قرارداد پاکستان کا مقصد

ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کادیا ہوا تھاجس کی بنیا د کو آگے بڑھاتے ہوئے قائداعظم محمد علی جناح  نے 23 مارچ1940 کو بیان کیااور پھر 1940 کے سات سال بعد 1947 میں اس دھرتی پر ملک پاکستان وجود میں آیا

 SajawaL Bajwa سجاول باجوہ منگل 19 مارچ 2019

qarardad e Pakistan ka maqsad
 23 مارچ کا دن پاکستان کے تاریخی تناظر میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔23مارچ 1940کو منٹو پارک جسے بعد میں اقبال پارک کا نام دیاگیا اور اب وہاں پر پاکستان کا رفعت،عظمت ،عزت ،شان وشوکت اور جا ہ وجلال کانشان مینارپاکستان موجود ہے۔23 مارچ 1940کو اس پلیٹ فارم پر برصغیر کے مختلف شہروں،قصبوں اور صوبوں سے مسلمانوں نے شرکت کی ۔جس کی صدارت قائداعظم محمد علی جناح نے کی۔

قائد اعظم محمد علی جناح نے کراچی سے لاہور کا سفر ریل گاڑی پر طے کیا،جب وہ لاہور پہنچے تو وہاں پر ہزاروں مسلمان آپ کے استقبال کے لیے بے چین کھڑے تھے۔جب غیور مسلمانوں نے آپ کو دیکھا تو ان کا جوش وولولہ عروج پر پہنچ گیا،کیونکہ قائد اعظم ہی ان کی امید تھے،پھر قائد اعظم محمد علی جناح اپنی تمام تر مصروفیات کو مدنظر رکھتے ہوئے منٹو پارک پہنچے ۔

(جاری ہے)

اس وقت وہاں پر تقریباً 75000 غیور مسلمان موجود تھے ۔اس دورکے میڈیا کے مطا بق قائداعظم محمد علی جناح نے100منٹ کی تقریر کی،جس میں ان کی چند باتیں درجہ ذیل ہیں۔کہ ہمیں اب اپنے تمام تر اسلامی، سماجی، سیاسی ،معاشی ،تمدنی اور تہذیبی امور خود سر انجا م دینے ہوں گے۔جس میں محنت ،کامیابی، حکمت عملی ،ایمانداری ،دیانتداری ،خلوص ِنیت، صمم قلب اور صداقت جیسے تمام تر افعال شامل ہیں ۔

ہم ایک قوم ،ایک مذہب اور ایک امت ہیں۔اس وقت کسی مسلمان میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ ایک دوسرے کو حکارت کی نظر سے دیکھ سکیں کیونکہ تب اخلاص،ہم آہنگی اور محبت موجود تھی۔ اس قرارداد کے دوران قائد اعظم نے دوقومی نظریے کی وضاحت کر تے ہوئے فرمایا: کہ اسلام اور ہندو محض مذاہب نہیں ہیں بلکہ در حقیقت دو مختلف معاشرتی نظام ہیں ۔
 چنانچہ اسے خواب وخیا ل ہی کہنا چاہیے کہ ہندو اور مسلمان مل کر ایک مشترکہ قومیت تخلیق کرسکتے ہیں۔

میں اشگاف الفاظ میں کہتا ہوں کہ وہ مختلف تہذیبوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان تہذیبوں کی بنیاد ایسے تصورات اور حقائق پر مبنی ہے جو ایک دوسرے کی ضد ہیں۔یہ نظریہ ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کادیا ہوا تھاجس کی بنیا د کو آگے بڑھاتے ہوئے قائداعظم محمد علی جناح  نے 23 مارچ1940 کو بیان کیااور پھر 1940 کے سات سال بعد 1947 میں اس دھرتی پر ملک پاکستان وجود میں آیا۔

جہاں آج ہم لوگ آزادی سے رہتے ہیں ،اپنی تمام تر رسومات، عبادات اور با قی سب افعال باخوبی سر انجام دیتے ہیں۔نیوزی لینڈمیں ہوئے حالیہ حملے سے کون واقف نہیں جس میں مسجد میں داخل ہو کربہ گناہ مسلمانوں کی لاشوں کے انبار لگا دیے گئے۔
 اس تقریب میں شامل بنگال کے صدر شیر بنگال اے ۔کے فضل الحق نے مسلمانوں کے مشترکہ لائحہ عمل پر مبنی ایک قرارداد پیش کی جس کو قرار دادلاہور یا قرار داد پاکستان کے نام سے موسوم کیا گیا۔

قرارداد لاہور کا متن مندرجہ ذیل تھا:آل انڈیا مسلم لیگ کایہ اجلاس اس ملک میں صرف اس آئن کی پاسداری کرتا ہے کہ وہ مسلمان جو مختلف خطوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں ،مختلف علاقوں میں رہ رہے ہیں ۔مسلمان ہونے کے ناطے ان کو انسانی تحفظ میسر نہیں ہیں،ہم سب مسلمان ایک قوم ہیں ۔یہ قرارداد ان تمام مسلمانوں کے لئے ان کو ایک جگہ پر یکجا کرنے کے لئے ہے کہ ہم سب خود مختار ہوں گے۔

یہی وجہ ہے کے مسلمانانِ ہند 23مارچ1940 کی قرارداد پیش کرنے کے بعد ملک پاکستان کوحاصل کرنے کے لئے کوشاں ہوگئے ۔ بہت سی کوششوں،لگن،ہمت،جوش وولولہ ، جدوجہد ،قربانیوں اور بلندوبالا حوصلے کے ساتھ تھیک سات سال بعد پاکستان مرضِ وجود میں آیا۔ہمیں 23مارچ صرف چھٹی کے دن کے طور پر ہی نہیں منانا چاہیے ،بلکہ23مارچ 1947 کا پسِ منظر اپنے ذہنوں میں رکھنا چاہیے۔

کیونکہ اس قرارداد کے منظور ہونے سے ہی 14 اگست 1947 کو مسلمان وہاں پر رہنے والے ہندواور انگریزوں کی بربریت،ظلم اوراستحصالی سے بچ گئے اور ایک علیحدہ ملک میں آزادی سے رہنے لگے۔اس دن ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہماری کوشش ہو کہ ملک کو عظیم سے عظیم تر بنائیں۔فرقہ واریت سے آزاد ہوجائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

qarardad e Pakistan ka maqsad is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.