بھارتی لونڈیاں

سلاجیتی سوشل میڈیا آپ کو گرم ہی اتنا کردیتا ہے کہ بندہ ٹھنڈا ہونے کے بہانے تلاش کرنے لگتا ہے ۔خدا کی قسم جب سے مودی سرکار نے پاکستان کو دھمکیاں دینی شروع کی ہے میرا ٹھنڈا ہوتاخون بھی کچھ زیادہ ہی گرم ہوچلا ہے

Shahid Nazir Chaudhry شاہد نذیر چودھری اتوار 24 فروری 2019

Baharti Londiya
میں بھی سوشل میڈیا کا کیڑا ہوں اس لئے دماغ میں کئی طرح کے کیڑے جب رینگنے لگتے ہیں تومیری بے چینیاں بھی بڑھ جاتی ہیں،خون ٹھاٹیں مارنے لگتا ہے ۔سلاجیتی سوشل میڈیا آپ کو گرم ہی اتنا کردیتا ہے کہ بندہ ٹھنڈا ہونے کے بہانے تلاش کرنے لگتا ہے ۔خدا کی قسم جب سے مودی سرکار نے پاکستان کو دھمکیاں دینی شروع کی ہے میرا ٹھنڈا ہوتاخون بھی کچھ زیادہ ہی گرم ہوچلا ہے ۔

میرے دل میں بھی بھارت سے جنگ کی تڑپ پیدا ہونے لگی ہے کہ وہ دن کب آئے گا جب بھارت کے ساتھ جنگ ہوگی اور خدا کے اس دشمن ملک میں مجھے بھی مال غنیمت لوٹنے اور لونڈیاں حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔آپ یقینی طور پر حیران ہوں گے کہ میں کس قسم کی فضولیات اور ذہنی گندگی کا اظہار کرنے پر تل گیا ہوں۔بھائی میرے بھارت نے پاکستان میں خمیر ہی ایسا بو دیا ہے کہ ضمیر بھارتی لونڈیوں کی امید میں جاگ اٹھتا ہے ۔

(جاری ہے)

آکر قوم پرستی بھی تو کوئی چیز ہے۔اسکا عالم یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر پاکتسانی نوجوانوں نے کہرام مچا رکھا ہے ،بھارت کو سرعام للکارا جارہا ہے ،دراصل پاکستانی قوم میں ایسے بہت سے سرفروش موجود ہیں جو اکیسویں صدی میں بھی لونڈیوں کی تلاش میں ہیں،مال غنیمت کے لئے بھارت سے جنگ کے متمنی ہے اور روزانہ سوشل میڈیا پر بیٹھ کر بھارتی ناریوں خاص طور پر بالی ووڈ کی ہیروئنوں کو لونڈیاں بنانے کے نعرے لگا کر اپنے سٹیٹس سے دل بہلاتے اور میرے جیسوں کو گرماتے ہیں ۔


جب سے پلوامہ کا ہنگامہ شروع ہوا ہے بھارت نے اپنی جان مزید وبال میں پھنسا لی ہے ۔مودی کوتو یہ سیاپا پڑ گیا ،اسے یہ معلوم ہوتا کہ پاکستانی نوجوان بھارت سے جنگ کے کتنے خواب دیکھتے ہیں تو وہ شاید ہی اس بڑھک کی جسارت کرتا،مگر وہ غلطی کربیٹھا ہے اور اسکے نتیجے میں بالی ووڈ کی ہیروئنوں کی جان پر بن آئی ہے۔الیکشن جیتنے کی خواہش میں پاکستان سے دشمنی کی فضا ہموارکرنا چاہی تواس چکر میں ہیروئنوں کی سانسیں اکھیڑ دی ہیں۔

وہ برے برے خواب دیکھنے لگی ہیں ۔سنا ہے ان میں سے بہت سی تو ابھی سے بھارت سے فلائٹ بھرنے کی کوشش میں ہیں کہ بھگوان نہ کرے اگر جنگ ہوگئی تو پاکستانی جب دہلی کے قلعے پر چاند ستارے والا پرچم فتح لہرائیں گے تو وہ کسی نہ کسی طرح لوکیشن میپ کی مدد سے ان کو تلاش کرہی لیں گے اور انہیں لونڈیاں بنا کر پاکستان لے جائیں گے ۔اسکے بعد ان کے ساتھ کیا ہوگا ،وہ گھر کی زینت بنیں گی یا کسی بازاروں کی شمع محفل ۔

پاکستان میں جب سے بھارتی فلموں اور کلچر کا راج بڑھا ہے پاکستانی نوجوانوں کے دلوں پر کترینہ کیف ،ایشوریا رائے، کترینہ کپور،عالیہ بھٹ ،دیپیکا پڈکون وغیرہ ایسی ہیرونوں کا راج قائم ہے ۔بہت سے اپنے بیڈرومز،اور بٹووں میں بھی انکی تصویریں لگا کر اور سجا کررکھنے لگے ہیں ،گاڑیوں پر ان کی جہازی پینٹنگز کرواتے ہیں ،حجاموں اور درزیوں کی دوکانوں کی کیا بات ہے ،ان کے درو دیوار پر انہیں ہیروئنوں کے رخ زیبا سے روشنیاں ہوتی ہیں۔

