”ہم دعا لکھتے رہے وہ دغا پڑھتے رہے“

جمعرات 9 جولائی 2020

Ahmed Khan

احمد خان

اب کے بار درسی کتب میں حضرت قائداعظم کی تاریخ پیدا ئش کے معاملے میں ذمہ دار وں سے ” چوک “ ہو گئی ، معاملے پر مگر پھر تعلیمی اور عوامی حلقوں میں شور و غوغابلند ہوا جسے ہی معاملہ نازک ہوا تعلیم کے قلم دان والے مکر م نے متعلقہ درستی کتب پر پابند ی کا اعلان کر دیا یو ں معاملہ دب گیا ، لگی دو دہا ئیوں سے درستی کتب کے مواد سے ” چھیڑ چھا ڑ “ کے واقعات کچھ زیادہ نہیں ہو گئے ،درستی کتب پہلے بھی شا ئع ہو تی رہی ہیں مگر مجال ہے کہ کہیں ذرا سا بھول چوک کا معاملہ سامنے آیا ہو ، اب گا ہے گا ہے درستی کتب میں سنگین غلطیوں کا چر چا تھمنے کا نام نہیں لے رہا ، معاملہ کچھ اتنا سید ھا بھی نہیں بلکہ اسے ” جلیبی “ کی طر ح سیدھا کہیے ، مشرف عہد میں شعبہ تعلیم پر تعلیم برا ئے فروخت کا بور ڈ آویزاں کیا گیا گویا صلا ئے عام ہے یاران نکتہ داں کے لیے ، تعلیم کے شعبے میں پیسہ عنایت کیجیے بدلے میں نصاب آپ کا ، مواد آپ کا ، چلن آپ کا ،درس آپ کا، تدریس آپ کی ، مر ضی آپ کی منشا آپ کی، اقدار آپ کے اور سب سے بڑھ کر ہم آپ کے ، شرط بس صرف اتنی سی کہ پیسوں کا کشکول خالی نہ ہو نے پا ئے ، اغیار جو کب سے پاکستان کے اسلامی اور معاشرتی اقدار پر وار کر نے کے منتظر تھے انہو ں نے اس پیش کش کو غنیمت جا نا ، تعلیم کی روشنی سے قوم کو منور کر نے والے سنجیدہ احباب اور جذبہ حب الوطنی سے سر شار تعلیمی ماہرین سے یہ طولا نی مگر پاکستان کی جڑ وں کو کھو کھلا کر دینے والی داستاں ضرور سنیے گا ، بس اتنا بتا ئے دیتے ہیں کہ جس جس ملک نے مملکت خداداد پاکستان کے شعبہ تعلیم میں پیسے کی جھلک دکھا ئی ، پالیسی ساز حلقوں نے اسلا می عقائد ، معاشرتی اقدار اور زمینی حقائق کو پس پشت ڈال کر ” مر حبامرحبا “ کی صدا بلند کر تے ہو ئے ان کے ” نمو نہ در س و تدریس “ رائج کر نے کی ٹھا نی ، لگے سالوں میں کن کن ممالک کے ” نمو نہ در س وتدریس “ اپنا نے کی سعی کی گئی کبھی فہر ست خو د ملا حظہ کر لیجیے ، جیسے ہی اغیار کو وطن عزیز کے شعبہ تعلیم میں رسا ئی ملی ، کبھی کھلے بند وں تو کبھی چپھے انداز میں اسلا می عقائد اور تعلیمات پر قد غن لگا نی کی کو ششیں عروج پر رہیں ، وطن عزیز کے بنیا دی تصور کو گہنا نے کی راہ اپنا ئی گئی ، مشرقی اقدار کو زک پہنچانے کی ہر وہ کو شش کی گئی جو ” ار باب اغیار “ کے ہاتھ میں تھی ، غیر محسوس انداز میں اسلامی عقائد کے مواد میں ردو بدل کیا گیا ، اسلام کے بنیادی تعلیمات کے ” مواد “ سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ، مخلوط نظام تعلیم کی راہ پہلی بار