- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Islam K Bunyadi Aqayed Ka Ilm Hasil Karna - Article No. 1062
اسلام کے بنیادی عقائد کا علم حاصل کرنا - تحریر نمبر 1062
ایمان ایک پاکیزہ اور تناور درخت کی مانند ہے جس کی جڑ یا بنیاد اللہ کی وحدانیت پر ایمان لانا ہے۔ اس کے بعد رسولوں پر ایمان ، فرشتوں پر ، آسمانی کتب ، یومِ آخرت اور تقدیر کے اچھے برے ہونے پر ایمان لانا اس بنیاد پر استوار ہے۔پھر ایمان کی ستر سے زائد فروع ( شاخیں ) ہیں جن میں سب سے ہلکی شاخ راستہ سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا ہے۔
جمعہ 21 اکتوبر 2016
ایمان ایک پاکیزہ اور تناور درخت کی مانند ہے جس کی جڑ یا بنیاد اللہ کی وحدانیت پر ایمان لانا ہے۔ اس کے بعد رسولوں پر ایمان ، فرشتوں پر ، آسمانی کتب ، یومِ آخرت اور تقدیر کے اچھے برے ہونے پر ایمان لانا اس بنیاد پر استوار ہے۔پھر ایمان کی ستر سے زائد فروع ( شاخیں ) ہیں جن میں سب سے ہلکی شاخ راستہ سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا ہے۔
اسلام ، دین کے پانچ ارکان ( کلمہ کا اقرار ، نماز ، زکوٰة ، روزہ ، حج ) کی ادائیگی اور ان پر قائم رہنے کا نام ہے۔ اکے ہاں وہی اسلام معتبر اور قابل قبول ہے جس کے سواا للہ پر صحیح ایمان لانے سے پھوٹتے ہوں۔ ایمان کے بغیر ارکان اسلام کی ادائیگی خالص نفاق ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کے دور کے منافقین تمام ارکان اسلام پر عمل کرتے تھے لیکن ان کے قلوب ایمان سے خالی تھے یا پھر وہ اسلام کی حقانیت اور محمد ﷺکی رسالت کے متعلق شک میں پڑے ہوئے تھے۔
(جاری ہے)
لاریب ، کہ شریعت فرد اور معاشرے کے ظاہر و باطن دونوں کوسدھا رنے اور سنوارنے کا اہتمام کرتی ہے۔ لیکن دنیا میں شریعت کے احکامات و قوانین لوگوں کے ظاہر ہی پر لاگو ہوتے ہیں۔ اگر مدینہ کے منافقین سے کوئی کفر اعلانیہ طور پر ظاہر ہوتا تو رسول اللہ ﷺضرور بالضرور ان سے قتال فرماتے۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلم قبیلہ بنو المصطلق کے زکوٰةکی ادائیگی سے انکار کی خبر سن کر اس پر چڑھائی کا حکم دیا تھا۔ تاہم بعد میں یہ خبر غلط ثابت ہوئی تھی۔ اور جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے زکوٰة کی ادائیگی سے انکار کرنے والے قبیلہ سے قتال کیا تھا حالانکہ وہ لوگ لَآ اِلٰہَ اِلَّا مْحَمَّد رَّسُولْ اللہ کا اقرار کرتے تھے اور دیگر ارکان اسلام پر عمل پیرا تھے۔ لیکن اس اقرار اور دعوائے اسلام کے باوجود ان سے کفر کا اعلانیہ اظہار ہوا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے انہیں کافر و مرتد قرار دیا۔ گویا اسلام کے دعویدار کسی شخص یا گروہ کے اعلانیہ اظہار کفر سے اس کے اسلام کا اعتبار دنیا میں بھی ختم ہو جاتا ہے اور ایسے لوگوں کے جان و مال کی حرمت اسلامی معاشرہ پر سے اٹھ جاتی ہے۔
