جاوید ہاشمی کا 4 سال بعد گھر لوٹ آنے پر خیر مقدم

ملک شجاع الرحمن مسلم لیگ (ن) فیڈرل کیپیٹل کا جنرل سیکرٹری ہونے کے ناطے بلحاظ عہدہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا رکن ہونا چاہیے تھا لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر وہ ”راندہ درگاہ“ بن گئے ہیں۔

جمعرات 7 دسمبر 2017

Javed Hashmi Ka Char Saal Baad Ghar Laut Anay Par Khair Maqdam
نواز رضا:
بالآخر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے مرکزی سطح پر پارٹی کی تنظیم نو کا کام مکمل کر لیا ہے پارٹی کی مرکزی جنرل کونسل میں صرف صد رکا انتخاب عمل لایا گیا تھا اور صدر کو دیگر عہدیدار نامزد کرنے کا اختیار دیا گیا تھا لیکن پارٹی کی تنظیم نو کام التوا میں پڑا رہا۔ اس دوران پارٹی کی قیادت پر افتاد پڑی اور28جولائی2017ء کو سپریم کورٹ کی جانب سے میاں نواز شریف کو نا اہل قرار دئیے جانے کے بعد انہیں پارٹی کی صدارت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے ۔

لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2002ء جو ایک ”فوجی آمر“ نے نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کا سیاسی راستہ روکنے کے لئے جاری کیا تھا، میں ترمیم کر کے میاں نواز شریف کو”سیاسی منظر“ سے ہٹانے کی کوشش ناکام بنا دی اور میاں نواز شریف نے ایک بار پھر پارٹی کا صدر منتخب ہو کران تمام قوتوں کو شکست دے دی۔

(جاری ہے)

جو ان کو سیاسی عمل سے باہر کرنے کے درپے ہیں۔

پارٹی کا دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد بھی پارٹی کا ڈھانچہ نامکمل تھا جسے گذشتہ ہفتے مکمل کر دیا گیا حیران کن بات یہ ہے کہ آئین کی بالادستی کے جدوجہد کرنے والی جماعت نے سنٹرل ورکنگ کمیٹی کو دو حصوں میں تقسیم کر کے پارٹی آئین کے پرخچے اڑا دئیے 27 رکنی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اعلیٰ اختیاراتی فورم قائم کر دیا گیا جبکہ 109 ارکان پر مشتمل سنٹرل ورکنگ کمیٹی بنائی گئی ہے جس کی حیثیت مشاورتی ہوگی۔

مسلم لیگ (ن) کے آئین میں صرف سنٹرل ورکنگ کمیٹی کا ذکر ہے۔ جس کے ارکان کی تعداد سابق ورکنگ کمیٹی جتنی رکھی گئی ہے لیکن اس پر ایک اور بااختیار فورم تشکیل دے دیا گیا ہے جو صرف 27 ارکان پر مشتمل ہے۔ جبکہ اس نوعیت کی کمیٹی کے قیام کے لئے پارٹی آئین میں ترمیم لازم ہے۔ دوسری بڑی قانونی خلاف ورزی یہ کی گئی ہے کہ 4گورنروں میں سے ایک ( اقبال ظفر جھگڑا)کو پارٹی کا سیکرٹری جنرل بنا دیا گیا ہے جب کہ 3 گورنروں ملک رفیق رجوانہ (پنجاب) محمد زبیر (سندھ) اور میرغضنفر علی خان (گلگت و بلتستان) کو پارٹی کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی کا رکن بنا دیا گیاہے۔

جبکہ آئین پاکستان کے تحت گورنر سرکاری ملازم تصور ہوتا ہے اور ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد ہی ملکی سیاست میں حصہ لے سکتا ہے۔ اس میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں اقبال ظفر جھگڑا کی پارٹی کے لئے خدمات قابل ستائش ہیں انہوں نے ابتلا کے دور میں پارٹی کو زندہ رکھا ہے سردار مہتاب احمد خان کو سیکریٹری جنرل اور خواجہ سعد رفیق کو اسسٹنٹ سیکریٹری بنانے کا اصولی فیصلہ ہو چکا تھا سردار مہتاب احمد خان صحت کی خرابی کی وجہ سے پارٹی میں کوئی اہم عہدہ لینے سے گریزاں تھے۔

لیکن اچانک سردار مہتاب احمدخان اور خواجہ سعد رفیق کے نام ڈارپ کر دئیے گئے شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ نام پارٹی کے ایک سینئر لیڈر کے تجویز کردہ تھے ۔جن کا اس وقت میاں نواز شریف کے ”سیاسی بیانیہ“ سے اختلاف رائے ہے اس لئے ان کی لابی کے دونوں لیڈروں کو پارٹی میں اہم عہدے نہیں دئیے گئے مسلم لیگ (ن) کی اعلی قیادت نے پارٹی کے دو سینئر نائب صدور سرتاج عزیز اور سردار سکندر حیات کو بھی فارغ کر دیاگیا ہے۔

سرتاج عزیز پارٹی کے سیکرٹری جنرل کے منصب پر فائز رہے جب کہ اس سے قبل پارٹی کے سینئر نائب صدر تھے اسی طرح سردار سکندر حیات اپنے بزرگوں کی جماعت مسلم کانفرنس چھوڑ کر مسلم لیگ(ن) میں شامل ہوئے تھے ۔ان کا شمار آزاد جموں و کشمیر کے نامور رہنماؤں میں ہوتا ہے ان دو ر ہنماؤں کو ڈراپ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے دیگر عہدوں پر کم و بیش پرانے عہدیدار ہی برقرار رکھے گئے ہیں ۔

جبکہ سنٹرل ورکنگ کمیٹی سے سردار ذوالفقار علی کھوسہ ،حمزہ، پیر امین الحسنات، سید زعیم قادری، سائرہ افضل تارڑ، انوشہ رحمن، سعید مہدی، سید ظفر علی شاہ ایڈووکیٹ (اسلام آباد) ، نہال ہاشمی، رحمت سلام خٹک،اسماعیل راہو، ملک شجاع الرحمن (اسلام آباد) شیخ قیصر محمود (اوورسیز پاکستانیز) اور پیر سلطان فیاض الحسن سمیت 29مسلم لیگی رہنماؤں کو سنڑل ورکنگ کمیٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

ذوالفقار کھوسہ اور سید ظفر علی شاہ کو پارٹی کے اعلی فورم سے نکالے جانے کی وجہ سمجھ آتی ہے کیونکہ کافی عرصہ سے انہوں نے اپنے لئے مسلم لیگ (ن) میں رہنے کی گنجائش نہیں چھوڑی تھی۔ ملک شجاع الرحمن مسلم لیگ (ن) فیڈرل کیپیٹل کا جنرل سیکرٹری ہونے کے ناطے بلحاظ عہدہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا رکن ہونا چاہیے تھا لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر وہ ”راندہ درگاہ“ بن گئے ہیں۔

قیصر محمود شیخ مسلم لیگ(ن) اوور سیز کے جنرل سیکریٹری ہیں انہوں نے جنرل پرویز مشرف دور میں پارٹی سے وابستگی کی بھاری قیمت ادا کی ہے انہوں نے ”پرویزی مارشل لاء“ میں پارٹی کو مالی وسائل فراہم کئے اور پارٹی کا سنٹرل سیکریٹریٹ چلایا لیکن اب ان کو بھی فراموش کر دیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے جن مسلم لیگیوں کو پہلی بار سنٹرل ورکنگ کمیٹی کا کارکن بنایا ان میں ڈاکٹر آصف کرمانی، مریم نوازشریف ،حمزہ شہباز شریف،جنید انوار، چودھری شاہ نواز رانجھا، ارشد لغاری، مریم اورنگ زیب ، طاہرہ اورنگزیب، محمد زبیر اور زاہد حامدکے نام قابل ذکر ہیں شنید ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی تنظیم نو میں مریم نواز ، پرویزرشید اور ڈاکٹر آصف کرمانی کا بڑا عمل دخل ہے جو اس وقت پارٹی میں ”عقاب صفت“ گروپ کے سرخیل ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نو تشکیل شدہ سنٹرل ایگیزیکٹو پارٹی کے پہلے اجلاس میں قومی اسمبلی کے دو ارکان میر ظفر اللہ جمالی اور رضا حیات ہراج کے خلاف پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر تادیبی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

