
پاکستانی کروم ویل۔۔!!
انداز ہ کیجیے ایک شخص اپنے مریدین کو پارلیمنٹ ہاوس کے گھیراو کا حکم دیتا ہے، اور کہتا ہے کہ کوئی بھی شخص اندر یا باہر نہ جا پائے۔۔ اور اگر کوئی باہر نکلنے کی کوشش کرے تو اسے تمہاری لاشوں سے گزرنا ہو گا۔۔
اجمل جامی
جمعرات 21 اگست 2014

(جاری ہے)
قبلہ نے اس سب کو انقلاب کا نام دے رکھا ہے۔ یہ وہی طاہر القادری ہیں جن کے جملہ اوصاف پر لکھنے کے لیے ہزاروں اوراق درکار ہیں۔ یہ کمال زبان کاہے تو کیا ہم کسی بس میں سوار منجن بیچنے والے کو یا صدر کراچی اور آزادی چوک لاہور میں پاکستان کے " سب سے بڑے مسئلے کا حل بیچنے والے " کو اپنا حکمران بنالیں ۔ ۔؟ اسے بھی مجمع سنتا ہے سر دھنتا ہے اور اس کی سن کر اپنی جیب ڈھیلی بھی کرتا ہے ۔ ۔ اور بعد میں پتہ چلتا ہے کہ جیب کٹ چکی تو کیا ہم اپنی قومی جیب کسی جیب کترے کو پیش کردیں ۔؟ فن خطابت کے ماہر یہ صاحب شاید یہ بھول گئے ہیں کہ ان کو نہ صرف آزادی اظہار رائے ہے بلکہ یہ مارچ کرتے کرتے پارلیمنٹ ہاوس تک جا پہنچے ہیں اور انہیں کسی نے نہیں روکا۔۔ جس نظام کو یہ مسترد کر رہے ہیں۔۔ یہ اسی نظام کے ثمرات ہیں کہ قبلہ لاہور سے ہوتے ہوئے وفاق میں جا پہنچتے ہیں، شاہراہ سہروردی پر کئی دن نظام مفلوج کیے رکھتے ہیں۔۔ ریڈ زون کراس کرتے ہیں اور پارلیمنٹ ہاوس تک جا پہنچتے ہیں۔۔ یہ وہ صاحب ہیں جو جب چاہتے ہیں گھنٹوں خطاب فرماتے ہیں۔۔ جسے تمام ٹی وی چینلز پر براہ راست نشر کیا جاتاہے۔۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کیا اعلی حضرت یہ سب کسی ڈکٹیٹر کے دور میں کر سکتے تھے۔۔؟ قبلہ کا انقلاب تب کہاں تھا جب پاکستان پر مشرف حکمران تھا۔۔؟ ایک آمر کے دور میں انہوں نے نہ صرف انتخابات میں حصہ لیا بلکہ اسمبلی تک رسائی بھی حاصل کی۔۔ مستعفی ہوئے اور وطن کو خیر باد کہہ دیا۔۔ کاش یہ حضرت کسی ایسے دور میں بھی انقلاب کی بات کرتے اور شہادت پروف کنٹینر کے ذریعے دھرنا دیتے۔۔
سانحہ ماڈل ٹاون یقینا حکومتی نا اہلی اور بربریت کی ایک بد ترین مثال ہے۔۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔۔ صرف مذمت ہی نہیں بلکہ اس معاملے پر حکومت کو سخت ترین اقدامات اٹھانا چاہیے تھے۔۔ لیکن ایسا نہ ہو سکا۔۔ بظاہر قبلہ قادری کا حالیہ انقلاب اسی سانحے سے شروع ہوتا ہے۔۔ لیکن حد ہے کہ قبلہ ایک بار بھی ان شہدا کی قبرو ں پر نہ گئے۔۔ بلکہ آپ نے اپنا اکثر وقت ٹی وی کیمروں کو عنایت کیا۔۔ آپ ایک دن میں آٹھ آٹھ بار بھی ظہور پذیر ہوئے۔۔ اور ہر بار آپ کے خطاب کا دورانیہ کم از کم ایک گھنٹہ رہا۔۔ اس انقلاب کے مزید خدوخال جانچنے کے لیے فقط یہی دلیل کافی ہے کہ چوہدری برادران آپ کے مکمل ہمنوا ہیں اور شیخ رشید اس انقلاب کے نصف ہمنوا ان کا نصف "آزاد "ہے ۔۔
قبلہ قادری کا یہ خیال ہے کہ پاکستان میں موجودہ جمہوری نظام اور پارلیمنٹ صحیح کام نہیں کررہے ،، اس لئے اب ملک کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ان کے دھرنے کے شرکاء بطور عوامی پارلیمنٹ کریں گے۔۔ یاد رہے کہ اس پارلیمنٹ میں موجود تمام افراد قبلہ کے مریدین ہیں۔۔ تاریخ کے اوراق پلٹیں توسولہ سو انچاس سے تریپن کے دوران برطانوی فوجی ولیم کروم ویل نے ملک میں انقلابی نعرہ لگایا۔۔اور اقتدار پرقبضہ کرکے اپنی مرضی کے اراکین پر مشتمل پارلیمنٹ قائم کی جسے تاریخ رمپ پارلیمنٹ کے نام سے یاد کرتی ہے ۔۔ کروم ویل اس پارلیمنٹ کو صرف چار سال تک چلاسکا ۔۔اوراس دوران اس نے برطانیہ کے بادشاہ چارلس اول کے ڈیتھ ورانٹ پر بھی دستخط کئے۔۔رمپ پارلیمنٹ کے اس بانی کی طبعی موت سولہ سو اٹھاون میں ہوئی۔ اور اس کے بعد ملک میں ایک بار پھر سے بادشاہت بحال ہوئی۔۔ اور پھر تاریخ شاہد ہے کہ کس طرح کروم ویل کی قبر کھود کر اس کی لاش باہر نکالی گئی۔۔ اسے پھانسی دی گئی۔۔ یہی نہیں۔۔ بلکہ اس کے بعد خود ساختہ عوامی پارلیمنٹ کے بانی کا سر کاٹ کر اسے کیچڑ میں پھینک دیا گیا۔۔ برطانوی سرکار نے فقط انہی اقدامات پر ہی اکتفا نہ کیا۔۔ بلکہ کروم ویل کے چار سالہ اقتدار کو ملکی تاریخ سے ہی خارج کر دیا۔۔ کروم ویل کی عوالی پارلیمنٹ کا انجام تو تاریخ کے صفحات میں درج ہے مگر قادری صاحب کی عوامی پارلیمنٹ کا انجام کیا ہوگا۔۔ اس کے لیے شاید تھوڑے صبر کی ضرورت ہے۔۔
پس تحریر: گزارش ہے کہ حکومت ابھی تک تو دونوں دھڑوں کو کسی سیاسی حل تک لانے میں ناکام رہی ہے۔۔حالات کس کو "نواز" دیں گے۔۔فی الحال کچھ کہنا مشکل ہے۔۔ لیکن اس بات کا دھڑکا ہے کہ حکمران "شریف" ہی رہے گا۔ کسی "ایک" کی قربانی لازم ٹھہر چکی ہے۔۔ کیونکہ قبلہ قادری اور خان صاحب کو خالی ہاتھ واپس بھیجنا اب ناممکن ہو چکا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Pakistani Chrome Well is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 August 2014 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.