مشرف عہد میں ہم وار کی گئی ، پاکستان کے نظام تعلیم میں پہلے دامے در مے سخنے ہی سہی اسلامی اور مشرقی اقدار کا چلن عام تھا ، مشرف عہد میں مر دو خواتین کے ” مڈ بھیڑ “ کو زبردستی پاکستانی نظام تعلیم پر ٹھو نسا گیا ، آگے چلیے ، اسلامی عقائد اور پاکستانی اقدار سے محبت کر نے والوں کی اکثریت کا اغلب خیال تھا کہ جیسے ہی کو ئی بھی عوامی حکومت آئے گی آمر عہد کے تعلیم اور سماج دشمن پا لیسیوں کو پہلی فر صت میں در یا برد کر دے گی ، مشرف کی حکومت چلی گئی اس کے بعد جمہور کے نما ئند ے اقتدار میں آتے رہے مگر آج تک مشرف والی تعلیم کش پالیسیوں کو بوجوہ ختم نہیں کیا جاسکا ، مرکز اور پنجاب میں پو رے آب و تاب سے مسلم لیگ ن حکومت میں آئی ،مسلم لیگ ن حکومت نے بھی مگر تعلیم کے شعبہ میں مشرف کی ” پر دیسی “ پا لیسیوں کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ بڑھا وا دیا ، ظاہر ہے تعلیم کے شعبے میں پیسہ آرہا تھا اور پیسے میں حاکم طبقے کی جان جو ٹھہری ، مشرف دور سے تعلیم کے شعبے میں اغیار کے جو دوست بیٹھے ہیں وہ اب بھی گا ہے گاہے جیسے معاملے کو ” ہوا “ دے کر پاکستانی قوم کا اسلام سے محبت اور اپنے اقدار سے پیار کر نے والا ” نبض “ ٹٹولتے ہیں ، اس طر ح کے معاملے پر جیسے ہی پاکستانی قوم ” سیخ پا “ ہو تی ہے متذکر ہ عناصر یہ کہہ کر جاں بخشی کر والیتے ہیں کہ ہم تو ” دعا “ لکھتے رہے بس غلطی سے دعا کے ”ع“ پر نکتہ ڈال گئے ، تصویر کا دوسرا رخ دیکھ لینے میں بھی کو ئی حرج نہیں ، چلیے مان گئے آج تک درستی کتب کی اشاعت ، تد وین ، تخلیق ، تالیف میں جتنی بھی غلطیاں ہو ئیں سب کے سب اتفاقاً ہو ئیں ، سوال پھر یہ ٹھہرا درستی کتب کی تدوین ، تخلیق ، تالیف ، قطع برید اور نظر ثانی پر کن لو گو ں کو تعنیات کیا گیا ، کیا وہ اہلیت کے خانے سے خالی ہیں ، کیا وہ اتنے غیر ذمہ دار ہیں ، کیا انہیں درسی کتب کی اہمیت اور حساس پن کا اندازہ نہیں ، نشر و اشاعت سے جڑ ے احباب خوب جا نتے ہیں کہ ابلا غ کی دنیا میں ایک حر فی غلطی نہ بر داشت کی جاتی ہے نہ اس کی گنجا ئش ہے ، درسی کتب کا معاملہ تو کسی ایک طبقے کا نہیں بلکہ پو ری قوم کا ہے ، اتنے اہم معاملے میں ایسے واقعات سرزد ہوں بات آسانی سے ہضم ہو نے والی نہیں ،مو جودہ حکومت نے سابقہ حکومتوں کی زمینی حقائق سے نابلدتعلیمی پا لیسیوں کو ختم کر نے کا وعدہ قوم سے کیا تھا دیکھتے ہیں کہ تعلیم کے قلم دان سے جڑ ے تحریک انصاف کے پڑ ھے لکھے وزراء کیا کر تے ہیں، گزارش بس اتنی ہے آنے والی نسلو ں کو سنواریں بگا ڑیں نہیں ورنہ دنیا مکا فات عمل کا دوسرا نام ہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :