مہنگائی اور رمضان مبارک

منگل 6 اپریل 2021

Aftab Shah

آفتاب شاہ

آج دوستوں سے  گپ شپ ہو رہی تھی ۔گپیں لگاتے لگاتے ایک بات پر میری سوئی اٹک گئ کہ ہمارےملک میں جس چیز کی قیمت بڑھ جائے وہ پھر کم نہیں ہوتی ۔
تیل کی قیمت چاہے جتنی کم کیوں نہ ہو جائے۔جس چیز کی قیمت ایک باربڑھ گئی ، وہ پھر کم نہیں ہوتی ہے۔
ڈالر کی گرتی قیمت کی وجہ سے جو اشیاء خوردونوش درآمد کی جاتی انکی قیمتیں کم ہونی چاہئے لیکن یہ قیمتیں۔

۔۔۔۔
کم ہو ں بھی تو کیسے !
قریب ساری کی ساری انڈسٹری ،فیکٹریاں تو سیاست دانوں کی ہیں ۔دودھ ،چینی سے لے کر پولٹری تک ،تیلسے لے کر کار انڈسٹری تک ،سب کا سب  تو ان ہی کا ہے۔
یہ وہی پالیسیاں بناتے ہی جو ان کو سوٹ کرتی ہیں یا ان کا ہی فائدہ ہو اور ان کی دہاڑی لگے!!!
ان کا ایک ہی کام ہے ۔غریب عوام کا خون چوسنا!
چاہے اس کے لئے ان کو کسی بھی حد تک جانا پڑے۔

(جاری ہے)


عمران خان آپ  کو اب ان کرپشن کے بتوں کو گرانا ہو گا۔اس کرپشن مافیا سے غریب عوام کی جان چھڑانیہو گی ۔
بے لگام بیوروکریسی کے گلے میں رسی ڈالنی ہو گی جو کہ شاہی سہولتوں سے استفادہ تو کر رہی ہے۔لیکنکام ایک ٹکے کا نہیں کررہی ہے۔بیوروکریسی نے بھی ایک مافیا کی صورت اختیارکر لی ہے۔جو کے صرفاور صرف مافیا کا ہی ساتھ دے رہی ہے۔کیونکہ انھوں نے بھی کمیشن کھایا ہوا ہے۔


ظاہر ہے اب یہ ساتھ بھی  تو مافیا کا ہی  دیں گے۔
عمران خان آپ اور آپ کی ٹیم  قانون میں موجود سکم دور کر کے غریب عوام کو رلیف دیں ۔اور دہاہیوںسے قابض اس مافیا سے عوام کی جان چھڑائیں ۔
پوری قوم کو آپ سے توقعات ہیں اور اس کرپشن کے خلاف قوم آپکے ساتھ کھڑی ہے۔
اصطبل میں ایک نسلی بوڑھا گھوڑا رکھنا، سو گدھے رکھنے سے بہتر ہے!
اپنی ٹیم کو بہتر کریں اور  کام کرنے والے لوگ لگائیں-
عمران خان آپ  کو ہنگامی اور جنگی بنیادوں پر بھل صفائی کا کام کرنا ہو گا۔

اس کام کو سر انجام دینے میںعوام آپ کے ساتھ ہیں۔
رمضان کا مبارک مہینہ آیا چاہتا ہے۔مہنگائی کے طوفان کو کنٹرول کرنے کے لئے ،کوئی بہتر سا انتظام کرناہو گا۔ قانون کا ڈانڈا گھما ئیں ،منافع خور چھریاں استرے تیز کر کے عوام کا گلہ کاٹنے کو تیار ہیں ۔
کرونا کے اس ڈرامے نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے ۔
اپر  کلاس تو امیر ہے ان کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔


فرق پڑتا ہے،سفید پوش دہاڑی دار مزدور کو،گاڑی ،رکشہ ڈرائیور کو ،پرائیویٹ چھوٹے سکول چلانے والوں کو(جن سکولوں کی چینز  ہیں ، فیسیں ہزاروں میں ہیں ان کی میں  بات نہیں کر رہا ہوں) پرائیویٹ سکولوں  اورپرائیویٹ سکیٹر میں نوکری کرنے والوں کو،چھوٹے دوکان داروں کو، کم آمدنی والے تنخواہ دار طبقے کو۔
مار خور کو بھی اس جنگ میں اپنا حصہ ڈالنا ہو گا تاکہ مافیا کی بھل صفائی کا کام جلد از جلد اپنے انجام کو پہنچےاورعوام کو رلیف ملے۔

موٹرسائیکل اور گاڑیوں  کی  آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کو ڈالر کی گراوٹ کے حسابسے کم کرنا ہوگا۔
جنگی بنیادوں پر اقدامات کر کے اس محاورے کو غلط ثابت کرنا ہو گا۔۔۔۔۔
کہ پاکستان میں جس چیز کی قیمت ایک بار بڑھ جاتی ہے وہ پھر کم  نہیں ہوتی !!!
بلکہ مزید بڑھتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :