تتلیاں

صفائی نصف ایمان ہے صاف ستھرا رہنے سے اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے آپکی زندگی نیکیوں سے بھر جائے گی کام وہی ہیں مگر ہمیں نیت سچی کرنے کی ضرورت ہے

حیا مریم جمعرات 31 جنوری 2019

Titliyan
حبا علی بہترین سائنسدان، بہترین مقررہ، بہترین شاعرہ، بہترین کیلی گرافر ،وہ چمکتے ہوئے شوکیس میں اپنی زندگی کی چمچماتی اچیومنٹس دیکھ رہی تھی، عزت،محبت ہر وہ چیز جسکا خواب کوئی دیکھ سکتا تھا اگر اُسکی کوئی آئیکون تھی تو وہ وہ تھی۔
مگر اتنا سب کچھ حاصل کرنے کے باوجود کچھ تھا جو ادھورا تھا کیا اچیومنٹس اور مرتبے آپکے اندر کے خلا کو بھرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ ہزاروں لوگ تھے جو اس پر رشک کرتے تھے اور حسد کرنے والوں کی تعداد بھی کم نہ تھی۔

یہی وہ چیزیں ہیں جن کے لیے انسان کٹ مرتے ہیں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی خواہش میں کہاں بحث مباحثوں میں تو جیت جاتے ہیں مگر اپنے پیاروں کو کھو دیتے ہیں۔مختلف رنگوں میں انسان کے سامنے خواہشات آتی چلی جاتی ہیں اور انسان ان رنگ برنگی تتلیوں کے حاصل میں بہت دور نکل آتا ہے۔

(جاری ہے)

تھک کے گر جاتا ہے مگر پھر ایک رنگ برنگی تتلی آتی اور اسکو ننھے بچوں کی طرح اپنے حصول میں لگا لیتی ہے۔

اور یوں وہ ان خواہشنما تتلیوں کے پیچھے ہی اپنی ساری عمر لگا دیتا ہے اور جب اس تتلی کو ہاتھ میں تھام لیتا ہے تو وہ مر جاتی ہے اور اپنے نشان ہاتھوں پہ سجا جاتی ہے۔ انسان کو پتا چلتا ہے کہ وہ خواہش تو رب کا بھیجا گیا سندیسہ تھی کہ آ اور دیکھ جن چیزوں کے لیے مشقت میں تو نے پوری عمر لگا دی وہ تو بس فانی تھی۔تیری خواہش میں میں کہاں تھا تیرے حاصل کی جنگ میں کائنات کے شہنشاہ کو پانا کہاں تھا یوں انسان اپنی پوری زندگی کو لیے رب کے حضور پشیمان خالی ہاتھ رہ جاتا ہے۔

انسان حقیقت کو جھٹلاتا ہے جب تک وہ اپنی آب و تاب سے آن کھڑی نہیں ہوتی وہ جو سفر اپنے بچپن سے بڑھاپے تک کا وہ کرتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ میری یہ خواہش پوری ہو جائے گی تو میں ہمیشہ کے لیے خوش رہوں گا لیکن جب وہ اپنی تما م ہمت کاوش کے بعد خواہش کو پا لیتا ہے تو پھر اپنے خالی پن کے ساتھ رہ جاتا ہے اُسکی مثال اس بچے کی سی ہوتی ہے جسے خواہش کا لالچ اسکی پسندیدہ کینڈی کی صورت میں دیا جاتا ہے پہلے پہل وہ اسی لالچ کے ساتھ اسے دینے والے کے پاس جاتا ہے مگر رفتہ رفتہ اسکی محبت بھی گھر کرنے لگتی ہے اور یوں رب خواہشوں کے ذریعے اپنے بندوں کو اپنی جانب کھینچ لیتا ہے۔

وہ اصل ہے اسکی محبت اصل ہے باقی سب فانی ہے۔ زندگی میں خواہش کا اللّہ کو راضی کرنے سے منسلک کرلینا بہت بڑی کامیابی ہے۔
ہم علم کا حصول کرتے ہیں اونچی پوسٹس کے لیے رب کو جاننے کے لیے نہیں شعور پانے کے لیے نہیں اسی لیے ہم نہ دنیا کے رہتے ہیں نہ ہی آخرت کے۔ رزق کا تعلق تو رب سے ہے اگر وہ آپکے علم سے آپکو ملنا ہے تو اس سے بہترین کیا ہے۔

وہ تو پرندے بھی رات کو بغیر کسی اناج کے سوتے ہیں اور صبح رزق پا لیتے ہیں۔ آپکا اور میرا والی رب ہے اور جسکی قسمت میں جتنا رزق دیا گیا وہ اسے ملنا ہے۔یقین رکھیں اصل بات نیتوں کو سیدھا کر لینے کی ہے آپکا رب آپ سے دنیا چھوڑنے کا نہیں کہتا مگر دنیا کو اس کے مطابق جینے کا کہتا ہے۔رزق تو کمانا ہے سب نے اسکے پیچھے نیت حلال رزق کمانے کی ہو تو کسب حلال کمانے والوں کو وہ دوست بنا لیتا ہے.. وہ کہتا ہے جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر نہیں ہو سکتے علم اسکی کائنات میں غور کرنے کے لیے اس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے لیا جائے تو ضائع نہیں جائے گا اور آپ خالی دامن بھی نہیں رہیں گے آپکے علم حاصل کرنے کی کاوش نیکیوں میں شمار ہو گی،آپکی نیت کہ صفائی نصف ایمان ہے صاف ستھرا رہنے سے اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے آپکی زندگی نیکیوں سے بھر جائے گی کام وہی ہیں مگر ہمیں نیت سچی کرنے کی ضرورت ہے رب سے تعلق جوڑنے کی اسے مضبوط کرنے کی اسے دوست بنانے کی ضرورت ہے تاکہ آخر میں ہم تہی داماں نہ رہ جائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Titliyan is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 January 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.