
اِداروں سے تصادم جمہوری روایت کی نفی!
نئے پاکستان کی تشکیل کے طریقہ کار کیا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نظام نہیں بدلے گا تو حالات کیسے بدلیں گے۔
جمعہ 5 جنوری 2018

پاکستان کی تاریخ کا شفاف الیکشن یحیی خان نے کرایا تھا لیکن اس کے نتائج سیاستدانوں نے تسلیم کرکے ملک کو دو لخت کردیا ماضی میں سیاستدانوں کا رویہ ملکی تاریخ کا سیاہ باب ہے اب بھی بڑے بڑے عوامی عہدوں پر رہنے والے اداروں پر بے جا تنقید کرکے تاریخ میں سیاہ باب کا اضافہ ہی کررہے ہیں ماضی کے حکمران اگر عدلیہ پر تنقید کررہے ہیں اور اداروں سے تصادم کی راہ پر گامزن ہیں تو انہیں ہر کوئی برا ہی کہہ رہا ہے اس وقت حیرت اضافہ ہوا جب چیف جسٹس نے لاہور ہائی کورٹ بار خطاب کرتے ہوئے کہا سیاسی تقریر کی اور اپنے غصے کا اظہار کیا عدلیہ کے فیصلے بولتے ہیں اور ججوں کو کسی بھی پلیٹ فارم پر سیاست نہیں کرنی چاہیے صرف فیصلے صادر کرکے ملکی نظام کو بہتری کی جانب گامزن رکھنا چاہئے جہموری ادوار میں تمام قومی بھاری خسارے میں چلے جاتے ہیں کیونکہ سیاسی لوگوں سے ادارے چلوانے غیر ضروری اضافی بھرتی اور دیگر معاملات و کرپشن سے ادارے تباہ کیے جاتے ہیں اب الیکشن قریب ہیں اور ایسی کوئی خاص آئینی ترمیم نہیں ہوسکی جس سے نظام کی تبدیلی اور مسائل کے حل کی طرف پیش رفت نظر آسکے پاکستان میں انتخابی عدالتی نظام میں تبدیلی مسائل کے حل کے لیے اولین ترجیح ہونی چاہیے عمران خان نیا پاکستان کا نعرہ لگاتے ہیں اور پانامہ کیس فیصلے کے بعد نواز شریف بھی انقلاب کی بات کرتے ہیں لیکن قوم کو واضح طور پر یا نئے پاکستان کی تشکیل کے طریقہ کار کے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کرنے کے لیے دونوں میں سے کوئی تیار نہیں۔
(جاری ہے)
”چہرے نہیں نظام کو بدلو‘ظلم کی صبح و شام کو بدلو“
آئین میں ترمیم کرکے عدلیہ کو پابند کیا جائیک کہ دیوانی مقدمے کو فیصلہ ہر صورت 1 سال جبکہ فوجداری مقدمے کا فیصلہ ہر صورت 6 ماہ میں ہونا چاہیے پولیس اورپٹوار خانے میں اس وقت تک تبدیلی نہیں آسکتی جب تک میرٹ کا نظام نہ اپنا لیا جائے اور غیر سیاسی تقریروں کے بغیر نظام میں تبدیلی تو کجا بہتر نہیں ہوسکتی یہاں تو سرکاری ملازمتیں لاکھوں روپے میں فروخت ہوتی ہے اب IGسندھ نے سندھ پولیس میں میرٹ رائج کی ہے تو انہیں عہدے سے ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے اسی طرح دوسرے صوبوں میں بھی میرٹ کی دھجیاں اڑانے کا سلسلہ جاری ہے نئے انتظامی منصوبے بناکر ہی وسائل و اختیارات کی درست تقسیم ممکن ہے البتہ انتظامی صوبوں کا نام لسانیت کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے وفاق میں صرف 4 امور داخلہ خارجہ دفاع اور خزانہ ہوں اس کے علاوہ تمام امور میں انتظامی صوبے خود مختار ہوں اور صوبے بھی چند امور اپنے پاس رکھ کر باقی تمام امور ضلع تحصیل اوریونین کونسل کو تقویض کریں بلدیاتی نطام ایسا ہوں جس میں تمام ترقیاتی فنڈز بلدیاتی اداروں کے ذریعے خرچ ہوں البتہ مقامی رکن قومی و صوبائی اسمبلی اور ترقیاتی بورڈ کے رکن ہوں اور یہ ترقیاتی بورڈ ہی ہر ضلع کے ترقیاتی منصوبوں کی تشکیل اور نگرانی کرے اور ترقیاتی بورڈ ہی ہر ضلع کے ترقیاتی منصوبوں کی تشکیل اور نگرانی کرئے اور ترقیاتی فنڈ کا استعمال مقامی ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے ہونا چاہیے موجودہ بلدیاتی نظام تو صرف دکھاوا ہے جس سے مسائل میں کوئی کمی نہیں آسکی۔KPK میں بھی آدھا تیتر آدھا بٹیر ہے بلدیاتی انتخابات ہر صورت وقت پر ہوں خدانخواستہ حالت جنگ میں بھی بلدیاتی الیکشن ہونے چاہئیں۔
”چہرے نہیں نظام کو بدلو۔”جاگیرداری راج کو بدلو“
موجودہ ڈیمو کریسی دراصل ڈاکو کریسی ہے اس جہموریت میں کونسی سیاسی جماعت ہے جس میں پارٹی انتخابات منصفانہ ہوں یہاں پر پارٹی ذاتی جاگیر کی طرح چلائی جارہی ہیں اور عام کارکن بھی اس پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا پارٹی عہدے اور سرکاری عہدے جہموریت کی آڑ میں اپنے خاندانوں تک محدود ہے ۔آئیندہ الیکشن میں عوام سوچ سمجھ کر ووٹ کا استعمال کریں کیونکہ فی الوقت تو دور دور تک اس قوم کی تقدیر بدلنے اورمسائل کے حل کی کوئی امید نہیں ہے اور ایک بار پھرسیاست کو کاروبار بنانے والے ووٹ لینے آئیں گے اور عوام کو بیوقوف بناکر منتخب ہوئے تو پھر 5 سال تک ان کا کوئی اتا پتہ نہیں ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
iddaru se Tasadum Jamori rawayat ke Nafi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 January 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.