تصویر کا دوسرا رخ

اتوار 9 جولائی 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

پاکستان کے ذرائع ابلاغ ایک طاقتور سیٹھ کے ماتحت ہے اور سیٹھ کا پورا فوکس پاناپا کیس پر ہے اپنے اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے رپوٹنگ ہو رہی ہے ،، میڈیا کا ایک حصہ پاناما کیس میں شریف فیملی کے دفاع اورسپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کو متنازع بنانےمیں ایڑی چھوٹی کا زور لگا رہا ہے تا کے کسی طرح پاناما کیس پر احتسابی عمل کو عوام کی نظروں میں مشکوک بنایا جائےاور شریف فیملی کو شہادت کے اعلی درجے پرفائز کیا جائے جبکہ میڈیا کا دوسرا حصہ شریف فیملی کو چور ،ڈاکواور پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ڈکلئیرکرچکا،،،ہررات حکومت کو ختم کرکے اور شریف فیملی کا اڈیالہ جیل بھیج کر سوتا ہے ،پاکستانی ذرائع ابلاغ کا یہ انتہائی بھیانک کردار جمہوریت کی بنیادیں کھوکھلی کررہا ہے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر آمریت کی راہ ہموار ہو رہی ہے ،، میڈیا اس درخت کو خود کاٹ رہا ہے جس کے سائے میں وہ خود بیٹھا ہے ، سب کو بخوبی علم ہونا چاہیے کے خدا نہ کرے آگر جمہوریت کا خاتمہ ہوا تو سیاست دانوں سے پہلے میڈیا کا گلا گھونٹا جائے گا ،،، اس بات سے دو رائے نہیں کے جمہوریت کرپشن سے پاک اور ہمارے جمہوری لیڈر ایماندار اور قوم کے ہیرو ہونے چاہیے ،بدقسمتی سے پاکستان میں چالیس سالہ آمریت نے ہماری جمہوری نظام جمہوری روایات کو مضبوط نہیں ہونے دیا ،، ہر جمہوری حکومت کوکرپشن کے الزام میں گھر بھیجا گیا اورآنے والے آمر نے اس ملک کو سیاست دانوں سے زیادہ نوچا لیکن افسوس ایماندار،پرہیزگار ،متقی ٹھہرا ،اس کی بڑی وجہ ہمارے ذرائع ابلاغ کا دوہرا معیار ہے ،، ہم سیاست دانوں کی تو جائز نائز پتلون تک اتار دیتے ہیں لیکن آمر جو کے قانون شکن ہوتا ہے اس کا اصل چہرہ عوام کے سامنے لانے سے ہمارے پر جلتے ہیں ، اب ذرہ موجودہ سیاسی صورت پر نظر ڈالیں تو میڈیا کا کردار مشکوک ہو جاتا ہے
10جولائی کو جے آئی ٹی سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ جمع کرائے گی اور 10 جولائی کو الیکشن کمیشن توہین عدالت کیس میں عمران خان کے خلاف فیصلہ سنائے گا جبکہ 11جولائی کو سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوگی ،،پانامہ کیس جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کی کاروائی پرمیڈیا آپ کو لمحہ با لمحہ سے باخبرکر رہا ہے ۔

(جاری ہے)

۔ جبکہ عمران خان کے توہین عدالت کیس کا کہیں ذکر نہیں ہے ،،،عمران خان پہلے بیانات بدلتے رہے اور پھر وکیل ۔۔ جو وکیل بدلا اس نے اپنا طریقہ نہ بدلا اور مانگی تو صرف تاریخ پہ تاریخ عمران کے خلاف الیکشن کمیشن میں پانچ مقدمات ہیں، سپریم کورٹ میں بنی گالہ اراضی اور فارن فنڈنگ کیس الگ ہے لیکن میڈیا میں صرف پاناما کا ہنگامہ ہے
اگر میں انصاف سے لکھوں تو ان سب مقدمات میں عمران خان اب تک کمال کے رسوا ہوئے ہیں مگر آپ کو پتہ لگا؟ نہیں نا!آپ کو بتا کر آہستہ آہستہ مایوس نہیں کرنا، ایک دم ہزار وولٹ جھٹکے کے ساتھ اسی طرح مایوس کرنا ہے جیسےدھرنے کے خاتمے اور دو نومبر کے انقلاب کے بعد آپ ہکا بکا اور روتے دھوتے رہ گئے تھے،خیر ہم تو ٹھہرے بکاؤاور دو ٹکے کے لفافہ صحافی ۔

۔ لکھ لکھ کر میں نے اب تک اتنا کمالیا ہے کہ بس کچھ ہی دنوں میں بنی گالا اور جاتی امراء کا سودا کرنے والاہوں ،، بس آپ دعا کریں ،،، تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کے احتساب سب کا ہونا چاہیے اور حکمرانوں کا سب سے پہلے ،، لیکن ہمیں اس بات کا بھی خیال رکھنا ہوگا کہ سیاست دانوں کی بدنامی جمہوریت کی بدنامی ہے ، یاد رکھنا سیاست کا خاتمے کامطلب پاکستان کے تابناک مستقبل کے خاتمے کے مترادف ہوگا پاکستان اور پاکستانی میڈیا کی بقا سیاست اور جمہوریت میں ہے ،،اب پاناما کیس اپنے حتمی مراحل میں داخل ہوچکا ہے قطر کے شہزادے کو گواہی کےلیے بلانا شریف فمیلی کی قانونی اور آئینی ذمہ داری تھی جو وہ پوری نہیں کرسکے اب جے آئی ٹی کو متنازع بنانے کےلئے ن لیگ سیاسی پوائنٹ سیکورنگ میں مصروف ہے چار وزرا کی پریس کانفرنس سے ن لیگ کو کوئی بڑا قانونی فاہدہ نہیں ہونے والا کیونکہ اگر سپریم کورٹ آف پاکستان نے رپورٹ پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے منظور کرلی تو ن لیگ کیا کرے گی بظاہر ن لیگ اور سپریم کورٹ آمنے سامنے آچکے ہیں اور ن لیگ کاعدالت کے بارے اتناسخت رویہ اپنانا سب اچھا ہے کی خبرہرگز نہیں دے رہا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :