دنیا بھر میں مہلک اسلحہ کا بڑا خریدار انتہا پسند بھارت

بھارتی معاشرے میں بڑھتی ہوتی جنونی انتہا پسندی نے ایسے عفریت کی شکل اختیار کی ہوئی ہے جسے اگر فی الفور یکدم روکا نہیں گیا تو بھارت انتہا پسندی میں لتھڑی ہوئی جنونیت میں جل کر بھسم ہوجائیگا ۔ دیش بھر میں جسے دیکھیں وہ ہمہ وقت آنکھیں پھاڑے اپنے علاوہ دوسروں کو مار کھانے پر تیار نظر آتا ہے

منگل 8 مارچ 2016

Dunya Bhar Main Mohlaak Aslahe Ka Bara Kharidar Inteha Pasand Baharat
ناصر رضا کاظمی:
بھارتی معاشرے میں بڑھتی ہوتی جنونی انتہا پسندی نے ایسے عفریت کی شکل اختیار کی ہوئی ہے جسے اگر فی الفور یکدم روکا نہیں گیا تو بھارت انتہا پسندی میں لتھڑی ہوئی جنونیت میں جل کر بھسم ہوجائیگا ۔ دیش بھر میں جسے دیکھیں وہ ہمہ وقت آنکھیں پھاڑے اپنے علاوہ دوسروں کو مار کھانے پر تیار نظر آتا ہے۔ وہاں اوپر سے لیکر نیچے تک ہر کوئی اسی خونریز ماردھاڑ کی ہاپا دھپی میں سر سے پاوں تک دھنسا ہوا ہے انسانیت کی سطح سے گرا ہوا یہ بہیمانہ نظارہ کسی طور پر بھارت کے مستقبل کیلئے فائدہ مند نہیں، مگر بھارت اسی نوع کے نظارہ کا مرکز بنا جنونیت پرستی کی حد پار کرکے علاقائی بالادستی کو ہر قیمت پر حاصل کرنے کی راہ پر شائد اب نکل پڑا ہے۔

کل تک ہم یہ سمجھے ہوئے تھے شائد کبھی نہ کبھی بھارت اپنے لئے ہی سہی امن کی راہ کی جانب ضرور آئیگا؟ مگر سال2016-17 کے بھارتی بجٹ کی جو دفاعی تجاویز عملی طور پر نافذالعمل ہوتی ہوئی نظرآرہی ہیں انہیں دیکھنے کے بعد ہمارا یقین اب پختہ ہوچلا ہے کہ بھارت اپنے کروڑوں عوام کو بھوک ‘ افلاس ‘ اور غربت کی انتہائی نچلی سطح پر رکھنے کی اپنا کہنہ وفرسودہ عادت کو ترک نہیں کرنا چاہتا۔

(جاری ہے)

بھارتی حکمرانوں کو اپنے عوام کی واضح بڑی اکثریت کی فلاح وبہبود کا ذرہ برابر بھی کوئی خیال نہیں انکی زندگی کی بنیادی سہولیات مثلاً صحت ‘تعلیم ،روزگار ،ان کیلئے چھت مہیا کرنا یہ سب بھارتی حکمرانوں کی پہلی ذمہ داری ہونی چاہیئے مگر اپنی آنکھیں بند کیئے وہ پاکستان دشمنی کی ’بلاوجہ رو‘ کے اسیر دکھائی دے رہے ہیں ’اسٹاک ہوم انٹر نیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘کی جاری کردہ ایک تازہ ترین رپورٹ میں یہ انکشافات دنیا کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں ۔

جیسے سب کو علم ہے کہ دنیا بھر میں مہلک اسلحہ کے خریداری میں جہاں بھارت اوّل نمبر پر ہے وہاں بھارت میں تیزی کے ساتھ پھیلتے ہوئے پاکستان کیلئے نفرت کے جذبات نے ماحول کو بہت زیادہ تنگ نظر ہی نہیں بنادیا بلکہ ’علاقائی پرستی ‘ کی ہوس میں بھارت کو اتنا مبتلا کردیا ہے کہ اسے کچھ سجھائی نہیں دے رہا کہ وہ اپنے اس جنونی وحیوانی جذبات کو قابو میں رکھے تو کیسے رکھے ؟یہ ہی ہیں وہ وجوہات جو ’ایس آئی پی آر آئی ‘نے افشا کردئیے ہیں کہ جنوبی ایشیا کے ممالک میں خصوصاً پاکستان جیسی اسٹرٹیجک گہرائی کے بہت ہی’ حساس جغرافیائی‘ محل ووقوع کے حامل ملک کو بھارت سے مستقبل میں لاحق ممکنہ جن تباہ کن خطرات کا ہمہ وقت اندیشہ رہا یا اب بھی ہے کیا بحیثیت پاکستانی قوم کے اس خطرے سے نمٹنے کیلئے پاکستان نے بھی کوئی دفاعی تدابیر سوچی ہیں یا نہیں“ چونکہ بھارت نے آئندہ برس کے بجٹ میں اپنے دفاعی اخراجات میں 4.8 فی صد کااضافہ کردیا ہے جبکہ گزشتہ برس دیش کا دفاعی بجٹ 24 کھرب60 روپے تھا اور اب رواں مالی سال کیلئے 24 کھرب 90 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

