صنعتکاروں کا سندھ میں مجوزہ اجرت 42 ہزار روپے کرنے پر تحفظات کا اظہار

اضافہ کی تجویز یکسر مسترد کرتے ہیں، افراط زر 6 فیصد کی تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے، صدر کاٹی جنید نقی

بدھ 25 جون 2025 17:59

صنعتکاروں کا سندھ میں مجوزہ اجرت 42 ہزار روپے کرنے پر تحفظات کا اظہار
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2025ء) سندھ کی صنعتوں اور تاجروں نے صوبائی حکومت کی جانب سے کم از کم اجرت 42 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کی تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے کہا ہے کہ یہ تجویز سندھ کی معیشت، روزگار کی فراہمی اور صنعتی ترقی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو معیشت کی اصل صورتحال اور زمینی حقائق کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں۔ جب ملک میں مہنگائی کی شرح 6 فیصد سے زیادہ نہیں، تو کم از کم اجرت میں اتنا زیادہ اضافہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کم از کم اجرت 37 سے 40 ہزار روپے کے درمیان ہے، اور اگر سندھ نے 42 ہزار روپے کی حد مقرر کی تو یہ پورے ملک میں سب سے زیادہ ہوگی، اس صورتحال میں سرمایہ کاری سندھ سے دیگر صوبوں کی طرف منتقل ہونے کا خدشہ ہے اور روزگار کے مواقع بھی متاثر ہوں گے۔

(جاری ہے)

جنید نقی نے واضح کیا کہ آج بھی جب کم از کم اجرت 37 ہزار روپے ہے تو ایک مزدور پر مجموعی خرچ 61 ہزار روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس تفصیل میں 37 ہزار روپے بنیادی تنخواہ کے علاوہ 4,500 روپے ای او بی آئی اور سیسی کی ادائیگیاں شامل ہیں۔ اسی طرح سالانہ ایک ماہ کی تنخواہ کے برابر 3,100 روپے بونس، ایک ماہ کی گریجویٹی کی مد میں 3,100 روپے، سالانہ چھٹیوں کی ادائیگی کے طور پر 1,500 روپے، اوور ٹائم کی مد میں (25 گھنٹے ماہانہ کے حساب سی) 8,000 روپے اور دیگر مراعات کی مد میں 3,800 روپے ادا کیے جاتے ہیں۔

یوں ایک مزدور پر ماہانہ مجموعی خرچ تقریباً 61,000 روپے بنتا ہے۔ اگر اوور ٹائم بڑھا کر 48 گھنٹے کر دیا جائے تو یہ خرچ 69 ہزار روپے سے تجاوز کر جاتا ہے، جو سندھ میں صنعتوں کو دیگر صوبوں کے مقابلے میں غیر مسابقتی بنا دیتا ہے۔ صدر کاٹی نے کہا کہ یہ صورتحال سندھ کے صنعتکاروں کو نہ صرف مالی نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ انہیں شدید کاروباری دباؤ کا بھی سامنا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم اجرت کے قانون پر عملدرآمد کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی) اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی رپورٹس کے مطابق سندھ میں 80 فیصد صنعتیں اس قانون پر عمل نہیں کر رہیں۔ مزدوروں کی ایک بڑی تعداد غیر رسمی شعبے میں کام کر رہی ہے جہاں انہیں اوور ٹائم، چھٹیاں یا دیگر مراعات حاصل نہیں ہیں۔

اکثر مزدوروں کو 10 گھنٹے روزانہ کام کے باوجود 30 ہزار روپے سے بھی کم تنخواہ دی جاتی ہے۔ یہ فرق نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ شہری علاقوں میں بے چینی اور بدامنی کا سبب بھی بن رہا ہے۔ جنید نقی نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق غیر رسمی طور پر جو ادارے مزدوروں کو کم اجرت دے رہے ہیں ان کی وجہ سے قانونی طور پر پوری تنخواہ ادا کرنے والے اداروں کے درمیان مسابقت میں واضح فرق پیدا ہو رہا ہے اسی طرح اجرت میں کمی سے مزدوروں میں بھی احساس محرومی کا احساس جنم لے رہا ہے جس سے بد امنی اور غیر متوقع صورتحال کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب جو ادارے قانونی طور پر تنخواہیں ادا کر رہے ہیں ان کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔ جنید نقی نے کہا کہ مزدور یونینز کے منظم طور پر کمزور کیے جانے کی وجہ سے 90 فیصد مزدور اب بھی اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ صدر کاٹی کا کہنا تھا کہ جب تک لیبر قوانین پر مؤثر عملدرآمد نہیں ہوتا، اجرت بڑھانے کا فیصلہ محض کاغذی کارروائی ہی رہے گا جس کا فائدہ صرف چند غیر رسمی اداروں کو ہوگا جو پہلے ہی قانون سے بچ کر کام کر رہے ہیں۔

