مقناطیس

بدھ 18 اگست 2021

Aftab Shah

آفتاب شاہ

کافی عرصہ کے بریک کے دوبارہ اللہ پاک نے قلم اٹھانے کا موقع دیا ہے ۔اس لمبی غیر حاضری پر تمامچاہنے والے قائرین سے معزرت کرتا ہوں۔
اب میں اپنے موضوع کی طرف آتا ہوں۔
طاقت دولت صدا رہنے والی چیزیں نہیں !
 اس پر غرور و  تکبر کرنا اچھی بات نہیں اور یہ انسان کے بس کی بات بھی  نہیں ۔۔۔
کہیں بار اپنی مضبوط لگائی کی گرہیں خود اپنے ہی دانتوں کے ساتھ کھولنا پڑتی ہیں جس سے دانتوں کے ٹوٹنےکا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔


تاریخ کی کتابوں ،روایتوں اور ان گنت واقعات سے  یہ بات روز روشن کی طرح ثابت ہے۔
امریکہ اور اس کے حواریوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ ہوا ہے ۔
تکبر و غرور کے ساتھ افغانستان پر چڑ دوڑنے والوں کو اب بھاگنے کا راستہ نہیں مل رہا ۔

(جاری ہے)


مقر اور فریب کے ساتھ اس جنگ میں پاکستان کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لیا ۔مکاری کی اس چال میںپاکستان میں کٹ پتلی لیڈر شپ لائی گئ ۔


جو صرف اور صرف ان کی ہاں میں سر  ہلاتی رہی ۔ایک فون کال پر ملک کی سالمیت دواؤ پر لگا دی جاتیاوران کا طے کردہ ایجنڈا پایا تکمیل تک پہنچتا رہا۔
افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی ااس نقشہ دنیا سے مٹا دینا تھا۔
اس خطے کو ترقی اور امن سے دور کرنا اور  چائنہ کو ترقی کرنے سے روکنا تھا ۔
بھارت کو اس خطے کا چوھدری بنانا تھا۔


20 سال تک کڑوروں ڈالر پانی کی طرح بہہ دیئے لیکن حاصل کچھ نہ ہوا۔
اور آج ذلت اور ناکامی 58  ممالک کے نیٹو اتحاد کا منہ چڑا رہی ہے۔ بھارت سمیت سب کی انوسٹمنٹڈوب گی۔
پاکستان کی نئی دبنگ لیڈرشپ نے اب پاکستان کی پہچان تبدیل کر دی ہے۔
پاکستان ایک مقناطیس  کی طرح ہے ۔ جس سے روس جیسے بھی بچ نہیں سکے۔روس کی کہانی لکھ کر میںاپنے کالم کو لمبا نہیں کرنا چاہتا اسکی حقیت سب جن چکے ہیں۔


امریکہ اپنی مکاری کے باوجود بار بار پاکستان کی طرف  کھنچا چلا آتا ہے ۔
کیونکہ مقناطیس  یعنی پاکستان کے پاس ہی سارے فیصلے ہیں ۔
نیڈر لیڈر شپ کی بدولت پاکستان اپنے فیصلوں سے دنیا سے  میں اپنا لوہا منوا رہا ہے۔سیپیک پاکستان  کیشیہ رگ ہے۔
اسلئے دنیا مخالفت یا دوستی کے چکروں میں پاکستان کی طرف کھینچی چلی آ رہی ہے ۔
کیونکہ پاکستان ایک  کنگ میکراور مقناطیس کی شکل اختیار کر چکا ہے۔


دنیا کے مفادات پاکستان کے گرد گھومتے ہیں۔
پاکستان نے اپنا راستہ متعین کرلیا ہے ،چین جو اب دنیا کی سپر پاور ہے اسکے ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھالی ہیں ۔
امریکہ اور اس کے ہمتوا پاکستان کو افغانستان کی جنگ لڑنے کے لئے ، مغربی سرحدیں کھولنے کے لئےایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اور اپنی ناکامیوں کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی ناکام کوششش کر رہے ہیں-امریکہ اور اسکے ہمنوا افغانستان میں کہاں امن دیکھنا چاہیتے ہیں ۔

طالبان کی تیز رفتار کابل کی جانب پیش قدمیکی وجہ سے انکی تو جان پر بنی ہوئی ہے ۔کیونکہ اگر طالبان  کی حکومت بنے سے امن ہو گیا تو انکی ساری قدر وقیمت ختم ہو جاے گی ہے۔
یہ کہاں جنوبی ایشیا کو ترقی کرتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں ۔
ریاست پاکستان  کی دبنگ لیڈر شپ نے افغانستان امن کی کوشش جاری رکھنے کے علاوہ افغانستان میں فوجیطاقت کے استعمال سے صاف انکار کر دیا ہے اور کسی قسم کے دباو کو مسترد کر کے ایک دلیر ریاست کاثبوت دیا ہے۔


اسکے ساتھ ساتھ بہتر حکمت عملی کی وجہ سے امریکہ کو گھٹنوں پر لا کھڑا کیا ہے۔
امریکہ اور اسکے ہمنوا جو مرضی کر لیں ۔افغانستان میں طالبان  کو حکومت بنانے سے نہیں روک سکتے!!!
بات اب امریکن ایمبیسی بچانے پر آ گی ہے۔
کہانیوں میں لکھی بات ثابت ہے ۔غرور کا سر نیچھا!!
کیونکہ طاقت  اور  بادشاہت صرف اللہ پاک کی ہی ہے ۔جب تک میرا کالم آپ تک پہنچے گا تب تک  طالبانافغانستان پر قبضہ کر چکے ہوں گے!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :