تھرپارکر میں نمک کی کانوں میں سینکڑوں غریب مزدور اور بچے جبری مشقت کا شکار

نمک کی کان میں کام کرنے والے سینکڑوں مزدور جلد کی بیماری میں مبتلاہو گئے

منگل 23 جون 2020 23:18

پنگریو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2020ء) تھرپارکر میں نمک کی کانوں میں سینکڑوں غریب مزدور اور بچے جبری مشقت کا شکار۔نمک کی کان میں کام کرنے والے سینکڑوں مزدور جلد کی بیماری میں مبتلاہو گئے ۔تفصیلات کے مطابق تھرپارکر کے تعلقہ ڈیپلو ۔اور مٹھی کے گردونواح میں درجنوں نمک کی کانیں ہیں جہاں پر بااثر مالک نے غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے والے غریب خاندان جن کو پندرہ سے بیس ہزار روپے ایڈوانس رقم دے کر ان غریب خاندان کو اس نمک کی کان میں پوری زندگی کے لیے گروی کر دیا جاتا ھے بہت ہی کم اجرت کے عوض دن رات ان سے مشقت لی جاتی ھے صحافیوں نے تحصیل ڈیپلو کی یوسی ڈابرو کے علاقے دونھائی کا دورہ کیا تو معلوم ھوا کہ اس علاقے میں نمک کی کان حیدرآباد کے ایک سیٹھ جاوید ندیم اور نزیر سومرو کی ھے جس نمک کی کان میں سینکڑوں غریب خاندان نجی جیل میں قید ہیں جن سے بہت کم اجرت کے عوض جبری مشقت لی جاتی ھے نمک میں کام کرنے والے گومتوں کولہی رادھا کولہی نے بتایا کہ ان کی زندگی عذاب بن چکی ہے وہ اور انکا پورا خاندان اس ظالم فیکٹری کے مالک کے پاس قید ہیں ہم سے دن بھر مشقت لی جاتی ھے رات کو ہمیں نمک کی کان میں بند کر دیا جاتا ھے انھوں نے بتایا کہ وہ ک سالوں سے قید ہیں کچھ رقم اڈوانس اس نمک کے سیٹھ سے لی تھی ک سال ھو گے ہیں وہ قرض کے بوجھ تلے دب کر رھ گے ہیں ان کے چھوٹے چھوٹے بچے بھی جبری مشقت کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

تاحال انکا قرض نہیں اترا انھوں نے مزید بتایا کہ نمک کی کان میں کام کرنے والے سینکڑوں مزدور جلد کی بیماری میں بھی مبتلا ھو گے ہیں جن میں اکثر مزدوروں کے زخم ناسور بن چکے ہیں۔ ظالم فیکٹری مالک ان کا مناسب علاج بھی نہیں کرواتے۔نمک کی کان میں کام کرنے والے مزدور جلد کی بیماری۔ٹی بی دمہ آنکھوں کی بینا کا شکار ھو جاتے ہیں جن کی باقی ماندہ زندگی خون تھوک تھوک کر ختم ھو جاتی ہیں اس نمک سے ظالم سیٹھ کروڑوں روپے کماتے ہیں ان کا نمک پورے پاکستان میں سپلا ھوتا ھے جو بنگلہ دیش تک بھی جاتا ھے اس سلسلے میں صحافیوں نے نمک کی فیکٹری مالک سے ان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ جو مزدور ان کے پاس کام کرتے ہیں ان پر ان کا لاکھوں روپے کا قرض ھے جب تک ان کا قرض ادا نہیں ھوتا وہ قید ہی رہیں گے۔

اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر مٹھی شہزاد نعیم سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ان کے علم ۔میں نہیں ھے وہ اس کی مکمل تحقیقات کریں گے اگر کو خاندان جبری مشقت کا شکار یا چھوٹے کم عمر بچوں سے جبری مشقت لینے کا ثبوت ملا تو وہ سخت کاروا کریں گے۔

تھرپارکر میں شائع ہونے والی مزید خبریں