میر ظفر اللہ جمالی نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے بل (جس میں میاں نواز شریف کو صدارت کے لئے نااہل قرار دینے کی کوشش کی جا رہی تھی) کے حق میں ووٹ دیا جب کہ رضا حیات ہراج قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے بل کے خلاف ووٹ دینے کے لئے آئے ہی نہیں۔ دونوں ارکان قومی اسمبلی نے 2013ء کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے کا میابی کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی تھی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ(ن) آئندہ انتخابات میں بھر پور حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں ملک گیر رابطہ عوام مہم شروع کی جائے گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے 50ویں یوم تاسیس پر اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں ایک بہت بڑا جلسہ منعقد کر کے اپنی سیاسی دھاک بٹھا دی ہے۔ اب تک پریڈ گراؤنڈ میں ہونے والے جلسوں میں سب سے بڑا جلسہ تھا جس میں ملک بھر سے پیپلز پارٹی کے ہزاروں کارکنوں نے بھر پور شرکت کی در اصل پریڈ گراؤنڈ میں پیپلز پارٹی کا جلسہ سابق ڈپٹی سپیکر حاجی نواز کھوکھر کا ”پولیٹیکل پاور شو“ تھا جلسہ کی کامیابی کا کریڈٹ حاجی نواز کھو کھر کو جاتا ہے جس کے تمام انتظامات کے اخراجات ان کے صاحبزادے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنی جیب خاص سے ادا کئے۔

اس سلسلے میں پارٹی فنڈ سے ایک پائی نہیں لی۔ آصف علی زرداری نے اتنا بڑا جلسہ دیکھ کر خوشی سے دھمال دے دی۔ پریڈ گراؤنڈ میں بڑا جلسہ ہونے کی وجہ سے اسلام آباد ہائی وے پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے گوجرخان اور اٹک سے آنے والے بڑے جلوس اسلام آباد پہنچ ہی نہ سکے۔ جلسہ میں پیپلز پارٹی کی خواتین کارکنوں نے کثیر تعدا میں شرکت کی۔

عارف لوہار نے ”شاناں والے سائیاں“ گانا شروع کیا توآصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری بھی جیالوں کادھمال میں ساتھ دیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ جلسے میں سینئر رہنماؤں نے اپنی تقاریر میں پیپلز پارٹی کی تاریخی جدوجہد پر روشنی ڈالی، کسی سینئر رہنما نے اپنی تقریر میں کسی دوسری سیاسی جماعت کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جبکہ آصف علی زرداری نے نواز شریف اورعمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ” لوہار، پٹواری، گاڈ فادر اور جعلی خان“ کے القابات سے نوازا تاہم بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف اور نہ ہی عمران خان کو ٹارگٹ بنایا۔

آصف علی زرداری نے جلسہ میں عملاً پارٹی کی قیادت اپنے بیٹے کے سپرد کر دی اور کہا کہ ”میں بلاول کو آپ کے سپرد کر رہا ہوں“۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو عملی سیاست سے ریٹائر ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سنٹرل کمیٹی کے اجلاس سے قبل سابق وزیراعظم محمدنوازشریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق صدر مخدوم جاوید ہاشمی کے درمیان پنجاب ہاؤس میں 4سال بعدملاقات ہو گئی۔

ملاقات میں دونوں جانب سے برف پگھل گئی ہے۔ میاں نواز شریف کو گلے لگا لیا۔ دونوں اطراف جذباتی کیفیت دیکھنے میں آئی میاں نواز شریف نے مخدوم جاوید ہاشمی کو گلے تو لگا لیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کب ملتان میں ان کے گھر جاتے ہیں۔ جب مخدوم جاوید ہاشمی ملاقات کے لئے نواز شریف کے پاس پہنچے تو مریم نواز نے ”ویلکم بیک ان ہوم“ Welcom Back In Homeکہہ کر ان کا خیر مقدم کیا۔

جب مخدوم جاوید ہاشمی مل کر واپس جا رہے تھے تو میاں نوازشریف انہیں لفٹ تک چھوڑنے گئے۔ ملاقات کا نتیجہ جلد سامنے آ نے کا قوی امکان ہے۔ پنجاب ہاوس اسلام آباد میں جاوید ہاشمی کی ملاقات نوازشریف کی دعوت پر ہوئی ہے۔ ملاقات میں نواز شریف نے مخدوم جاوید ہاشمی کو پارٹی میں واپسی کیلئے گرین سگنل دے دیا ہے۔ مخدوم جاوید ہاشمی مسلم لیگ (ن) میں باقاعدہ واپسی کا اعلان ملتان جلسے میں کریں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Javed Hashmi Ka Char Saal Baad Ghar Laut Anay Par Khair Maqdam is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 December 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.