
مودی حکومت کی مسلم پرسنل لاء سے چھیڑ چھاڑ جاری۔
اسلامی قوانین سنگھ پریوار کے نشانے پر........ طلاق ثلاثہ پر پابندی شریعت میں کھلی مداخلت
جمعرات 11 جنوری 2018

مودی حکومت کی مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کا سلسلہ ہنوز جاری ہے مسلمان عورتوں کے فلاح و بہبود کا واویلا مچانے والے بھارتی وزیر اعظم نے طلاق،طلاق کی رٹ لگا رکھی تھی وی طلاق اثاثہ کو مسلمان خواتین کیخلاف بڑا ظلم قراردیتے ہیں حیرت ہے انہیں گجرات فسادات 2007 میں ہندو غنڈوں کے ہاتھوں عصمتیں لٹانے والی عورتوں کی آہ سنائی دیتی جو گزشتہ پندرہ سالوں سے انصاف کی منتظر ہیں افسوس ان مظلوم دبے بس لاچار خواتین کی حالت زارپر آج تک کوئی توجہ نہیں دی گئی نہ ہی کشمیر میں بھارتی قابض فوجیوں کی درندگی کا شکار ہونے والی عورتیں دکھائی دیتی ہے صرف اور صرف سنگھ پریوار کی حکومت کا نشانہ شرعی قوانین ہیں تاکہ یکساں سول کوڈ کے نام پر بھارت میں ہندؤ توا کے نفاذ کی راہ ہموار کی جاسکے اب بی جی مرکزی کا بینہ کی جانب سے مسلم خواتین شادی کے حوالے سے حقوق کا تحفظ بل 2017 پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا تاکہ ایک نشست میں طلاق ثلاثہ کو غیر قانونی قرار دیا جاسکے اور اس کے مرتکب کو سزا دی جائے بل کے منظور ہونے پر طلاق دینے والے شوہر کو تین سال قید کی سزا ہوگی چونکہ یہ ایک دستوری بل نہیں ہے اس لئے یہ معمولی اکثریت سے منظور کرلیا جائیگا وزیر قانون روی شنکر پر ساد نے کہا کہ بل کا مقصد مسلم خواتین کو انسانی ڈھال مہیا کرنا ہے اس بل کو فوری طور سے منظور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ سپریم کورٹ کی طرف سے طلاق ثلاثہ کو غیر قانونی قرار دئیے جانے کے باوجود طلاقیں ابھی بھی دی جارہی ہیں مجوزہ قانون میں یہ بھی گنجائش ہے کہ مطلقہ قانون مجسٹریٹ سے اپنے اوراپنے بچوں کے لئے ملزم شوہر سے گزرا الاؤنس بھی طلب کرسکتی ہے آل انڈیا مسلم پر سنل بورڈ نے تین طلاق سے متعلق حکومتی بل کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں کہا کہ تین طلاق کا بل شرعی قوانین کے خلاف ہے بل کا طلاق ہوا تو کئی خاندان تباہ ہوجائیں گے بل ڈرافٹ کے لیے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد نہیں کیا گیا بل سے متعلق ملکی متعلقہ شخص سے بات نہیں کی گئی وزیر اعظم سے بل واپس لینے اور منسوخی کا مطالبہ کریں گے تین طلاقوں کیخلاف علماء کرام سے بھی مشورہ لینا چاہیے دراصل بھارتی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلہ کی آڑ میں شریعت میں مداخلت کررہی ہے اور مسلم خواتین کی ہمدردی کا بہانہ بنا کر مسلم پرسنل لاء سے چھیڑ چھاڑ کررہی ہے اگر کوئی مسلمان اس بل کی مخالفت کریگا تو سپریم کورٹ کی ڈھال کو استعمال کیا جائیگا کہ مسلمان عدالت کا احترام نہیں کرتے۔
(جاری ہے)
۱۔مسلم خواتین شادی کے حقوق کا تحفظ بل2017 بالعموم مسلم خواتین کے مفاد کیخلاف ہے اور مطلقہ خواتین اور ان کے خاندان کے لئے نقصان کا باعث ہے یہ شریعت کے اصولوں کے بھی برخلاف ہے اور مسلم پرسنل لاء میں مداخلت ہے۔
۲۔بل کی مجوزہ دفعات دوسرے جاریہ قوانین میں دی گئی قانونی دفعات کے بھی خلاف ہے لہٰذا غیر ضروری ہیں گھریلو تشدد سے متعلق قانون2005 اور گارڈین شپ اینڈ وارڈ میں ایکٹ اور مجموعہ ضابطہ فوجداری پہلے سے موجود ہیں۔
۳۔مجوزہ بل میں درجہ احکامات مذہبی اکائیوں کو آئین ہند میں فراہم کی گئی ضمانتوں میں بھی مداخلت ہے۔
۴۔یہ عدالت عظمی کے 22 اگست 2017 کے فیصلہ کی روح کے بھی خلاف ہے اور کہا گیا کہ ہم اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کے لئے ہم بل کی چند قابل اعتراض دفعات کا ذیل میں حوالہ دیتے ہیں۔
دفعہ 2 میں تحفظ طلاق کو دی گئی تعریف طلاق بدعت تجاوز کرتی ہے جبکہ عدالت نے صرف طلاق بدعت کو ہی مسترد کیا تھا مجوزہ تعریف طلاق بائن وغیرہ کو بھی شامل کرسکتی ہے جس کو عدالت عظمیٰ نے غیر قانونی قرار نہیں دیا یہ بل نئی الجھنوں اور پریشانیوں میں مبتلا کرنے والا ہے ساتھ آئین ہند میں دی گئی مذہبی آزادی کی دفعات اور سپریم کورٹ کے تین طلاقوں کے سلسلے میں دئیے گئے حالیہ فیصلے کے بھی خلاف ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Modi Hukumat ki Muslim Personal law sy Chair charr is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 January 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.