دعوت کیجیے۔۔۔۔مگر

میں نے مانا کہ کبھی کبھار بھائی ،بہن بھی ضرورت مند ہوتے ہیں اور ان کی مدد کرنا اولین فرائض میں شامل ہوتا ہے مگر میرا بھی یہی خیال ہے کہ ان کو بھی دعوت کی جگہ چھپی مدد کی ضرورت ہوتی ہے

مبشرہ خالد جمعہ 29 مارچ 2019

dawat kijiye,magar
وقت کے ساتھ ساتھ رکھ رکھاؤ اور ماحول میں بھی جدت آگئی ہے پہلے جہاں چند مواقعوں پر دعوت ہوتی تھی اور گھر پر ہوتی تھی اب مواقعوں کی تلاش ہوتی ہے اگر گھر بدلا تو دعوت،بیٹے نے میٹرک پاس کیا تو دعوت وہ تو خیر اب یہ ہوتا ہے کہ دعوت کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ میں رکھ لی جائے تو اچھا ہے مگر پھر اگر نئے گھر کی دعوت ہے تو وہ تو گھر پر ہی ہوگی ایسے میں خاتون خانہ کی کچن کی ذمہ داریوں میں کمی بیشی نہیں ہوتی بلکہ اضافہ ہی ہوجاتا ہے ۔


پہلے دعوت کا مینیو سوچا جاتا ہے کہ کتنے آئٹم دسترخوان کی زینت بننے ہیں اور پھر آئٹم بھی ایسے ہو کہ شوہر،بچوں کے ساتھ مہمانوں کو بھی پسند آئے اور پھرکچھ منفرد بھی ہو تاکہ چار جگہ یہ بات بھی پتا چلے کہ زہرہ کے ہاتھ میں ذائقہ ہے۔
 دسترخوان پرمہمانوں کی تواضع کیلئے گوکہ بریانی،قورمہ،کڑھائی ،سلاد اور میٹھے میں کھیر اورکسٹرڈ کو زینت بنایا جائے مگر ہائے یہ کولڈ ڈرنک جنھیں پی کر آدھا پیٹ مہمان بھر لیتے ہیں اور پھر جب کھانا بچتا ہے تو شوہر نامدار کہتے ہیں تمھارے ہاتھ میں ذائقہ ہو تو ہی مہمان کھانا کھائے اور یہ بات جتنی تکلیف دہ ہوتی ہے اس کااندازہ وہی خاتون لگا سکتی ہے جس نے دن بھر محنت کرکے کھانا پکایا ہو ایک تو محنت ور پھر کاٹ دار جملہ۔

(جاری ہے)

 
میرا آج دعوت پر لکھنے کا مقصد کسی کو کسی فعل سے روکنا ،غلط کہنا یا پھر تنقید کرنا ہر گز نہیں ہے بلکہ خاتون خانہ ،شوہر نامدار کے ساتھ ساتھ دیگر گھر والوں سے بھی ایک معمولی سے سوال ہے اگر بھائی بہنوں کے لیے نئے گھر کی دعوت کرنا ضروری ہوتاہے تو اس کے پیچھے کیا مقاصد ہوتے ہیں ؟یہیں کہ بنا کر رکھنی ہے چار لوگوں میں اپنی واہ واہ کرانی یا پھر اس کے علاوہ کچھ اور یقینا نہیں۔

ان بھائی ،بہنوں کے لیے ہی دعوت کی جاتی ہے اور یہیں وہ ہوتے ہیں جو قبر میں لیٹا کر آتے ہیں اور آج مرے کل دوسرا دن والا معاملہ ہوتا ہے تو پھر ایسا کیوں ہے کہ وہاں خرچ کیا جارہا ہے جہاں سے صرف دنیا میں چند لمحوں کی لفاظی خوشیاں حاصل ہورہی ہے میں نے مانا کہ کبھی کبھار بھائی ،بہن بھی ضرورت مند ہوتے ہیں اور ان کی مدد کرنا اولین فرائض میں شامل ہوتا ہے مگر میرا بھی یہی خیال ہے کہ ان کو بھی دعوت کی جگہ چھپی مدد کی ضرورت ہوتی ہے ۔

دعوت کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے مگر اگر آپ کی جیب صرف اس ایک دعوت کی اجازت دیتی ہے اور پھر گھر پر کام کرنے والی ماسی کو راشن دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا جاتا ہے کہ تمھارے صاحب نے منع کردیا کیونکہ منع صاحب نے ہی کیا ہوتا ہے حتی کہ دعوت صاحب کی مرضی اور رضا سے ہوئی ہوتی ہے مگر ان کا ہاتھ تنگ ہوجاتا ہے۔
 ایسے میں پھر یہ کئی گنا بہترنہیں کہ وہ پیسے جو دعوت پر خرچ کیے جارہے ہیں ان سے پہلے غریبوں کی مدد کی جائے ان کے لیے بہترین کھانے کا انتظام کیا جائے اگر گھر سے باہر ایسا کرنا ناممکن ہے تو کم از کم وہ ماسیاں جو آپ کے گھروں میں کام کررہی ہیں ان کی مدد اپنی استطاعت میں رہتے ہوئے کی جائے کیونکہ سچ سے آنکھیں چھپانے سے کچھ حاصل نہیں یہیں وہ اعمال ہیں جو آپ کی وہاں کی بگڑی سنواردینگے کب کس کی ضرورت آپ سے پوری ہورہی ہے آپ نہیں جانتے کب کون آپ کے لیے دعا کررہا ہے اس سے آپ لاعلم ہے اس لیے کوشش کیجیے اپنا وقت اور پیسہ وہاں لگائے جہاں سے وقتی خوشی وقتی تعریف موصول نہ ہو بلکہ سب کچھ دائمی ہو ۔

افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ آج ہم رشتے نبھانے میں اس قدر مصروف ہے کہ وہ سب بھولے جارہے جو اصل ہے اس لیے میری درخواست ہے کہ خود بھی اور اپنے گھر والوں کو بھی منائیے اور اس بات کی کوشش کیجیے کہ اگر آپ کے پاس بے پناہ ہے تو ضرور لمبی چوڑی دعوت کیجیے کیونکہ یقینا پھر آپ اتنا ہی مال غریبوں پر بھی خرچ کرینگی اور اپنے مجازی خدا سے بھی کروائینگی مگر اگر ایسا نہیں ہے تو پھر دنیا نہیں آخرت کو تھامیے اور جو ہے اس سے غریبوں کی ضروریات پوری کیجیے اللہ آپ کو اور نوازے گا اور وہاں کی سنوارے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

dawat kijiye,magar is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 March 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.