صدر کاٹی نے خبردار کیا کہ سندھ میں لیبر لاگت میں بے تحاشا اضافے کے سبب صنعتیں دیگر صوبوں کا رخ کر سکتی ہیں جہاں مزدوری کے اخراجات کم اور بنیادی سہولیات بہتر ہیں۔ اس عمل سے سندھ کی معیشت کمزور ہو گی، روزگار کے مواقع کم ہوں گے اور صوبے کے مالی وسائل پر دباؤ بڑھے گا۔جنید نقی نے کہا کہ حکومت سندھ کو چاہیے کہ وہ کم از کم اجرت قومی افراط زر اور دیگر صوبوں کی پالیسیوں کے مطابق 38 سے 40 ہزار روپے کے درمیان مقرر کرے تاکہ صنعتوں پر غیر ضروری بوجھ نہ پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ محکمہ محنت کی استعداد کار میں اضافہ کرے تاکہ تمام شعبوں میں قانون پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔ صدر کاٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت، صنعتکاروں اور مزدوروں کے درمیان باہمی مشاورت کے ذریعے‘‘لِونگ ویج’’ماڈل کی طرف مرحلہ وار پیش رفت کی جائے تاکہ مزدوروں کی حقیقی ضروریات کا بھی خیال رکھا جا سکے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مجوزہ سندھ لیبر کوڈ پر اس وقت تک غور نہ کیا جائے جب تک مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی نہ بنایا جائے۔جنید نقی نے کہا کہ اجرت پالیسی کو صنعتی بنیادی ڈھانچے جیسے پانی اور بجلی کی فراہمی سے منسلک کیا جائے تاکہ سندھ کی صنعتوں کی مسابقت برقرار رہے اور صوبے کی معیشت میں استحکام آئے۔ صدر کاٹی نے سندھ حکومت سے اپیل کی کہ معاشی فیصلے زمینی حقائق اور صنعتکاروں کے ساتھ مشاورت کے بعد کیے جائیں تاکہ صوبے کی معیشت، سرمایہ کاری اور روزگار محفوظ رہ سکے۔

Browse Latest Business News in Urdu

فیصل بینک کی برانچوں میں خصوصی افراد کو دی جانے والی سہولتوں کا اعتراف

فیصل بینک کی برانچوں میں خصوصی افراد کو دی جانے والی سہولتوں کا اعتراف

ملک بھر میں سونے کی قیمت میں معمولی اضافہ

ملک بھر میں سونے کی قیمت میں معمولی اضافہ

کراچی میں چینی مہنگی، تین روز میں فی کلو قیمت میں 5 روپے اضافہ

کراچی میں چینی مہنگی، تین روز میں فی کلو قیمت میں 5 روپے اضافہ

سٹیٹ بینک نے مالی سال 25ء کی تیسری سہ ماہی کے لیے نظام ادائیگی کا جائزہ جاری کر دیا

سٹیٹ بینک نے مالی سال 25ء کی تیسری سہ ماہی کے لیے نظام ادائیگی کا جائزہ جاری کر دیا

لاجسٹک سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کو تباہ کردے گا، حکومت فوری نظرثانی کرے‘میاں ..

لاجسٹک سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کو تباہ کردے گا، حکومت فوری نظرثانی کرے‘میاں ..

صنعتکاروں کا سندھ میں مجوزہ اجرت 42 ہزار روپے کرنے پر تحفظات کا اظہار

صنعتکاروں کا سندھ میں مجوزہ اجرت 42 ہزار روپے کرنے پر تحفظات کا اظہار

مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے وکلاء کے لیے مسابقتی قوانین سے متعلق ورکشاپ کا انعقاد

مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے وکلاء کے لیے مسابقتی قوانین سے متعلق ورکشاپ کا انعقاد

لاجسٹک سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح4 فیصد پر برقرار رکھی جائے،لاہور چیمبر و گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ..

لاجسٹک سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح4 فیصد پر برقرار رکھی جائے،لاہور چیمبر و گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ..

ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 300 روپے اضافہ ریکارڈ

ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 300 روپے اضافہ ریکارڈ

پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ

پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ

ٹیکس کے حوالے سے تاجر برادری کے تحفظات دور کرنے کےلئے مذاکرات کا دائرہ  وسیع کیا جائے،رکن فائونڈر گروپ ..

ٹیکس کے حوالے سے تاجر برادری کے تحفظات دور کرنے کےلئے مذاکرات کا دائرہ وسیع کیا جائے،رکن فائونڈر گروپ ..

پھلوں اورسبزیوں کی برآمد میں جاری مالی سال کے دوران سالانہ بنیاد پرکمی  ہوئی،سٹیٹ بینک

پھلوں اورسبزیوں کی برآمد میں جاری مالی سال کے دوران سالانہ بنیاد پرکمی ہوئی،سٹیٹ بینک