ہم سب کی لائف میں کچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے

کرہ ارض پر انسانی زندگی نمائش اور تجربہ گاہ کی مانند ہے ،کہیں ہمیں ذات کی نفی اور کہیں اذیت ناک درد سے گزرنا پڑتا ہے، کبھی بہت قریبی رشتوں کی تپش بھی ہماری روح کو راکھ کر جاتی ہے، کبھی بلاوجہ مسکرانا پڑے گا کبھی بیوجہ رونا پڑے گا یہی ہے اصل میں زندگی

منگل 3 دسمبر 2019

hum sab ki life mein kuch na kuch chal raha hota hai
زین العابدین
زیست نے اُوڑھ لیا سیاہ لباس زین
جو چاند کی طرح روشن تھی ازل سے
کسی کی زندگی محبت کے سرخ رنگیوں سے بھری پڑی ہے توکسی کی زندگی نفرت زد ہ ماحول کی عادی ہوچکی ہے یہاں کوئی تمام عمر وحشت کے نشے میں ڈوبا رہتا ہے تو کوئی تربت میں اُترنے تک انسانیت کی خدمت میں مگن رہتا ہے یہاں ہر بشر انمول اورخوبیوں خومیوں سے بھر پڑا ہے چاہے آدم کا بیٹا یا حوا کی بیٹی ہو۔

سبھی کی زندگیوں میں ایک حادثہ ایسا ضرور ہوتا ہے جو غربت کو امیری میں، بادشاہ کو فقیری میں،معصومیت کو چالاکی میں، خواب کو حقیقت میں،باتونی کو خاموشی میں ، اداسی کو مسکراہٹ میں بدلتے چندسیکنڈہی لگاتاہے ،یہ چینج ایساہے جیسے کسی نے بس آنکھ جھپکی ہو۔

(جاری ہے)

زندگی کا حقیقی اور روحانی مقصد کم ہی لوگ سمجھ پاتے ہیں زیادہ تراُلٹے راستے سے پلٹ کرسیدھی منزل پکڑتے ہیں جیسے کیسی نے تمام عمر گنا ہ کئے ہوں اور 90 کی ایج کو پہنچ کرحاجی امان اللہ بن جائے۔

ہم میں سے کوئی بھی ماں کے پیٹ سے شاعر،صحافی آرٹسٹ ،جنرل،ڈاکٹر، انجینئر یا پروفیشنل ٹیچر بن کے نہیں نکلتابلکہ اپنی قابلیت ، خود اعتمادی اورجنون کی بدولت ہم معاشرے میں اپنا نام پیدا کر پاتے ہیں۔عام طور پرہمارے ملک میں نوجوان نسل نشے کی لت ، لڑکی لڑکے ،یا وقتی انجوائمنٹ کے چکر میں اپنا تعلیمی کیریئر تباہ کر بیٹھتے ہیں۔ " اب پچھتائے کیا ہوت، جب چڑیاں چگ گئیں کھیت "کرہ ارض پر انسانی زندگی نمائش اور تجربہ گاہ کی مانند ہے ،کہیں ہمیں ذات کی نفی اور کہیں اذیت ناک درد سے گزرنا پڑتا ہے، کبھی بہت قریبی رشتوں کی تپش بھی ہماری روح کو راکھ کر جاتی ہے، کبھی بلاوجہ مسکرانا پڑے گا کبھی بیوجہ رونا پڑے گا یہی ہے اصل میں زندگی۔

خواہش تو یہی ہے سبھی کی، ہماری زندگی راز رہے مگر کیسے؟ کیا ہم آنکھوں کو کہانی بیان کرنے سے روک سکتے ہیں ؟کیا ہم وحشت کی پیاس برداشت کرسکتے ہیں؟جواب ضرور دیں۔اب اُس آدم اور حوا کیطرف آتا ہوں جسے محسوس ہوتا ہے، ہماری زیست میں کچھ نہیں چل رہا، زندگی اُس جزیرے جیسی ہے جدھر کبھی بھی پانی چڑھ سکتا ہے، ایسے احباب ماضی سے شہد کی مکھی طرح چمٹے ہوتے ہیں یعنی شدید قسم کے تنہائی پسند۔

کبھی ۳۶۵ دن ہمارے پہلو میں رہنے والے ہمارے ناز نخرے اُٹھانے والے بھی ہمیں اجنبی لگتے ہیں،مگر کہیں کسی سے اچانک آنکھیں چار ہو جائیں وہ پھر قلب وجان میں عمر بھر کیلئے مکیں ہوجاتا ہے، یہی زندگی کا حُسن ہے۔ میں کسی کو ٹکٹکی باندھ کے دیکھ رہا تھا!!!مجھے آج بھی یادہے، تم نے میرے کان میں کہاتھا۔ " یہ دل وغیرہ کچھ نہیں ہوتا " 
وہ بھی اب یاد کی موج میں بہنے لگی ہے
جو کہتی تھی یہ دل وغیرہ کچھ نہیں ہوتا۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

hum sab ki life mein kuch na kuch chal raha hota hai is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 December 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.