ہر ایسا نظریہ یا عمل جس سے ایمان کی بنیادی ارکان پر زد پڑتی ہو ، انسان کو اسلام سے خارج کر دینے کا سبب بنتا ہے اور انہیں نواقض الایمان یا نواقض الاسلام ( ایمان / اسلام کو توڑ دینے والے امور ) کہا جاتا ہے۔ ایسے امور میں سے کسی کا ارتکاب خواہ پوشیدہ یا دلی طور پر ہو ، یا ظاہراً کھلے طور پر ، دونوں صورتوں میں انسان کافر ہوجاتا ہے۔ البتہ کسی فرد یا گروہ کی تکفیر صرف اس صورت میں کی جاسکتی ہے جب اس کا کفر اعلانیہ طور پر کھل کر سامنے آجائے۔ بشرطیکہ اس پر اس مسئلہ کی بابت حجت پوری ہو چکی ہو۔ تاہم یہاں تمام حجت کے مسئلہ میں کچھ امور کا لحاظ رکھنا نہایت ضروری ہے۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں قرآن و حدیث کی تعلیمات تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہو اور ایک معمولی پڑھا لکھا شخص بھی کوشش اور جستجو اور علمائے دین سے استفسارات وغیرہ کے ذریعے دین کے صحیح منہج تک پہنچ سکتا ہو ، یہی ماحول اس شخص یا گروہ کے اتمامِ حجت کے لئے کافی ہے۔ جبکہ وہ خود اسلام کا دعویدار بھی ہو۔ ایسے کسی معاشرے میں کوئی شخص یا گروہ دین و ایمان کے بنیادی اجزاء اور عقائد کے مخالف نظریات کی آواز بلند کرے ، یا ان سے متصادم اعمال میں کھلے بندوں ملوث پایا جائے ( بلکہ اسی کو عین اسلام بھی سمجھے ! ) تو اب اس کے بطلان کے لئے مزید ” کچھ اور “ اتمامِ حجت درکار نہیں ہونا چاہئے۔ بھلا جو کوئی اسلام کا مدعی ہو اور قرآن و حدیث کی بہ آسانی دستیابی کے باوجود ان سے دین کی بنیاد نہ حاصل کر سکا ہو ، ایسے پر حجت تمام کرنے کے لئے آپ اب کس چیز اور کونسے وقت کا انتظار فرمائیں گے ؟ کفار و مشرکین سے برات اور دشمنی کا فریضہ ، جو انہیں کافر سمجھنے پر موقوف ہے ، کب تک یونہی معطل رہے گا ؟ کیا اس وقت تک ، جب تک آپ بنفسِ نفیس ان کے روبرو تشریف لے جا کر تمام قرآن کی تلاوت نہ فرما لیں ؟ اور تمام متعلقہ احادیث مع اسناد کے نہ سنا لیں ؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اس سے پہلے بھی کافر ہیں اور اس کے بعد بھی کافر رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہر کسی کو حق قبول کرنے کی توفیق عطا فرما دے۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
زکوۃ ادا نہ کرنے کا گناہ
Zakat Ada Naa Karne Ka Gunah
سورۂ اخلاص کا اجر وثواب
Sorah Ikhlas ka Ajar o Sawab
سردی سے متعلق بعض فقہی احکام
Sardi Se Mutaliq Baaz Faqhi Ehkaam
محرم الحرام اور عاشورہ کی فضیلت اور تاریخی پس منظر
Moharram Ul Haram Or Ashura Ki Fazeelat
اٹھارہ ذی الحج شہادت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ
Shahadat Hazrat Usman RA
اسلام،عورت اور پردہ
Islam Aurat or Parda
دین کا فہم
Deen ka Fehem
حج
Hajj
اسلامی تصوف کا ہندوستان میں پرچار: اک جائزہ
Islami Tasawwuf Ka Hindustan Main Parchar
حضرت محمد ﷺ کی پاکیزہ زندگی اور آپ ﷺ آخری نبی
Hazrat Mohammad SAW Ki Pakeeza Zindagi
اسلام، دین علم
Islam Deen Ilaam
اسلام نے غیر مسلموں کے ساتھ بھی خیر خواہی کی تعلیم دی
islam nay ghair muslamaon ke sath bhi khair khawahi ki taleem di