
عبدالباسط کی سزائے موت کے خلاف انسانی حقوق کے اداروں کی اپیل
ایمنسٹی کے مطابق پاکستان نے گذشتہ ایک برس کے دوران 299 افراد کو پھانسی کی سزا دی ہے۔عبدالباسط سزائے موت کی سزا کے بعد جیل ہی میں فالج کے حملے کے شکار ہوگئے تھے اور ان کا نچلا حصہ بیجان ہوگیا تھا۔ وہ اب بھی چلنے پھرنے سے قاصر ہیں
جمعرات 26 نومبر 2015

خیال رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا یہ بیان عبدالباسط نامی ایک معذور شخص کی پھانسی سے ایک دن پہلے منظرعام پر آیا ہے۔ایمنسٹی کے مطابق پاکستان نے گذشتہ ایک برس کے دوران 299 افراد کو پھانسی کی سزا دی ہے۔عبدالباسط سزائے موت کی سزا کے بعد جیل ہی میں فالج کے حملے کے شکار ہوگئے تھے اور ان کا نچلا حصہ بیجان ہوگیا تھا۔ وہ اب بھی چلنے پھرنے سے قاصر ہیں۔
عبدالباسط کی پھانسی کے بعد ملک میں موت کی سزا پانے والوں کی تعداد 300 ہوجائے گی۔
ایک مرتبہ پھر عبدالباسط کے لیے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے جاچکے ہیں جن کے مطابق انھیں بدھ کو پھانسی پرلٹکایا جانا ہے جس کی مخالفت کرتے ہوئے پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن نے وزیراعظم نواز شریف کو ایک خط لکھا ہے۔
(جاری ہے)
عبدالباسط سزائے موت کی سزا کے بعد جیل ہی میں فالج کے حملے کے شکار ہوگئے تھے اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ حالیہ چند ماہ میں تیسری مرتبہ عبدالباسط کے لیے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے گئے ہیں جو کہ ’تشویشناک ہے۔‘مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ایسا طریقہ موجود نہیں جس کے تحت ملکی یا بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے کسی بھی معذور شخص کو تختہ دار پر لٹکایا جاسکے۔ اور عبدالباسط کی پھانسی پر عملدرآمد کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق نہیں۔عبدالباسط کی پھانسی پہلے بھی کئی بار اس تنازعے کی وجہ سے موخر ہوچکی ہے کہ ملک کے قانون میں معذور افراد کو پھانسی دینے کا طریقہ واضح نہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ 16 دسمبر کے بعد اتنی بڑی تعداد میں دی جانے والی پھانسیاں پاکستان کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر ایک دھبہ ہیں۔تنظیم کے ڈائریکٹر ڈیوڈ گرافتھس کے مطابق ’پاکستان میں جس تیزرفتاری سے پھانسیاں دی جارہی ہیں وہ انسانی حقوق اور سزائے موت کے خلاف عالمی رجحان کے منافی ہیں۔ اور اگر عبدالباسط کی پھانسی کو روک بھی دیا جائے تو بھی اوسطاً پاکستان میں روزانہ ایک شخص کو تختہ دار پر لٹکایا جارہا ہے۔‘
پاکستان میں 16 دسمبر سنہ 2014 کے پشاور سکول حملے کے فوراً بعد سزائے موت سے پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پھانسی پر لٹکائے جانے والے اکثر افراد دہشتگردی کے بجائے دوسرے جرائم میں ملوث تھے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
راوی کی کہانی
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
مزید عنوان
Abdul Basit Ki Sazaye Mott K Khilaf Insaani Huqooq K Idaroon Ki Appeal is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 November 2015 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.