اب تو خیر پاکستان کی شاہراہوں کے ہورڈنگز میں بھی بھارتی ہیروئنیں نظر آتی ہیں،ٹی وی اور اخبارات کے اشتہاروں میں بھی انہی کے جلوے دکھائی دیتے ہیں ،کیسے کہہ دیں کہ بھارتی ہیروئنیں مکمل طور ہمارے کلچر پر چھا گئی ہیں اور لڑکیاں ان کو فالو کرتی ہیں۔ اور خود کو کترینہ اور دیپیکا سمجھ کر بازاروں اور کالجوں یونیورسٹیوں میں جاتی ہیں۔
 حقیقت تو بہرحال یہی ہے کہ بھارتی فلموں نے پاکستانیوں کے دلوں میں ہر طرح کی تفریحی اور نفسانی خواہشوں کو بڑھاوا دیا ہے ۔

ویسے تو یہ ہیروئین کسی پاکستانی کے ہاتھ لگنے سے رہیں ،البتہ جنگ کی صورت میں ان ہیروئنوں کے عاشقوں کا ایک غول ہے جو سوشل میڈیا پر بیٹھ کر اعلان کرتا نظر آتا ہے کہ جنگ کی صورت میں سب سے پہلے وہ کس ہیروئن کو اپنی لونڈی بنائیں گے ۔
یہ ہمارا قومی مزاج نہیں تو اور کیا ہے۔بھارت سے نفرت اور جنگ میں ہم سب ایک دوسرے سے بڑھ کر اپنی حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہیں لیکن اپنی تفریح اور خوشی کے لئے ہمیں بھارتی کلچر سے دیوانگی کی حد تک پیار ہے۔

ہروہ گھر جہاں شادی بیاہ ،سالگرہ کا اہتمام ہوتا ہے ،دوستوں کی محفل ہو،میلہ ٹھیلہ،گاڑیوں کے سٹیریو ہوں ،انڈین گانے سنائی دیتے ہیں ۔انڈین گانے اوراداکار ہمارے آئیڈیل ہیں ،ہم اپنی خوشی اور کاروبار کے لئے بھارتی فلموں کو پاکستانی سینماوں میں لگاتے ہیں،پورا حکومتی سسٹم اس میں ملوث ہوتا ہے تب جاکر کوئی بھارتی فلم پاکستانی سینما میں لگتی ہے ۔

ابھی کل کی بات ہے۔سئینر پروڈیوسر سہیل خان مجھے بتارہے تھے کہ انڈین فلموں کے پاکستانی پروموٹرز اپنا دل تھام کر بیٹھ گئے ہیں کہ پلوامہ کے واقعہ کے بعد لگتا ہے اصل مرگ ان کے ہاں ہوئی ہے،کیونکہ اب بھارتی فلمیں پاکستان میں نہیں لگیں گی تو ان کا کاروبار ٹھپ ہوجائے گا۔ یہی وہ بدقسمت پروموٹرز اور ڈسٹری بیوٹرز ہیں جو پاکستانی فلموں کو سینما میں نہیں لگنے دیتے اور بھارت کی ڈبہ فلم کو بھی زیادہ افضل سمجھتے ہیں ۔

ہم تو سمجھا کرتے تھے کہ بنئے صرف بھارت میں پائے جاتے ہیں،بھارتی فلموں کے پروموٹرز کی ذہنیت دیکھ کر سوچنا پڑتا ہے کہ ہمارے ہاں بھی بنئے موجود ہیں جن کی ذہنیت نے پا کستان کی فلمی اندسٹری کو ڈس لیا ہے ۔
یہ فلمی دنیا کا مسئلہ ہی نہیں ہے۔کبھی پاکستان کے آڑھتیوں سے بھی مل کر دیکھ لیجئے ،لاہور کے انارکلی بازار میں جا کر ان بنارسیوں سے پوچھ لیجئے جو انڈیا سے کپڑا منگواتیے ہیں اور پلوامہ کے بعد ان کے گھروں میں بھی سوگ پایا جاتا ہے ۔

انارکلی کی پان منڈی میں یہی عالم ہے۔ہر کوئی پان فروش آڑھتی پریشان ہے کہ اگر جنگ ہوگئی تو پان کا پتہ کہاں سے آئے گا،ان کا کاروبار ٹھپ ہوگا توگھر کا چولہا اور بچوں کی سکول فیسیں اور اماں ابا کی دوائیوں کا خرچہ کیسے پورا ہوگا۔اردو بازار میں بھارت سے میڈیکل کی کتابیں منگوا کر اربوں روپے کمانے والے پبلشروں کو بھی جنگ میں شر ہی شر نظر آتا ہے ۔

بھارتی ٹماٹر،آلو اور پیاز کھانے والوں کوقومی غیرت کا اظہار کرنا شاید ہی آئے ،قوم کا مورال اپ کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں مگر قوم کو اعلی اخلاقی اور علمی قدروں سے آگاہ کرنا بھی اسی سوچ کو ترویج دینے والوں کا بنیادی فرض ہے جو سوشل میڈیا پر بھارتی ہیروئنوں کولونڈیا ں بنانے کی ہوس ابھار رہے ہیں ۔پاکستانی قوم بہادر قوم ہے اورشائستگی کو پسند کرتی ہے …مگریاد رکھنا چاہئے کہ آوارہ ذہنی اور بداخلاقی کسی زہر کی طرح ہوتی ہے جو بہادر قوم کو درندگی ،اذیت پسندی اور جنسیت کی طرف راغب کردیتی ہے ۔اللہ بھی ایسوں کو پسند نہیں کرتا اور نہ انکی مدد کرتا ہے جو جنگ میں صرف مال غنیمت اور لونڈیاں پکڑنے کی فکر میں رہتے ہیں۔یقین نہ ہوتو اپنے ماضی کا مطالعہ کیجئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