اس مقام پر ہمیں ہر حالت میں یہ سوچنا ہوگا کہ بھارت اپنے توسیع پسندانہ مقاصد و عزائم کو بروئے کار لانے کیلئے اپنے جنگی اخراجات میں اندھا دھند اضافے پر اضافہ کرنے کی جنونی پالیسی کیا یونہی جاری رکھے گا ۔کیا بھارت کا یہ جنونی رویہ ہمیں یہ ’وارننگ‘ نہیں دے رہا کہ ہم ایک نظر انتہائی سنجیدگی کے ساتھ اپنے گھر کی سلامتی پر ڈال لیں تو ہم یہ جان پائیں گے کہ رواں مالی سال کا پاکستان کا کل بجٹ تقریباًساڑھے44 کھرب روپے تھا۔

اس میں سے دفاع کیلئے صرف 8 کھرب روپے سے بھی کم رقم رکھی گئی تھی پاکستان اور بھارت کی کرنسی کے فرق کو مدنظر رکھا جائے تو بھارت کے 24 کھرب 90 ارب روپے کی قدر پاکستان کے کل بجٹ کے قریب ہوجاتی ہے۔ کیا یہ اعداد وشمار ہماری آنکھیں کھولنے کیلئے کافی نہیں؟اور ہم یہ بھی بخوبی جانتے اور سمجھتے ہیں کہ بھارت کی خطہ میں پاکستان کے سواء کسی اور ملک سے اس طرح کی دشمنی نہیں ہے کہ بھارت اسے برداشت کرنے پر تیار نہ ہو۔

اسکے پاس پہلے ہی روائتی اور غیر روائتی اسلحے کے کیسے کیسے کے انبار نہیں لگے ہوئے۔ اسکی فوج کی تعداد اور اسلحہ کی مقدار پاکستان سے کئی گنا زیادہ ہے اسکے باوجوداس کا اسلحہ کے ذخائر بڑھانے کا خبط کم ہونے میں نہیں آرہا مزید بڑھتا جارہا ہے ۔جس کا نشانہ صرف اور صرف پاکستان کے علاوہ اور کون سا ملک ہوسکتا ہے؟ کیونکہ چین سے ’جنگی پنگا ‘ لینے کی اس میں نہ تو کوئی جرات ہے اور نہ ہی ہمت1962میں بھارت چین سے کیسی بدترین شکست کھا چکا ہے یقینا اب اس کا سارا جذباتی جنگی جنون پاکستان کیلئے ہی تو ہے۔

جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے وہ بھارت کے ساتھ اسلحہ کی دوڑ میں شامل نہیں ہونا چاہتا دنیا نے حال ہی دیکھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان جب ایف 16 طیاروں کی خرید کا معاملہ ہوا تو بھارت کے ردِ عمل میں شدید نوعیت کا ’تیکھا پن ‘ بڑا چھپا ہوا غصہ تھا ۔اس معاملے میں نئی دہلی کا حال کیسا بچگانہ پایا گیا ’کڑوا کڑوا تھو تھو اور میٹھا میٹھا ہپ ہپ ‘بھارت خود یہ کرئے یا ایسا کرئے تو ٹھیک، پاکستان کیلئے تنقید وتنقیص؟ سماجی وثقافتی تنگ نظری نے بھارتی سیاست وسفارت کو کس قدر آلودہ کردیا ہے ۔

افسوس صدہا افسوس! یقینا یہ سوچنا بھارتی لبرل اور اعتدال پسند سول سو سا ئٹی کیلئے اب بہت ضروری ہے کہ وہ نئی دہلی کے جنونی اور انتہا پسند حکمرانوں پر اپنا سماجی پریشر ڈالیں بھارت سے انتہا پسندی اور مذہبی فرقہ واریت کی نفرتوں کی جو ہولناک خبریں عالمی میڈیا میں آرہی ہیں۔ وہ بھارتی سوسائٹی کو کہیں کا نہیں رہنے دیں گی اْنہیں روکنا بھارتی دانشوروں کی ذمہ داری ہے پاکستان دشمنی کے نام پر کی جانیوالی بھارتی سیاست کو فی الفور ’یوٹرن ‘ لینا ہی پڑے گا۔

بھارت میں بڑھتی ہوئی غربت ‘ صحت کا تباہ حال سماجی نظام ‘ بھارتی اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کی مایوسی میں اضافہ ‘ جنوبی ہند کی ریاستوں میں چلنے وا لی علیحدگی کی تحریکیں بھارت کو اس جانب توجہ دلانے کیلئے اب ان ’خاموش‘ بھارتی طبقات کو خاموش نہیں بیٹھنا چاہیئے۔ انکی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جنوبی ایشیا کے ایک بڑی جغرافیائی رقبے اور آبادی کے اعتبار سے ایک بڑے ملک کو جو ایٹمی ڈیٹرنس بھی رکھتا ہو۔

اس ملک کی سیاست کا رخ مثبت راہوں پر لانے کیلئے متحرک ہوں۔ جہاں تک امریکا سے پاکستان کیلئے ایف سولہ طیاروں کی خریداری میں جو پیش رفت ہوئی اسے بھارت بھر میں مثبت رویے سے دیکھنا ہوگا وجہ یہ کہ پاکستان کی مغربی سرحدوں پر جاری دہشت گردی کیخلاف پاکستانی افواج کامیابی سے ہمکنار ہوتی ۔ایک جنگ لڑ رہی ہیں جنوبی ایشیا ئی ممالک میں پاکستان واحد ملک ہے جس نے دہشتگردی کیخلاف شدید نوعیت کے ایسے حساس ا قدامات اْٹھا ئے ہیں جنہیں دنیا بھر میں سراہا یا جارہا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Dunya Bhar Main Mohlaak Aslahe Ka Bara Kharidar Inteha Pasand Baharat is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 March 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.