وزیراعظم کا امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو

جمعہ 9 جولائی 2021

Abeer Anas

عبیر انس

امریکہ کا مشہور ٹیلی ویژن ایچ بی اوکے نمائندے سے وزیراعظم عمران خان کا انٹرویو لیا ۔ جو 23جون2021ءکونشر ہواتھا،مختلف مضوعات پر بات کی گئی جیسے کہ اسلاموفوبیا، افغانستان اور جموں کشمیر تنازعہ وزیراعظم نے درست فرمایا کہ مغرب کانظرکشمیر پر سوفیصدمنافقانہ ہے۔مغرب کی ایک منافقت کااندازا ان کے سوال سے بھی کیا جاسکتا ہےجس میں امریکی صحافی نے پہلا سوال کیا جس میں چین کے صوبےسنگ کیانک کے متعلق تو سوال بار بار دہرایالیکن اقوام متحدہ کی واضع قراردادوں کے کشمیر پرغاصبانہ تسلط،کشمیری پر بھارتی فوج کے غاصبانہ بڑھتے ہو تشدد اور بھارتی آئین خود دی گئی ضمانتوں کے باوجودمقبوضہ علاقے میں بھارت میں ظلم کرنے کے غیرآئینی اور غیر اخلاقی اقدامات کے متعلق ایک بات بھی نہ کی۔

(جاری ہے)


وزیراعظم نے یہ بھی کہا کے افغان بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ امریکہ نے اگر اس کا کو ئی سیاسی حل نہ نکا لا تو وہاں زبر دست خانہ جنگی ہو سکتی ہےاور اس کی وجہ سے طالبان نے فتح حاصل کر لی تو اس کا شدیداثر پاکستان پر پڑے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کے اسلام فویبا کی بڑی وجہ اسلامی اور مغربی معاشروں کے درمیان رابطوں کی کمی ہے۔نائن الیون کے بعد اسلامی ممالک کی الگ الگ شکل پیش کی اور دنیا بھر میں ایک ارب 30کروڑ مسلمان بھا ئیوں کو نشانہ بنایا گیا۔


مغرب میں اس معاملے کوالگ الگ شکل دے کر کیوں بیان کیا جاتا ہے؟
عمران خان نے امریکی  معاملات، اسلام فویبا اور افغانستان کے متعلق صحافی کےچینے ہوےٗ سوالات کے جوابات دیے۔
عمران خان نے اس بات کو بھی مدنطررکھا کہ اگر امریکی صدر سے ملاقات ہوتی ہے تو تنازعہ کشمیران کی بات کے ایجنذا میں سرفہرست ہوگی۔امریکی صحافی نے بات کی کھال نکالتے ہوے سوالات کیے تووزیراعظم نے جواب میں کہا کہ چین ہماری ہر مشکل میں ساتھ دیتا ہےاور ایسے معاملات پر اہم کفتگو کرتے رہتے ہیں۔


عمران خان نے آخر میں کرونا وائرس پر قابو پانے میں کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئےاپوزیشن پر تنفید کرنا نہ بھو لیں ۔
تا ہم اس انٹرویو کے ذریعے عمران خان کا ان مسائل پر موقف جو  پورےپاکستان کی عوام کے جذبات کا ترجمان قرار دیا جاسکتاہے۔
اور اگر بات کی بھی تو پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر طنزیہ سوال اٹھایاکہ آپ کا ایٹمی پروگرام مزید اگے بڑھنے اور سمیٹنے کی بجائےپھیلا کیسے جارہا ہیں۔

اس پر وزیر اعظم عمران خان نے صحافی کو جواب دیا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام پاکستان کے دفاع کیلئے ہے۔اور اگر جموں کشمیر کا مسئلہ اسلامی کونسل کی قرادادں کی مطابق ہو جائے توپاکستان اور بھارت پیار و محبت سے مہذب ہمسایوں کی طرح رہیں گے۔اور ایٹمی پروگرام جیسے ہتھیاروں کی ضرورت ہی نہیں پڑے گئی۔انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کے مغرب بھارتی فوج کے ہاتھوں ہونے والےہزاروں معصوم کشمیریوں کی شہادت کےباوجودمقبوضہ کشمیر پر ہونےوالے مظا لم کو نظر اندازکر رہا ہے امریکہ اگر ارادہ کرے تو مسئلہ آسانی سے حل ہوسکتاہے۔


انٹرویو میں صحافی نے یہ سوال کیا کے انہوں مسلم دنیا کے ر ہنمانوں کو کھولا خط کیوں لکھا کہ اسلام فویبا کے خلاف ایک ہو جاوں؟
اس موضوع پر عمران خان نے یہ بھی کہ کے پاکستان پچھلی دفعہ بھی بہت  جانی و مالی نقصان اٹھا چکا ہے ۔اب  پاکستان میں کسی بھی قسم کے اڈے یا کاروائی کی بلکل اجازت نہ دی جاے گی ،ہم امن کے شراکت دارہیں جنگ کے نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :