صدارتی نظام کی بازگشت

بدھ 26 جنوری 2022

Aftab Shah

آفتاب شاہ

آج کل ایک بحث چل نکلی ہے ۔جس کی وجہ سے کافی لوگوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھنا شروع ہو گے ہیں اور بہت جلد کرائے کے لیڈر (انٹرنیشینل ایجنٹس )آپ کو سڑکوں پر نظر آہیں گے کیونکہ انکی دوکانوں کو اب تالے لگانے کا ٹائم آ گیا ہے ۔
اس لئے ان کی چیخیں اب آپ کو مریخ تک سنائی دیں گی ، یہ سب کچھ اب ہونے والا ہے ، اس لئے آپ کو نت نئے ڈرامے  اور کردار ملیں گے، آپ نے گھبرانہ تو بالکل بھی نہیں۔


اچھے وقت کے لئے کٹھن محنت اور مشکلیں برداشت کرنا پڑتی ہیں۔اگر آپ  بھٹی سے نہیں گزریں گے تو کندھن کیسے بنے گے ، قربانی کے بعد ہی کچھ حاصل ہوتا ہے۔
تھوڑا وقت مشکل ضرور ہے لیکن میں یقین کے ساتھ لکھ رہا ہوں کہ پاکستان کی تقدیر بدلنے والی ہے۔
ایک بات کرتا چلوں
کیونکہ موجودہ نظام مکمل طور پر ناکام  ہو چکا ہے ۔

(جاری ہے)


اس نظام سے کچھ بھی حاصل نہیں ہو رہا۔


سوائے کرائے کے لیڈروں کی جیبوں میں پیسہ جانے کے ،غریب اور عام آدمی کے لئے کچھ نہیں۔یعنی ڈلیوری صفر ہے۔
اس گھسے  پٹے ، بلیک میلر نظام سے پاکستان کا کچھ بدلنے والا  نہیں۔
اسی نظام نے  عمران خان کو گھیرے میں لیا ہوا ہے کبھی اسکی ڈیمانڈ پوری کرو ، کبھی اُسکی ڈیمانڈ پوری کرو۔۔۔
ایک ایم این اے  خدا بنا بیٹھا ہے ، وہی چور دوسری جماعت کی ٹوپی پہن کر بار بار اقتدار حاصل کر لیتا ہے۔

اپنی من منشا  اور برادری کا ایس ایچ او لگالیتا ہےاور پھر کرپشن کا ایک بازار گرم ہو جاتا ہے۔
برادری ازم کی بنیاد پر تقرریاں  اور تبادلے عروج پر  ہوتے ہیں ، یہ ایک چھوٹی سی مثال ہے۔
عمران خان کے گرد بھی ایک مافیا موجود ہے ۔
بلیک میلنگ عروج پر ہے لیکن عمران خان کی دانش مندی اور نہ بکنے کی کی وجہ سے دوسرے کرپٹ مافیا کی مشکلات میں دن بدن  اضافہ ہو رہا ہے۔


عمران خان قانون میں تبدیلیاں کرنے میں لگا ہوا ہے  ،جن کا فائدہ عوام کو پہنچ سکتا ہے ،اسکے لئے ہر ممکناں اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔
عسکری قیادت کو بھی بات سمجھ میں آ  گئی ہے اور وہ بھی دن رات پاکستان کی سلامتی اور ترقی کے لئے کوشاں ہے۔
 ہائبرڈ وار کا مقابلہ بڑی جرت اور بہادری سے کیا جا رہا ہے۔سیاسی اور عسکری دماغ اس ٹائم پاکستان کو آگے لے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔


 وقت آگیا ہے کہ نظام کو تبدیل کیا جائے!!!
تو تبدیلی کا وقت ہوا چاہتا ہے۔
پاکستان نے اپنی ایک سمت متعین کر لی ہے ۔ اس پر دن رات کام جاری ہے ۔
نظام کی اس تبدیلی کے لئے بنیادی ڈھانچے پر کام جاری ہے اور کافی حد تک مکمل کر لیا گیا ہے۔
سرحدوں پر باڑ کا کام بھی کافی حد تک مکمل ہو چکا ہے۔
افغانستان سے بھی اچھی ہوا آ رہی ہے ، دشمن طاقتوں پر عقابی نظر ہے۔


اندر کے جراثیموں پر ہلکا سپرے جاری ہے۔
جس سے ہولے ہولے جراثیموں کی بیماریاں پھیلانے کی طاقت کم ہو رہی ہے۔
مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں بلکہ ساری دنیا میں عروج پر ہے۔
جب کے ہمارے ملک  میں کافی حد تک اسکے ذمےدار کالے چور ہیں ،
یہ ملک کلمہ طیبہ کے نام پر بنا تھا اور  جب تک اسلام  کے بنیادی اصولوں کے مطابق قانون میں تبدیلیاں نہیں کی جائیں گی ترقی ناممکن ہے اور جزا و سزا انصاف  کے اعلی اسلامی اصولوں پر نہیں ہوگی ترقی ناممکن  ہے۔


ٹیکس اور زکوۃ ہم دیتے نہیں سہولتیں ہم امریکہ اور یورپ جیسی چاہتےہیں۔
محنت ہم کرتے نہیں فلسفے سقراط اور ارسطو کے جھاڑتے ہیں ۔
ترقی کی منزل حاصل کرنے کے لئے ہر چھوٹے اور بڑے کو اپنا اپنا کام محنت اور ایمانداری سے کرنا ہو گا۔
اسلام کی رو اور اساس کے مطابق زندگی کو ڈھالنا ہو گا، پھر ہمیں ترقی کرنے سے  کوئی روک نہیں سکتا۔
باقی بات صدارتی نظام کی باز گشت کی تو یہ ایک حقیقت ہے ، نظام تبدیل ہونے جارہا ہے ،کپتان مکمل طور پر تیار ہے۔
عمران خان ہی اس نظام کی بنیاد ڈالے گا اور ایک لمبے عرصے تک  اسلامی جمہوریہ پاکستان کا صدر ہو گا!۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :