کزن

ان مصنوعی لفظوں کی دریافت ہونے اور انکے روز مرہ زندگی میں استعمال سے ہمارے رشتے اور رشتے دار بھی مصنوعی ہوگئے ہیں اوریہ رشتے نئے لفظوں کی طرح لفظوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئے ہیں

Salman ansari سلمان انصاری جمعہ 8 مارچ 2019

cousin
کہا جاتا ہے کہ اپنو ں کی پہچان رشتوں اور رشتہ داری سے ہوتی ہے جیسا کہ کسی درخت پر لگے ہوئے پتے،پھل یا پھول درخت کو شناخت کے قابل بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اسی طرح بہت سارے درخت مل کر باغ کی بناوٹ اور شناخت کو ظاہر کرتے ہیں ۔اگر کسی درخت کے پتے بکھرے ہوئے پڑے ہوں تو کچرے میں شمار ہوتے ہیں اور انہیں یا تو جلا دیا جاتا ہے یا پھر ڈسٹ بین میں پھینک دیا جاتا ہے لیکن یہی پتے اگر درخت پر لگے ہوئے ہوں تو آکسیجن خارج کرنے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے عمل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

 
پہلے دور میں اگرہم کسی کا احساس کرتے تھے تو وہ بھی ہمارا احسا س کرتا تھا لیکن آج کل ایسا دور ہے کہ ہم کسی کا احسا س کرتے ہیں تو اگلا انسان یہ سوچتا ہے کہ پتہ نہیں اسے کیا لالچ ہے جو ہم پر اتنی مہربانی ہورہی ہے ۔

(جاری ہے)

اصل میں جو لذت پہچان میں ہے وہ کسی چیز میں نہیں ،یہی ایک پہچان رشتوں کے نام سے ہوتی ہے جیسا کہ تایا کا بیٹا ،تایا کی بیٹی،پھوپھو کا بیٹا ،پھوپھو کی بیٹی،خالو کا بیٹا،خالو کی بیٹی،ماموں کا بیٹا،ماموں کی بیٹی یہ وہ حقیقی رشتے ہیں جو خاندان کی بناوٹ کااہم ستون اور رشتوں کی پہچان کا موجب ثابت ہوتے ہیں ۔

لیکن موجودہ دور میں ایک لفظ ”کزن“استعمال کیا جاتاہے اس لفظ نے تمام رشتوں کی لڑیوں کو ایک ہی رستے پر ڈال دیا ہے اور رشتوں کی رنگینیوں کو مبہم کر دیا ہے جب کوئی یہ کہتا تھا کہ فلاں میرے ماموں کا لڑکا /لڑکی ہے تو فوراً پتہ چل جاتا تھا کہ یہ رشتے داری کہاں سے کہاں جُڑی ہوئی ہے ۔لیکن جب ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ میرا کزن ہے تو ہمیں یہ پوچھنا ضرور پڑتا ہے کہ کونساکزن ہے ؟کس رشتے سے کزن ہے؟امی کے خاندان سے کزن ہے یا ابو کے خاندان سے کزن ہے ؟یعنی کزن کی لڑی کہاں سے شروع ہوتی ہے یہ سمجھنا اتنا مشکل سوال لگتا ہے کہ جیسے کوئی ریاضی پڑھنے والا سٹوڈنٹ بائیولوجی کا پیپر حل کر رہا ہو۔

ظاہری سی بات ہے جب کوئی مسئلہ درپیش ہویا سوال پوچھا جائے تو اس مسئلے کا حل یا سوال کا جواب ضرور ڈھونڈا جاتا ہے ۔کیونکہ رشتوں کی اہمیت و قدر ہمارے اندرسے ختم ہوتی جارہی ہے اسی لئے ہم سوالوں کے جواب ڈھونڈنے میں شارٹ کٹ استعمال کرتے ہیں۔رشتوں کی اہمیت تو ہمارے اندرسے اس طرح ناپید ہورہی ہے جس طرح اردو کی اہمیت ہمارے اندر سے ناپید ہورہی ہے ہم اردو زبان کو کوئی اہمیت نہیں دیتے ساری اہمیت انگلش بولنے کو دی جاتی ہے کسی جاب کیلئے اپلائی کرنا ہو تو انگلش زبان کا علم ہونا ضروری سمجھا جاتا ہے خواہ آپ کو اردو آتی ہو یا نہیں بلکہ اب تو چائنیز زبان اہمیت پکڑتی جارہی ہے مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ آنے والے دور میں رشتے جوڑنے یا شادی کے لئے یہ سوال ضرور کیا جائے گا کہ لڑکا یا لڑکی کو چائینز زبان آتی ہے یا نہیں ؟
خیر بات ہورہی ہے لفظ ”کزن “ کی تو جب کزن بولا جاتا ہے تو اس لفظ کواہمیت دی جاتی ہے کیونکہ جس چیز کی اہمیت زیادہ ہو وہ چیز زیادہ استعمال میں لائی جاتی ہے ۔

موجودہ تعلیم یا پھر ماحول کا اثر ہمارے اندر اس طرح رنگ بھر رہا ہے جس طرح تصویر بنانے والا تصویر کے اندر رنگ بھرتا ہے اور اُسے مزید دلکش بنا دیتا ہے ۔اسی رنگ کے اثر سے ہم رشتوں کو نبھانے میں شارٹ کٹ استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن رشتے کبھی بھی شارٹ کٹ سے نہیں چلتے اور نہ ہی شارٹ کٹ سے نبھائے جاتے ہیں ۔
کزن سے ہٹ کر ایک اورلفظ بھی ہمارے رشتوں اور رشتہ داری کی عکاسی کرتا ہے اور وہ ”انکل “ہے یعنی اگر آپ کے ماموں،پھُوپھا،چاچو،تایا،خالوحیات ہیں تو آپ انکو ایک لفظ سے پکارتے ہیں او ر وہ ”انکل “ہوتا ہے اوراگر آپ اپنی فیملی کی تصاویر کسی کو دکھارہے ہیں اور آپ کے ساتھ آپکے ماموں، چاچو،پھُوپھا ،تایا اور خالو میں سے کوئی کھڑا ہو اور دیکھنے والا اگر یہ پوچھے کہ یہ کون ہے تو آپ فوراً کہیں گے یہ انکل ہیں یعنی کوئی پتہ نہیں کہ کونسا انکل ،اپنا انکل یا کسی اورکا انکل،اصلی انکل یا نکلی انکل بس انکل کہہ کے بات ختم کر دی جاتی ہے اور پوچھنے والا بھی ”انکل “لفظ کو اپنا جواب درست تسلیم کر کے خاموش ہوجاتا ہے ۔

اسی طرح ایک لفظ ”آنٹی “ہے یعنی خالہ،چاچی،تائی ،پھوپھی،ممانی ان سب رشتوں کیلئے جدید دور میں ایک لفظ آنٹی استعمال کیا جاتا ہے جس طرح انکل کا کوئی پتہ نہیں ہوتا اسی طرح آنٹی کا کوئی پتہ نہیں ہوتا کہ اصلی ہے یا نکلی ۔ان مصنوعی لفظوں کی دریافت ہونے اور انکے روز مرہ زندگی میں استعمال سے ہمارے رشتے اور رشتے دار بھی مصنوعی ہوگئے ہیں اوریہ رشتے نئے لفظوں کی طرح لفظوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔

شکرہے اللہ کا کہ والد ،والدہ ،دادا ،دادی اور بہن بھائی کیلئے کوئی ایسے مصنوعی لفظ دریافت نہیں ہوئے جن سے پتہ ہی نہ چل سکے یہ کونسا رشتہ ہے ورنہ ان سچے اور پکے رشتوں کی اہمیت بھی ہمارے ذہنوں سے نکل جاتی ۔اللہ تعالی ہمیں رشتوں کے حقیقی نام لینے اور انکی حقیقی پہچان کرنے اورحقیقی معنوں میں انہیں نیک نیتی سے نبھانے کی سمجھ بوجھ عطا فرمائے ۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

cousin is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 March 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.