حضور پاک ﷺکی شان اور یہ دو ٹکےکے گستاخ۔۔۔۔۔۔

جمعہ 30 اکتوبر 2020

Aftab Shah

آفتاب شاہ

آپ ﷺ کی شان اتنی کہ اگریہ سمندر سیاہی بن جایئں اور تمام دنیا کے درخت قلم بن جایئں کمال یہ کہ آپﷺ کی شان نہیں لکھی جاسکتی۔آپ ﷺ نبیوں کے سردار ، دو جہانوں کے سردار،امن کے سفیر ،صادق و امین ،آپﷺ عظیم ،آپکی امت عظیم،جو آپ ﷺ سے ملا وہ عظیم، چہرے کا تبسم عظیم ،سپاہ سالارعظیم ،حکمت عملی عظیم، آپ ﷺکی باتیں عظیم مسلمہ حقیقت یہ کہ 63 سال کی زندگی عظیم ۔

دنیا بننے سے لے کر اس دنیا کے اختتام تک آپ ﷺ عظیم تھے اور عظیم رہیں گے۔امن کے دائی اور معاف کر دینے والے، یہ دو ٹکے کے گستاخ آپ ﷺ کی شان اور عظمت نہیں جانتے۔اگر جانتے تو ایسا ہرگز نہ کرتے۔
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
آپ ﷺ نے اپنی قلیل سی زندگی میں ایسے ایسے کام کیے۔

(جاری ہے)

وقت کا غیرمسلم مورخ اپنی پوری توانائی لگا کر انگشت بہ بدنداں ہے کہ زندگی کے اتنے قلیل وقت میں ایک انسان اتنے سارے کام کیسے کر گیااورباوجود کوشش کے دنیا کے انسانوں کی فہرست میں دوسرے درجے پر لکھنے سے قاصر رہا۔۔۔
لیکن مسئلہ کچھ اور ہےان کو یہ پتاہے کہ آپ ﷺمسلمانوں کی آن شان اور جان ہیں۔پہلے ڈنمارک میں قران والا واقع ہوا اور اب فرانس کے صدر امینیول مکرون Emmanuel Macron جنھوں نے فالاسفی پیرس یونیورسٹی سے پڑھ رکھی ہے۔

اس کو مسلمانوں کے لئے آپﷺکی کیا اہمیت ہے۔اس کویہ بات اچھی طرح سے معلوم ہے۔اسلئے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے لئے اس نےاقدامات شروع کر دئیے ہیں۔فرانس حجاب کی پابندی اور دوسرےکہی اقدامات پہلے ہی کر چکا ہے۔لیکن اسلام فرانس اور پورے یورپ میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔اسکے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اب اس طرح کی حرکتیں شروع کر دی ہیں۔ مسلمان اشتعال میں آئیں گے اورانتہا پسندی کو تقویت ملے گی۔

جو مسلمان نہیں ہیں وہ مسلمانوں سے اس بات پر مزید نفرت کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے جذبات کو ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔کہ اس بات پر ان کا رد عمل کیسا آتاہے۔فرانس میں مسجدوں پر پابندی لگائی جا رہی ہے اور بےشمار نئے قانون لائے جار ہے ہیں فرانس میں مسلمانوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
جمہوری اقدار رکھنے والے یہ نام نہاد جمہوری لوگوں کے خلاف جب کوئی بات مسلمان کرے تو وہ وڈیو اور مواد بین کر دیا جاتا ہے۔

سوشل اور پرنٹ میڈیا سے مٹا دیا جاتاہے۔اور سزا کی باتیں شروع ہو جاتی ہیں ۔نئے قانون لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
فرانس کا صدر کرے تو اس کو یہ حق حاصل ہے۔یہ دوہرا معیار کیوں ؟
سعودی عرب سمیت عرب اس واقعے پر کوئی آواز بلند نہ کر سکا ۔عربوں پر اب اعتماد قدرے کم کرنا ہو گا کیونکہ یہ بک چکے ہیں ، یہ کبھی بھی آواز بلند نہیں کریں گے۔کیونکہ انھوں نے اسرائیل کے ہاتھوں پر بیت کر لی ہے!!!
تمام دنیا کے مسلمانوں کو اس گستاخی پر اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

فیس بک ، ٹیوٹر اور یوٹیوب پر ٹاپ ٹرینڈ بنانا ہوں گے ۔پر امن احتجاج کرناہو گا اور اس وقت تک اپنے احتجاج کو کرتے رہنا ہوگا جب تک فرانس کے صدر کو عدالت کے کٹہرے میں لایا نہ جائے اور اسکے جرم کی اس کو سزا مل نہ جاے ،اس احتجاج کو جاری رکھنا ہو گا اور یہ احتجاج انتہائی پر امن ، شاندار حکمت عملی کے ساتھ ہونا چاہیے۔تاکہ یہ انتہا پسندی کا طعنہ نہ دے سکیں ۔آپ ﷺ امن پسند تھے اور مسمانوں کو یہ کام امن کے ساتھ کرنا ہو گا۔ہر فورم پر مسلسل آ واز بلند رکھنا ہو گی ،جب تک کہ کوئی قانون نہ بن جائے ، تاکہ رہتی دنیا تک یہ دو ٹکے کے گستاخ ، آپﷺ کی شان میں گستاخی نہ کر سکیں!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :