پُرسکون نیند ایک نعمت ہے

دور حاضر میں بڑھتے ہوئے امراض کی شرح کا نوجوان نسل میں زیادہ،ہونا ایک قابل تشویش بات ہے۔اس کی بڑی وجہ نوجوان نسل کا راتوں کو جاگ کر انٹر نیٹ استعمال کرنا،آن لائن گیمز کھیلنا، آن لائن کاروبار کرنا اُور فلمیں دیکھنا ہے۔ان سرگرمیوں کی وجہ سے نوجوانوں اُور چھوٹی عمر کے بچوں میں نیند کی کمی(انسومنیا)کی شکایت اُور قوت مدافعت میں کمی دیکھنے میں آتی ہے

imran amin عمران امین منگل 26 مئی 2020

pursukoon neend aik Naimat hai
ہمارا دین مکمل ضابطہ حیات ہے اُور زندگی کے ہر پہلو پر ہمیں ہدایت و رہنمائی فراہم کرتا ہے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ اُور نبی پاکﷺ نے جو فرما دیا،وہ حرف آخر ہے۔آج کی میڈیکل سائنس بھی ان فرمودات الہی اُور نبویﷺ کی تصدیق کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاء کی گئی نعمتوں میں سے ایک نعمت نیند ہے۔یہ نعمت خداوندی اس کائنات میں بسنے والے انسان،حیوان،چرند،پرند،حشرات الارض الغرض دنیا کی تمام مخلوقات کو بخشی گئی ہے۔


نیند ایک قدرتی ضرورت اور فطرت ہے۔حضور پاک ﷺ ساری رات اپنے اللہ کی عبادت کیا کرتے تھے۔اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو فرمایا کہ ”رات کو آرام کیا کریں“۔ہمارے نبی پاک ﷺ نے بھی اپنے بعض صحابہ کو ساری ساری رات عبادت کرنے سے منع فرمایا اُور کہا ”تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے“۔

(جاری ہے)

قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے”اُور اس کی (قدرت کی) نشانیوں میں سے تمہارا سونا اُورلیٹنا ہے،رات میں اُور دن میں (گو رات کو زیادہ اُور دن کو کم)۔

اس (امر مذکورہ) میں (بھی) ان لوگوں کے لیے(قدرت کی) نشانیاں ہیں جو (دلیل کو توجہ سے)سنتے ہیں“۔ (الروم آیت 23)۔
اگر ہم سنت نبوی کے مطابق سونے کے آداب اُور جدید سائنس کا تقابلی جائزہ لیتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ ہمارے نبی نے جو ارشادات فرمائے ہیں وہ قیامت تک کے صحت کے اُصولوں کے مطابق ہیں۔مثلاً آپ دائیں جانب روبقبلہ ہو کر آرام فرماتے تھے۔

جدید سائنس کے مطابق دائیں کروٹ لیٹنے سے معدے اُور آنتوں کا بوجھ دل پر نہیں پڑتا،جس کی وجہ سے دوران خون متاثر نہیں ہو تا ہے۔
حضرت میمونہ سے روایت ہے کہ آپﷺ بیدار ہو کر آنکھوں کو ملتے اُور بستر پر تھوڑی دیر بیٹھ کراُٹھتے۔جدید سائنس بتاتی ہے کہ بیداری کے بعد بستر پر چند لمحوں کے لیے بیٹھنے اُور دونوں ہاتھوں سے آنکھیں ملنے سے دل کی دھڑکن کو جسم کی نئی پوزیشن کے مطابق درست حالت میں آنے میں مدد ملتی ہے اُور اس حرکت کے دل پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

رحمتہ العالمینﷺکی عادت تھی کہ دوپہر کے کھانے کے فوراً بعدقیلولہ (آرام) فرماتے تھے۔جدید سائنس کے مطابق قیلولہ کرنے سے دل کی شریانوں پر بوجھ نہیں پڑتا اُور یوں ہارٹ اٹیک کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق رات دس بجے سے صبح چار بجے تک کی نیند انسانی دماغ اُور اعصاب کے لیے نہایت مفید ہے اُور بے شمار بیماریوں سے نجات کا ذریعہ بھی ہے۔

جیسا کہ ہمارے دین میں عشاء کی نماز کے بعد سونے کی تلقین کا حکم ہے اُور تہجد/فجر میں اُٹھ کر اللہ کی حمد و ثناء کا کہا گیا ہے۔آپ میں سے اکثر نے یہ قول پڑھا اُور سنا ہو گا۔
EARLY TO BED,EARLY TO RISE,KEEP A PERSON HEALTHY,WEALTHY AND WISE. َ۔ماہرین کے مطابق انسانی اعصاب اُور ذہن کی بہتر کارکردگی کے لیے نیند بہت ضروری ہے۔اچھی اُور پُرسکون نیند صحت مند زندگی کی علامت ہے۔

یا درہے کہ جب ہماری نیند پوری نہیں ہوتی تو ہم تھکے رہتے ہیں۔مگرعموماً نیند کی کمی کو سیریس نہیں لیتے اُور یوں اس کمی کے اثرات دیگر امراض کی شکل میں سامنے آتے ہیں۔۔
دور حاضر میں بڑھتے ہوئے امراض کی شرح کا نوجوان نسل میں زیادہ،ہونا ایک قابل تشویش بات ہے۔اس کی بڑی وجہ نوجوان نسل کا راتوں کو جاگ کر انٹر نیٹ استعمال کرنا،آن لائن گیمز کھیلنا، آن لائن کاروبار کرنا اُور فلمیں دیکھنا ہے۔

ان سرگرمیوں کی وجہ سے نوجوانوں اُور چھوٹی عمر کے بچوں میں نیند کی کمی(انسومنیا)کی شکایت اُور قوت مدافعت میں کمی دیکھنے میں آتی ہے۔تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ نیند کی کمی (انسومنیا) بہت سی بیماریوں کے اسباب میں سے ایک اہم وجہ ہے،جو کہ دور حاضر میں بہت عام ہوتی جا رہی ہیں جیسا کہ دل کے امراض،موٹاپا،ذیا بیطس،ڈیپریشن وغیرہ۔چونکہ نیند کی کمی،انسان کی زندگی اُور سوچ پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے،اس لیے عموماً مزاج کا گرم ہو جانا،شدید غصہ میں آ جانا، چڑچڑا پن،بے وجہ رونا یا بے وجہ ہنسنا،اس مرض کو ظاہر کرتا ہے۔

نیند کی کمی کی حالت میں کبھی کبھی انسان خود کو دماغی طور پر غیر حاضر محسوس کرتا ہے اُور فیصلہ سازی میں دشواری محسوس کرتا ہے۔چنانچہ ایک اچھی اُور پر سکون نیند کے لیے چند ہدایات پر فوراً عمل کرنا شروع کردیں۔
دن کو سونا چھوڑ دیں: اگر رات کو بے خوابی کا مسئلہ ہو تو دن کے وقت نہیں سونا چاہیے تاکہ جب آپ بستر پر جائیں تو فوراً نیند کی خواہش پیدا ہو۔

کمرے کا ٹمپریچر معتدل رکھیں نہ تو کمرہ زیادہ گرم ہو اُور نہ ہی زیادہ ٹھنڈا۔دونوں صورتوں میں ہماری نیند متاثر ہوتی ہے۔
رات کا کھانا کم از کم سونے سے دو گھنٹے قبل کھائیں۔سونے سے پہلے چائے،قہوہ،سگریٹ وغیرہ ہرگز نہ پئیں،یہ چیزیں بھی نیند کو بھگاتی ہیں۔سونے سے پہلے کمرے کا ماحول پر سکون بنائیں،کیونکہ کسی بھی قسم کے شور وغل سے صحیح نیند نہیں آتی۔

آپ کا بستر اُور بیڈ بھی پر سکون نیند میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔سونے کی جگہ اتنی کشادہ ہو کہ آپ آرام سے سو سکیں۔اگر بستر ہموار نہیں تو صبح جسم میں یا کمر میں درد کی شکایت ہو سکتی ہے۔رات کو جلدی سونے کی کوشش کریں اُور روزانہ ایک مخصوص وقت پر سویا کریں۔نشاط انگیز ادویہ جیسے کوکین،نکوٹین،وغیرہ کا استعمال ترک کر دیں۔اس کے علاوہ کافی، چاکلیٹ،کوکونٹ کا بھی استعمال بند کر دیں۔

مناسب خوراک مقررہ وقت پر لینی چاہیے۔نہ تو بہت زیادہ کھاناچاہیے اُور نہ ضرورت سے کم کھانا چاہیے۔کھانا کھانے کے فوراً بعداُورخالی پیٹ سونے سے نیندکے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔سونے سے پہلے اچھے خیالات ذہن میں لائیں اُورسوتے وقت آپ کو ذہنی طور پر پُرسکون ہونا چاہیے۔بہن بھائیوں،بچوں اُور خصوصی طور پر لائف پارٹنر کے ساتھ کسی قسم کی کشیدگی یا ناراضگی کے ساتھ بستر پر نہیں جانا چاہیے نیزآپ بے خوابی سے پریشان بستر پر مت لیٹیں اُور بے خوابی سے خوف زدہ نہ ھوں۔

جس بھی عمل سے سکون اور راحت ملتی ہو اُسے ضرور کریں چاہے وہ عبادت ہو،میوزک ہو،واک ہو،میڈیٹیشن ہو،کہانیاں سننا ہو یا سنانا ہو،شاعری کرنا یا تحریر لکھنا ہو۔اپنے اُس عمل کو جاری رکھیں۔
روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند،آپ کی صحت مند زندگی کے لیے بہت ضروری ہے۔ 
 خواتین کے لیے ایک بات کاجاننا بہت ضروری ہے۔ ہماری اکثر خواتین رات کو سوتے وقت میک اپ نہیں اُتارتی۔

سونے سے پہلے خواہ آپ کتنی بھی تھکی ہوئی کیوں نہ ہوں،میک اپ ضرور صاف کریں۔یاد رکھیں نیند کے دوران جلد کی نشورونما کا عمل جاری رہتا ہے۔ہماری جلد بھی سانس لیتی ہے مگر میک اپ کی تہہ کی صورت میں سانس نہیں لے پاتی،جس کی وجہ سے چہرے پر داغ دھبے بننا شروع ہو جاتے ہیں اُور پرسکون نیند بھی متاثر ہوتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

pursukoon neend aik Naimat hai is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 May 2020 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.