ایک جماعت کی سیاست سے پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، وزیراعظم

ہفتہ 27 اگست 2022 18:46

ایک جماعت کی سیاست سے پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، وزیراعظم
سجاول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اگست2022ء) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک جماعت ایسی سیاست کررہی ہے جس سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، میں نے اپنی زندگی میں ایسی سیاست کبھی نہیں دیکھی کہ آپ پاکستان کے اعلی ترین مفادات کو قربان کر کے ذاتی مفاد کو اوپر لے جائیں، ملک کے خلاف اس سے بڑی سازش نہیں ہوسکتی۔

وزیر اعظم شہباز شریف ہفتہ کو سیلاب متاثرین کی داد رسی کے لیے سجاول پہنچے۔ دورہ سجاول کے موقع پروزیراعلی سندھ مراد علی شاہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ وزیر اعظم کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں ہونے والے امدادی کاموں پر بریفنگ دی گئی۔چیف سیکریٹری سندھ اور ڈائریکٹر جنرل این ڈی ایم اے نے وزیر اعظم اوروزیراعلی سندھ کو بریفنگ دی ۔

(جاری ہے)

بریفنگ میں بتایا گیا کہ سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جارہی ہے ۔

بریفنگ کے مطابق سیلاب سے فصلیں بڑی سطح پر تباہ ہوئی ہیں،سیلاب سے کئی گھر تباہ،رابطہ سڑکیں ،عام روڈز اور پل شدید متاثر ہوئے ۔وزیراعظم اوروزیراعلی سندھ کو سجاول میں بجلی معطلی پر اور بحالی کے امکانات پر بھی بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو متاثرین کو امدا دکی بحالی میں تاخیر نہ کرنے کی ہدایت کی۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم سب کے ساتھ ملکر کام کریں گے ،متاثرین کی دادرسی کریں گے۔

سجاول کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کل آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ ہے اور ایک جماعت سیاست کررہی ہے اور وہ بھی ایسی سیاست کہ جس سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں ایسی سیاست کبھی نہیں دیکھی کہ آپ پاکستان کے اعلی ترین مفادات کو قربان کر کے ذاتی مفاد کو اوپر لے جائیں، پاکستان کے ساتھ اس سے بڑا ظلم و زیادتی اور ملک کے خلاف اس سے بڑی سازش نہیں ہو سکتی۔

انہوںنے کہا کہ ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، اللہ تعالی سے ڈرنا چاہیے اور رحم مانگنا چاہیے، مجھ سمیت سب کو اللہ سے معافی مانگ کر اس ملک کے عوام کی خدمت کے لیے خود کو وقف کرنا ہوگا۔شہباز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا، سندھ، پنجاب، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں بھی سیلاب سے متاثرہ تمام خاندانوں کو 25 ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بعد سندھ میں اس رقم کی تقسیم شروع ہوچکی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ رقم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت دی جارہی ہے کیونکہ ان کے پاس تمام تر اعداد و شمار موجود ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ مکمل منظم ہیں۔انہوںنے نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ کو 15 ارب روپے کی گرانٹ دی ہے، سندھ میں چاروں طرف پانی پھیلا ہوا ہے کوئی جگہ خشک نہیں، باقی صوبوں کو بھی یہ امداد دی جائے گی، شمالی علاقوں میں بھی سیلاب اوربارشوں سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، ہمیں نوشہرہ کے حوالے سے الرٹ رہنا ہوگا،سوات اور کالام میں سیلابی ریلے سے ہوٹل، گھر، عمارتیں اور مکانات تباہ ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متاثرین سیلاب کے لئے ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کے ذریعے امداد فراہم کررہے ہیں، ہمیں ہمت سے کام لینا ہوگا اور مل کر موجودہ صورتحال سے نمٹنا ہوگا، این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر بحالی کا کام کریں گے،متاثرین سیلاب کے لیے ہیلی کاپٹرز اور کشتیو ں کے ذریعے امداد فراہم کررہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ حکومت پاکستان نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ قومی خزانے سے 38 ارب روپے تقسیم کیے جائیں گے اور فی خاندان 25 ہزار روپے ملیں گے، یہاں دیگر مسائل ہیں کہ بجلی موجود نہیں ہے یا ٹرانسفارمر جل گئے ہیں جس کے لیے وزیر توانائی سندھ میں قیام کریں گے اور حیدرآباد سمیت پورے سندھ بلکہ پاکستان میں جہاں جہاں بجلی کا نظام متاثر ہوا ہے اسے بحال کرنا ان کی ذمہ داری ہو گی۔

شہباز شریف نے بتایا کہ جس طرح وفاقی حکومت نے 15 ارب روپے سندھ کو دینے کا اعلان ہے اس طرح دیگر صوبوں کو بھی گرانٹس دی جائیں گی تا کہ صوبے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کر کام کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ جب فصلوں اور تباہ ہونے والے انفرا اسٹرکچر کا سروے مکمل ہوجائے گا تو صوبے اور وفاق بیٹھ کر فیصلہ کریں گے اس صورتحال میں کیا تعاون کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر صاحب ثروت افراد، صنعتکاروں، مخیر حضرات سے اپیل کی کہ آگے بڑھ کر دکھی انسانیت کا ہاتھ تھام لیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم مل کر تمام قوتوں کو مجتمع کریں گے تو انشا اللہ جلد اس چیلنج سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیں گے،سکھر اور شدیدمتاثرہ علاقوں میں امدادی اور میڈیکل کیمپس کے قیام پر این ڈی ایم اے کے مشکورہیں۔ہمیں ہمت سے کام لینا ہوگا ،مل کر موجودہ صورتحال سے نمٹنا ہوگا۔

ٹھٹھہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں