سی پیک پراجیکٹ کو سبو تاژ کرنے کیلئے عالمی سازشیں

بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب ہونے لگا قومی یکجہتی کے بغیر اربوں ڈالر کے منصوبے کو پروان نہیں چڑھا یا جا سکتا

جمعہ 11 مئی 2018

C pack project ko subu tas karne ke liye aalmi sazishain
حافظ عارف زاہد
پاکستان کے خلاف کی جانے والے سازشیں اور دہشت گردانہ کارروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں اس میں بھی کسی شک کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے کہ پاکستان سے متعلق ہمیشہ ہی سے بھارتی حکمرانوں، سیاستدانوں، انتہا پسند ہندووٴں اور” را“ کے گھناوٴنے کارنامے اور سازشیں ایسی رہی ہیں جن کا مقصد صرف پاکستان کو شدید نقصان پہنچانا ہے۔

عالمی افق پر اقتدار کے قبضے کی جنگ نے دنیا بھر کے ممالک کو ایک تاریک دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے اور اس بدلتی ہوئی معاشی ، اقتصادی اور سلامتی کی گھمبیر صورتحال پرکوئی بھی ذی روح آنکھیں بند نہیں کر سکتا۔ امریکہ، بھارت اور دیگر ممالک ایک طرف چین کو اپنا دوست تسلیم کرتے ہیں لیکن دوسری طرف چین کی اقتصادی و معاشی ترقی ان کیلئے وبال جان بنی ہوئی ہے اور چین کی فوجی صلاحیت سے بھی کی ممالک سخت خائف ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

چین کے دنیا میں بڑھتے معاشی اور سیاسی اثر ورسوخ کو روکنے کیلئے ایک گریٹ گیم جاری ہے۔ چین اس وقت دنیا بھر میں سرمایہ کاری کر رہا ہے لیکن افریقہ میں اس کی دلچسپی کچھ زیادہ ہی رہی ہے۔ چین نے افریقہ کے 34ممالک میں سرمایہ کاری کی ہے جس میں صرف نائجیریا میں ہی 21 ارب ڈالر لگائے ہیں، ایتھوپیا اور الجیریا میں 15 ارب ڈالر سے زائد جبکہ انگولا اور جنوبی افریقہ میں دونوں میں 10، 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، اس کی وجہ صرف افریقہ کے قدرتی وسائل ہیں۔

چین کی تاریخ میں کسی دوسرے ملک میں یہ سب سے زیادہ سرمایہ کاری ہے اور یہ کہ چین پاکستان تجارتی راہداری حقیقت بنے کو تیار ہے۔ چین اور پاکستان کے سفارتی مراسم کا آغاز 21 مئی1951 کو ہوا تھا، تمام تر تاریخی پس منظر کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ چند ممالک کو پاک چین دوستی ہضم نہیں ہو پارہی لیکن حقیقت میں پاک چین دوستی اب دونوں ممالک کے عوام میں گہرائی کے ساتھ سرائیت کرگئی ہے اور اس میں ہر آنے والے دن میں اضافہ ہی ہوتا چلا جارہا ہے۔

ایشیاء پراپنی معاشی ، فوجی اور سیاسی قوت سے بالادستی قائم کرنے کی پالیسی اپنا کر امریکہ چین کے لئے کئی مسائل پیدا کر رہا ہے کیونکہ چین کی یہ کوشش ہے کہ سرمایہ کاری ، تجارت ، سفارت کاری اور مالیات کو استعمال کرتے ہوئے ایشیا میں ذرائع آمدورفت اور اداروں کا ایک ایسا جال بچھایا جائے کہ جس میں ہر ایک پالیسی ہر آنے والے منصوبے کو اس طرح تقویت دے کہ پورا خطہ چین کی باہوں میں سمٹ آئے۔

پاکستان کے محل وقوع کے لحاظ سے دنیا کے تمام ممالک کا ہمیشہ مملکت خدادادکی طرف جھکا ؤرہا ہے کیونکہ قدرت نے سرزمین پاکستان کو بیش بہا نعمتوں اور بے پناہ خوبیوں سے نوازا ہے۔پاکستان وسطی ایشیائی ممالک یعنی ”ایک وسیع دنیائے ارض“ کا گیٹ وے ہے،یہ صرف خدا تعالی کی دین ہے اور یہ خوبی بھارت کے حصے میں ہر گز نہیں آئی۔ تمام تر تاریخی پس منظر کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ دیگر ممالک کی دوستی اور پاکستان کی ترقی ایک آنکھ بھی نہیں بھاتی ، یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان اربوں ڈالرز کے ترقیاتی منصوبوں کے معاہدوں پر اسلام آباد اور بیجنگ میں جہاں اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا جارہاہے وہیں امریکہ ، بھارت اور دیگر ممالک میں اقتصادی راہداری کی تعمیر اور گوادر بندرگاہ لیز پر چین کو دیئے جانے کے معاہدوں پر تشویش پائی جاتی ہے لہذا پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کیلئے بعض ملک دشمن عناصر اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لارہے ہیں اور ان کارروائیوں میں بیرونی ممالک کی ایجنسیوں کے کردار کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

