرار رکھنے کے بجائے تنائی چیک پوسٹ اور سٹی تھانہ وانا سے 4 لاکھ سے لیکر 7 لاکھ روپے ماہنامہ لیتے ہیں جس جی وجہ سے پولیس فورس میں کئی دھڑے بن گئے ہیں۔ عوام امن مانگتے مانگتے تھک چکے ہیں لیکن حکام ٹس سے مس نہیں کرتا۔۔ افسوسناک ہیں -اور اسطرح مذکورہ کرپٹ اداروں نے مقامی صحافیوں میں اختلافات اس بنیاد پر بناگئے ہیں کہ غریب اور مظلوم عوام کے اواز اٹھانے میں کوئی اثر نہ ہوں جس میں سیاسی ، اور عوامی حلقوں کے بعض قائدین مذکورہ کرپٹ گروہ کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور بعض علماء بھی اس کرپشن کا باقاعدہ حصہ بن چکے ہیں ۔ عوام کو چاہئے کہ بیک اواز اور یک جان بن کر مذکورہ مافیا کے خلاف ہر محاذ پر اواز اٹھائے اور اپنے بچوں کے مستقبل کو بچائیں ۔

جنوبی وزیرستان‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں