شام کا مستقبل

فیصلہ عوام کریں گے

جمعرات 21 اپریل 2016

Shaam Ka Mustaqbil
شام گزشتہ پانچ سالوں سے بدترین خانہ جنگی کا شکار ہے۔ امریکہ کے اتحادی اور بعض خلیجی ممالک نے اس پر بھرپورقوت سے یلغار کی۔ جس مقصد یہ تھا کہ بشارالاسد کی حکومت کا تخت الٹ کر ملک کے اقتدار پر قبضہ کرلیاجائے اور وہاں اپنی من پسند حکومت قائم کرکے مخصوص مفادات حاصل کئے جائیں۔ ان کے ساتھ ساتھ شدت پسند تنظیم داعش نے بھی شام کو خانہ جنگی سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔

اس نے یہاں بربریت کی نئی داستان رقم کی۔ اس نے بشارالاسد کی فوجوں کو پچھاڑتے ہوئے شام کے کئی علاقوں پر قبضہ بھی کرلیا۔ گزشتہ 5سالوں سے شام تباہی وبردبادی کے المناک مناظر پیش کررہاہے۔ جنگی طیاروں کی بمباری دھماکوں فائرنگ کے باعث نہ صرف ہزاروں لاکھوں افراد اپنی قیمتی جانوں سے محروم ہوچکے ہیں بلکہ شہریوں کے گھر اور املاک بھی تہس نہس ہوئیں۔

(جاری ہے)

شامل کے دشمن اس پر چاروں اطراف سے اس طرح پل پڑے کہ یوں لگنے لگا کہ بشارالاسد کی حکومت محض چنددن کی مہمان رہ گئی ہے۔ گھمبیر صورتحال کے پیش نظر شام کے حمایتی بھی اس کی مدد کرنے کیلئے میدان میں نکل آئے اور انہوں نے داعش کے شدت پسندوں سمیت دیگر ملکی و غیرملکی جنگجوؤں کے خاتمہ کے لئے بڑی کارروائیاں شروع کردیں۔ایران کی فوجیں شام میں داخل ہوئیں توشامی حکومت کو کافی سہارا ملا لیکن اس کے باوجود حالات بہت زیادہ ساز گار اور پرامن نہ ہوئے۔

گرشتہ برس ستمبر میں دنیا کی سابق سپرپاور روس نے اعلان کیا کہ وہ اپنے دیرینہ حلیف شام کی بھرپور فوجی معاونت کرنے جارہا ہے۔ روس نے اپنے فوجیوں کی بڑی تعداد شام روانہ کی اور اس کے ساتھ ساتھ باغیوں اور شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی۔ جس سے ان کی کمر ٹوٹ گئی۔ شام کو روسی امداز ملنے سے ملک میں امن وامان کی حالت قدت بہتر ہوئی ہے۔

روس نے شام میں بڑی کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپنی کارروائیاں محدود کرنے کا اعلان کیاہے۔ روس نے شام کے بدترین حالات کے پیش نظریہ تجویزدی تھی کہ وہ شام میں نئے پارلیمانی وصدارتی انتخابات کاانعقاد چاہتا ہے۔ روس کے وزیر خارجہ کاکہنا ہے کہ بیرونی کھلاڑی شامی شہریوں کے بہتر مستقبل کا فیصلہ کرسکتے۔ ہمیں شامی عوام کو مجبور کرنا ہوگا کہ وہ اپنے ملک کے لئے خود ایک جامع منصوبہ تیار کریں۔

شامی صدر نے روسی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے ملک میں نئے الیکشن کرانے پر رضا مندی کا اظہار کیا۔ ان الیکشن میں وہ خود بھی امیدوار ہیں۔ صدر بشارالاسد کایہ بھی کہنا تھا کہ اگر عوام مخالفت نہ کریں تو وہ نئے انتخابات میں حصہ لینے کو تیار ہیں۔ بعض حلقوں کا یہ کہنا ہے کہ روس شامی تنازع میں اسد نواز حکمت عملی کو بتدریج آگے بڑھا رہاہے۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ شامی تنازع کاآئندہ جو بھی حل نکلے وہ بشارالاسد کی اقتدار میں موجودگی کے ساتھ ہی نکلے۔

روسی وزیر خارجہ کاواضح کہنا تھا کہ کوئی بیرونی ملک کو شام کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کااختیار نہیں۔ اس سلسلے میں شامی عوام کی رائے کا احترام کرنا ہوگا۔ روس کی تجویز پر عملدآمد کرتے ہوئے شام میں نئے انتخابات کی تیاریاں عروج پر جاپہنچی ہیں۔ آئندہ ہفتے روس کے نئے انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ شامی پارلیمنٹ کی 250نشستوں پر 12ہزار کے قریب امیدوار مقابلہ لڑنے جارہے ہیں۔

شام کے تمام شہروں اور علاقوں کے درودیوار امیدواروں کے بینروں اور فلیکسوں سے ڈھک چکے ہیں۔ البتہ شامی علاقوں رقہ اور ادلب میں الیکشن کا انعقاد نہیں کروایا جاسکے گا کیونکہ یہ بدستورداعش کے قبضے میں ہیں۔ مغرب اور اس کے حمایت یافتہ امیدوار اس الیکشن کو غیر حقیقی قرار دے رہے ہیں۔ زیادہ تر امیدوار عوام سے امن وامان کی بدترین حالت بدلنے کے وعدے کر رہے ہیں۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ وہ اقتدار میں آکر سرتوڑ کوششیں کریں گے کہ شامی عوام کو خانہ جنگی سے نجات دلواکر ملک کو امن کا گہوارہ بنائیں۔ آنے والے چنددنوں میں یہ طے ہوجائے گا کہ شام کا مستقبل کیاہوگا۔ اس الیکشن کے نتائج جو بھی برآمد ہوں عالمی برادری کو سیاسی عمل کے ذریعے شام کے تنازع کا حل نکالنا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Shaam Ka Mustaqbil is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 April 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.