زمانہ جنگ ہو یا امن، معاشی میدان ہو یا صنعتی ترقی، دفاعی سازوسامان کی تیاری ہو یا پرامن ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوی، چین اور پاکستان میں اربوں ڈالرز کے پراجیکٹس پرعملدرآمد جاری و ساری ہے۔ چین گوادر بندرگاہ کوبھی بہت زیادہ ترقی دینے کا خواہشمند ہے کیونکہ اس راستے سے چین کو دنیا کی بڑی منڈیوں سے توانائی کی ر سد کے لئے بڑی مدد ملے گی۔

چین اور پاکستان اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر یکساں موقف رکھتے ہیں۔ عالمی حالات کیسے بھی رخ اختیار کرتے رہے لیکن خطے میں پاک چین دوستی‘ پرآج تک کوئی آنچ نہیں آئی۔ ماضی کے دریچوں میں اگر دیکھا جائے تو پاک چین دوستی “ ہرآزمائش اور ہر امتحان میں پورا اتری ہے۔ پاک چین دوستی‘ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمالیہ سے بلند ، سمندر کی گہرائی سے زیادہ گہری شہد کی مٹھاس سے زیادہ میٹھی اور فولاد سے بھی مضبوط ہو چکی ہے لیکن پاکستان کے دشمن عناصر یہ نوشتہ دیوار پڑھنے کیلئے ہرگز تیار نہیں۔

پاک چین دوستی اب قراقرم کی سنگلاخ چٹانوں اور ہمالیہ کی بلندیوں سے اڑان بھرتی ہوئی گوادر کے ساحلوں، بلوچستان کے سونے کے پہاڑوں اور سندھ کے کوئلے سے مالامال صحراؤں کو چھوتی نظر آئے گی لہذاسامراجی قوتیں پاک چین دوستی میں دراڑیں ڈالنے کیلئے مسلسل برسر پیکار ہیں۔ ایک طرف بھارت ورکنگ باوٴنڈری اور کنٹرول لائن پر فائرنگ اور گولہ باری کر کے پاکستان کے لئے مشکلات پیدا کئے ہوئے ہے جبکہ دوسری جانب افغانستان اور ایران کے راستے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔

بھارتی ” را“ ایجنٹ کلبھوشن سمیت مختلف ممالک کے ایجنٹس کی گرفتاری سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ ملک دشمن عناصر کس طرح پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کے درپے ہیں۔ آج چین اور پاکستان کی انمول دوستی ، اقتصادی اور دفاعی ترقی کے اقدانات کئی ممالک کو کھٹک رہے ہیں۔ چین کے ساتھ اقتصادی راہ داری سمیت جو دیگر معاہدے طے پائے ہیں بعض مما لک کوو یہ معاہدے ایک آنکھ بھی نہیں بھاتے بلکہ یہ عناصر دونوں ممالک کے تعلقات میں دراڑیں ڈالنے اور چین کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں مصروف ہیں۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پر جونہی عملدرآمد شروع ہوا تو بھارت نے ایرانی صوبے سیستان میں واقع چاہ بہار بندرگاہ پر نظریں جمالی ہیں کیونکہ چاہ بہار کی بندرگاہ پاکستان سے محض پاس کلومیٹر کے فاصلے پر خلیج میں واقع ہے جو کھلے سمندروں تک جانے کا واحد راستہ ہے، اس بندرگاہ کی جدید تعمیر کے لئے بھارت نے حال ہی میں ایران اور افغانستان کے ساتھ 50 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت ایران بھارت کو چاہ بہار کی بندرگاہ سے زمینی گزرگاہ کے ذریعے افغانستان تک رسائی دے گا۔

بھارت کا ایرانی بندرگاہ میں اربوں ڈالرز مالیت کے دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کی ترقی وخوشحالی اور خطے میں چین کی بالادستی کو نقصان سے دوچار کرنا ہے۔ لہذا چین کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے جو معاہدات ہوئے ہیں انہیں پایہ تکمیل تک پہنچنے سے روکنے کیلئے نت نئے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ پاکستان دشمن ممالک اقتصادی راہداری منصوبے کو ختم یاا سے نقصان پہنچانے کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دے پارہے، یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے دہشت گردی کے عنصرکوملحوط خاطر رکھنا ہوگا۔

آج ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں معیشت کی جو جنگ جاری ہے اسے تدبر اور بہتر حکمت عملی سے ہی جیتا جاسکتا ہے۔65 بلین ڈالرز کا پاک چائنا اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کا روشن اقتصادی مستقبل ہے، اس عظیم اقتصادی منصوبے سے پوری طرح بہرہ مند ہونے کیلئے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، لہذا اقتصادی راہداری منصوبے کے تمام مواقع سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کیلئے ہمیں کمر بستہ ہوکر ایسی پائیدار حکمت عملی طے کرنا ہوگی جس سے ملکی معیشت کے استحکام کے ساتھ ساتھ عوام کا معیار زندگی بلند ہو اور ترقی کے عمل میں عوام شراکت داربن سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

C pack project ko subu tas karne ke liye aalmi sazishain is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 May 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.