معذور افراد کا عالمی دن اور انکے حقوق

ایک تو معذور افراد کیلئے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا کسی معجزے سے کم نہیں اس کے بعد نوکری کیلئے پانچ پانچ سال ذلالت الگ سے اٹھانی پڑتی ہے اورنوکری پھر نہیں ملتی ۔حالانکہ اصولی طور پر معذوری ہونے باوجود اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے افراد کو ترجیحی بنیادوں پر بغیر کسی امتحان کے اس کی حاصل کردہ ڈگری پر نوکری دے دینی چاہئے

Hafiz Waris Ali Rana حافظ وارث علی رانا منگل 3 دسمبر 2019

mazoor  afraad ka aalmi din aur un kay haqooq
3دسمبر کو دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن ہر سال منایا جاتا ہے ۔ تندرستی ، معذوری یا کسی بھی قسم کی کمی اور کمزوری خدا کی طرف سے ہوتی ہے ، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جب خدا کسی فرد کی ایک صلاحیت کم کرتا ہے تو دوسری صلاحیتیں بڑھا دیتا ہے ۔ یہ میرے رب کا انصاف ہے اور اس کی اپنے بندوں پر کرم نوازی ہے کہ وہ کسی کیلئے ایک دروازہ بند کرتا ہے تو سو دروازے اور کھول دیتا ہے ۔

اسی طرح جسمانی معذوری یا کمزوری کا شکار افراد کی ذہنی صلاحیتیں زیادہ ہوتی ہیں مگر بدقسمتی سے بہت سارے معذور افراد حالات کی ستم ظریفیوں کی وجہ سے آگے ہی نہیں بڑھ پاتے ، اور جو آگے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں وہ معاشرے کی تنگ نظری کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
 حقیقت تو یہی ہے کہ معذور افراد کو ہمارے معاشرے میں حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے لفظی ہمدردیاں جتانے والے تو بہت مل جاتے ہیں مگر حوصلہ افزائی کرنے والے بہت کم ملتے ہیں زیادہ ترتو ملتے ہی نہیں ۔

(جاری ہے)

کوئی تندرست ہو یا معذور جس کے اندر خودی ہوتی ہے اُسے کسی ہمدردی کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ کسی کی حوصلہ افزائی سے انسان کی اندر کی صلاحتیں کھل کر سامنے آتی ہیں خود اعتمادی بڑھتی ہے۔ سرکار کی جانب سے سرکاری نوکریوں میں کوٹہ تو رکھا گیا ہے لیکن نوکری دینے سے پہلے لیا جانے والے پیپر میں جس طرح میرٹ کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔

 
ایک تو معذور افراد کیلئے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا کسی معجزے سے کم نہیں اس کے بعد نوکری کیلئے پانچ پانچ سال ذلالت الگ سے اٹھانی پڑتی ہے اورنوکری پھر نہیں ملتی ۔حالانکہ اصولی طور پر معذوری ہونے باوجود اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے افراد کو ترجیحی بنیادوں پر بغیر کسی امتحان کے اس کی حاصل کردہ ڈگری پر نوکری دے دینی چاہئے ۔ اس کے علاوہ معذور افراد کو تو ایک نارمل انسان کی طرح معاشرتی حقوق ہی حاصل نہیں ہیں مثلاً ایک معذور شخص قابلیت ہونے کے باوجود سیاست میں حصہ نہیں لے سکتا ، الیکشن میں حصہ لے کر لیڈر نہیں بن سکتا کیونکہ لوگ مذاق اڑاتے ہیں معاشرہ طنزاً ہنستا ہے اور سب سے بڑھ کر ہمارا سسٹم منہ چڑھاتا ہے ۔

ہمارے دستور میں صرف معذوروں کو دو فیصد کوٹہ دیا گیا وہ بھی جس کے سفارش ہو جس کا ہاتھ پڑتا ہو اسے کوٹے میں حصہ مل جاتا ہے۔
 معذوروں کو انسانی اور معاشرتی حقوق دینے کا کوئی قانون ہی نہیں ۔ ترس کھانے والی ہمدردیوں سے بہتر ہے کہ معذور افراد کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا کر انہیں داد اور حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ ان کی صلاحیتیں مزید نکھر کر سامنے آئیں ، یہ عمل جھوٹی ہمدردیاں دینے سے ہزار درجہ بہتر ہے ۔

معاشرے کو معذوروں کے بارے میں اپنا رویہ بدلنا چاہئے عزت کا میعار ظاہری خوبیوں والی شخصیت اور ٹھاٹھ باٹھ کی بجائے تعلیم ، شعور اور قابلیت پر ہونی چاہئے ۔
 پاکستان کی تاریخ میں کوئی معذور شخص آج تک کسی محکمے کا وزریر کیوں نہیں بن سکا ؟ کسی معذور کا جیون ساتھی بھی معذور ہی ہو یہ سوچ کب تک ہمارے معاشرے میں رہے گی ؟یہ تندرست حضرات قدرتی طور پر معذورہونے والوں کواتنا حقیر کیوں سمجھتے ہیں ؟ ہر خاتون کا آئیڈیل اسکے خوابوں کا شہزادہ خوبصورت حسین و جمیل اور تندرست ہوتا ہے ، اپنے لیے اچھا سوچنا گناہ نہیں سب کا حق ہے کہ وہ اپنا اچھا سوچے مگر آج تک کسی نے یہ نہیں سوچا کہ اس کے خوابوں کا شہزادہ معذور ہوا تو ؟ ہمارے ہاں زیادہ تر معذور افراد کے رشتے ہوتے ہی نہیں اور اگر کرنا پڑ ہی جائے تو معاشرے کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ معذور ہے تو اس کے لیے کوئی معذور ہی ڈھونڈیں کیونکہ کوئی تندرست اس سے رشتہ نہیں کرے گا ،کوئی تھوڑا بہتر سوچے تو وہ کسی بیوہ کا مشورہ دیتا ہے اور کوئی اس سے بہتر سوچے توکسی مطلقہ کا مشورہ دے دیتا ہے ۔

اس سے بڑھ کر کسی کی معذوری کا مذاق ہو ہی نہیں سکتا ۔
 حکومتی سطح پر معذور افراد کیلئے بہت سارے معاملات میں قانون سازی اور اقدامات کرنے اشد ضرورت ہے سب سے اہم مسئلہ باعزت روزگار کا ہے ۔ معذور افراد کیلئے باوقت ذریعہ معاش مہیا کر دیا جائے تو انکو زندگی کے بہت سارے درپیش مسائل سے نجات مل جائے گی ۔ مگر سوال یہ ہے کہ ایسے اقدامات کون کرے گا ؟ ایک حاکم کی بیٹی معذرور تھی تو اس نے درد کو محسوس کرتے ہوئے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ رکھ دیا ۔ کیا اب ہمیں پھر کسی ایسے حکمران کا انتظار کرنا پڑے گا جس کی اولاد میں سے کوئی معذور ہو اور وہ معذوروں کیلئے بہتر اقدامات کرے؟ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

mazoor afraad ka aalmi din aur un kay haqooq is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 December 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.