جاتا ہوا کورونا اور اسکے اثرات۔۔۔۔

جمعہ 18 دسمبر 2020

Aftab Shah

آفتاب شاہ

میں نے کرونا پر جتنا لکھا شاید ہی کسی اور نے لکھ ہو گا ۔
جن میرے چاہنے والے دوستوں نے میرے کالم پڑھے ہیں وہ کرونا کی حقیقت سے خوب آشنا ہیں۔
جب کرونا شروع ہوا تو میں نے اسکی کلی کھولی تھی کہ اس کے آنے  کی وجوہات اور یہ کیوں کر پھیلایا جا رہا ہے ۔اس وقت میں نے لکھا تھا کہ اک نئی طاقت کو لانے کے لئے کرونا کے جراثیم کو پھیلایا جا رہا ہے ۔


اسکے علاوہ لاتعداد مقاصد اور احداف تھے۔
کرونا پھیل بھی جائے،اس کا الزام اسکے ماں باپ یعنی پھیلانے والے ممالک اور سازش میں شامل ممالک پر نہ آئے۔
اس لئے چین کو اس کا مؤجب قرار دیا گیا۔
پرانی کہاوت ہے کہ
“سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے”
اس جراثیم کو پھیلانے کے لئے میڈیا کی مدد سے اتنا رولہ ڈالا گیا کہ جھوٹی بات بھی سچ نظر آنے لگی ۔

(جاری ہے)


پھر اس کو منصوبے کے تحت ترقی یافتہ ممالک میں پھیلایا گیا تاکہ بات سچ ثابت کی جا سکے اور ترقی پذیر ممالک کو یہ یقین ہو جائے کہ کرونا کسی بڑی توپ کا نام ہےاور یوں کرونا کی فلم چل پڑی کھڑکی توڑ بزنس کیا لیکن شائقین اس کو صرف ہوم سکرین پر ہی دیکھ پائے۔
اس طرح لاک ڈان کا اک سلسلہ شروع ہوا ، شہر لاک ڈان ، ملک لاک ڈان ،سمارٹ لاک ڈان اور کئی قسم کے نام سامنے آئے۔


اسکو پھیلانے والے کی ترکیب اور سازش کام کر گئی اور یوں کرونا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اور کرونا کا یہ جن ہر کسی کو ڈرانے لگا۔دوستوں ، رشتے داروں ، محلے داروں میں دوریاں بڑھ گی ۔اچھے اور انسانیت دوست بھی سامنے آئے ، اور کردار سے خالی لوگ بھی سامنے آئے۔انسانیت کا ڈوھنگ رچانے والے بھی سامنے آئے اور انسانیت کے مالک بھی سامنے آئے۔


کاروبار زندگی رک گیا ۔دوڑتی ہوئی دنیا رک گی جیسے زندگی کی رفتار آہستہ ہو گی ہو۔
تیل کی کھپت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر رہ گی ۔
سازش نے کام کرنا شروع کر دیا۔ ملکی معشیت سے لے کر ایک عام گھر کی معشیت کا بیڑا غرق ہو گیا۔
معاشی طور مضبوط ملک کمزور اور کمزور ممالک مزید کمزور ہو گئے۔
اسکا سب سے پہلا جھٹکا تیل پر انحصار کرنے والے ممالک کو لگا۔


جب معشیت کمزور ہو گی تو پھر اس کو سہارہ چاہئے تھا تاکہ اس کو واپس اپنے مقام تک پہنچایا جائے۔
پھر امریکہ بہادر سامنے آئے ،دلاسے کی تھالی میں اسرائیلی لڈو  پیش کیے جانے لگے جس میں پیار کے ساتھ ساتھ ایک دھمکی بھی شامل تھی یہ لڈو کھا لو ورنہ ۔۔۔۔۔معاشی پابندیوں کے لئے تیار ہو جاؤ ۔
اور پھر شروع ہوا اصل کھیل یعنی اسرائیل کو تسلیم کروانے کا کھیل جو اب تک جاری ہے کافی سارے اسلامی ممالک سعودی عر ب سمیت بیت لے چکے اور بیعت کا یہ سلسلہ جاری ہے۔

کرونا کا یہ کھیل جس مقصد کے لئے رچایا گیا تھا وہ کافی حد تک اپنے مقاصد پورے کر چکا ہے۔
اسلامی ممالک کو توڑنے کا سلسلہ جاری ہے اور اسرائیل کا سفر گریٹر اسرائیل کی طرف جاری ہے۔ اسرائیلی نئی پراکسی دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے کے لئے سرگرم ہیں جو کہ نئی جنگوں کی نوید سنا رہی ہیں!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :