ٹیپو سلطان

نواب فتح علی ٹیپو سلطان بہادر رحمة اللہ علیہ کی شخصیت اور وضع قطع کی مختلف لوگوں نے عکاسی کی وہ اس سے بہت حد تک مختلف خصوصیات کے حامل ،بلند ،معتدل،منصف ،مذہب پیرو شخصیت تھے۔جسکا تصور آپ میوزیم میں موجود عکاسی سے کرسکتے ہیں

منگل 5 مئی 2020

tipu sultan
تحریر: مفتی محمد جنید خان

ہندوستان کی تاریخ سلاطین وصوفیاء کے تذکروں سے لبریز ہے ۔ہندوستان کی سرزمین پرآٹھویں صدی سے بیسوی صدی تک دوغیر ملکی سلطنتوں کا راج رہا۔عرب مسلمانوں کے راج کا712ء میں محمد بن قاسم کمسن مجاہد اسلام نے اپنے قدموں سے اس سرزمین کو شرف بخش کر آغاز کیا اور1857ء کی جنگ آزادی کے بعد اسکا باقاعدہ اختتام ہوا۔

دوسرا برطانوی سامراج کی ابتداء1857ء کو شروع ہوکر1947ء پرظاہری طورپر ختم ہوجاتی ہے۔ہندوستان میں مسلمانون کے راج کی ابتداء خلیفہ الولید اور بغدادکے گورنرحجاج بن یوسف کی ایماء پر ہوا۔جسکی تفصیل تاریخ فرشتہ اور تاریخ ہندوستان جیسی ضخیم کتب میں مطالعہ کی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

ہندوستان میں جب مغلیہ سلطنت کا سورج آنکھ مچولی کی کیفیت میں مبتلاء تھااسی دوران اللہ تعالی نے ہندوستان کی سرزمین میں مسلمانوں کوسلطان حیدرعلی نواب حاکم اعلی ریاست میسور جیسا عظیم فرد عطا کیا ۔

جنہوں نے اپنی انتھک محنت سے ۱۷۶۱ء میں اپنی ایک مستقل ریاست قائم کردی تھی۔پھر انہوں نے فرانسیسوں کی مددسے جدید آلات جنگی سے اپنے لشکر کو مستحکم کیا۔جب سلطان حیدر علی ریاست میسور کی فوج میں نائک تھے تو ان دنوں ”ارکاٹ“نامی علاقہ میں ٹیومستان ولی کے مزار پر اپنی دونوں بیگمات سمیت حاضری دیکر بارگاہ ایزدی سے اولادمانگی ۔اللہ تعالی نے انکی دعا قبول فرمائی اور۲۰نومبر ۱۷۵۰ء بروز جمعة المبارک بمطابق ۲۰ذوالحجة الحرام ۱۱۶۳ھ کو اللہ تعالی نے انہیں ایسی شخصیت اولاد کی شکل میں عطافرمائی جس نے ہندوستان کی تاریخ میں ان مٹ نقوش چھوڑے ۔

اس شخصیت کا نام اس ولی اللہ کی مناسب سے ٹیپو سلطان رکھا گیااور انکا دوسرا نام فتح علی رکھا۔
۱۷۶۷ء سے ۱۷۶۹ء تک انگریزوں کے ساتھ نواب حید رعلی خان کے معرکوں میں ٹیپو سلطان رحمة اللہ علیہ کی خدادصلاحیتوں کا اظہارہوا اور ہر طرف انکی بہادری کے چرچے ہونے لگے ۔نواب حیدرعلی خان کا جب ۱۷۸۲ء میں جب وصال ہوا تو۲۰محرم الحرام ۱۱۹۷ھ میں والد کے تخت پر بیٹھے۔

اور والد کی عطاکردہ سلطنت کو ”سلطنت خدادادمیسور“سے موسوم کیا۔اور یہ مبارک نام تاریخ میں سنہری حروف سے انکے کارنامائے عظیمہ کی وجہ سے ہمیشہ کیلئے ثبت ہوگیا۔
نواب فتح علی ٹیپو سلطان بہادر رحمة اللہ علیہ کی شخصیت اور وضع قطع کی مختلف لوگوں نے عکاسی کی وہ اس سے بہت حد تک مختلف خصوصیات کے حامل ،بلند ،معتدل،منصف ،مذہب پیرو شخصیت تھے۔

جسکا تصور آپ میوزیم میں موجود عکاسی سے کرسکتے ہیں۔وہ نہایت متدین(دین پسند) اور عامل شریعت مصطفی ﷺ تھے اسی بنیادپروہ صداقت صدیقی وعدل فاروقی وشجاعت حیدری وسخاوت عثمانی کا عکس تھے ۔الفضل ماشھدت بہ الاعداء کے تحت ان اوصاف پر اغیار بھی انکے رطب اللسان تھے۔
آپ سلطان ہونے کے باوجود حقوق اللہ یعنی عبادات تہجد،فرائض ووظائف کو معمول سے بجا لاتے ۔

ہمیشہ سادہ لباس زیب تن کیااور عاجزی میں اپنی مثال آپ تھے۔ہندوستانی شہنشاہوں کی سنت کے خلاف اپنے نام کا سکہ تک جاری نہ کیابلکہ صدیقی،فاروقی، امامی،احمدی،عابدی نامی مختلف وقتوں میں سکے جاری کئے اور اس بات سے انکی شریعت وشخصیات اسلام سے محبت کااندازہ لگایا جاسکتاہے۔
سلطان نے اسلامی اصولوں کیمطابق عورتوں کو حقوق دلوائے۔ہندووٴں کی مندروں پر چڑھاوے کے بعد پیداہونیوالی اولاد کو داسیاں بنادیتے جو ساری زندگی شادی نہیں کرسکتی تھی انکے ذمے صرف مندر کی خدمت تھی سلطان نے یہ رسم قبیحہ کوختم کیا۔

سلطنت میں شراب اورمنشیات پر مکمل پابندی عائد تھی۔سلطان فتح ٹیپو کے تاریخی الفاظ جوانہوں نے نواب حیدر آباد کو خط میں لکھے ”اگر مسلمان اب بھی متحد ہوجائیں تو اگلی شان وشوکت پھر آسکتی ہے لہذا امیران اسلام کو ایسی کاروائی کرنی چاہئے کہ روز محشر انہیں نبی ﷺ کے سامنے شرمسار نہ ہونا پڑے“۔لیکن افسوس کسی نے انکی اس ناصحانہ سفارش وتجویز پرکان نہ دھرے ۔

بلکہ الٹا نظام انگریزوں سے مل گیا اور وہ انگریز جس کو سلطان نے کبھی تسلیم نہ کیا حتی کہ انکا بناہوا نمک تک بھی استعمال نہیں کرتے تھے انہوں نے نظام ،مرہٹوں کے ساتھ ملکر تین طرف سے میسور پر حملہ کیااور میرصادق،میر غلام علی لنگڑیال،میرقمرالدین وغیرھا کلیدی عہدوں پر فائض لوگوں کو لالچ دیکر ملالیا ۔ان غداروں اور نام نہاد مسلمانوں اور وطن دشمنوں کی مدد سے انگریزاور انکے معاونین سرنگاپٹنم پہنچ گئے اور اسکا محاصرہ کرلیا۔

بالآخر ۴۰مئی ۱۷۹۹ء بمطابق ۱۲۱۳ھ کو مجاہد اسلام لڑتے ہوئے شہید ہوگیا۔اور پھر اس ملک پر چند سالوں بعد مسلمانوں کی سلطنت کا سورج غروب ہوگیا۔
آخر میں سلطان کے الفاظ کے تحت موجودہ حالات کا تقابل کیاجائے تو کشمیروفلسطین وبرما وحلب وشام میں مسلمانوں پر ظلم وستم دیکھ کر خاموش تماشائیوں کے لئے عبرت کا تازیانہ ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

tipu sultan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 May 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.